اسرائیل کا لبنان پر حملہ، توپ خانے کا استعمال

لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل نے 15 سے زائد توپ کے گولے داغے ہیں جو کفرشوبا اور ہلتا کی آبادیوں کے گردونواح میں گرے۔‘

اسرائیلی فوجیوں لبنان کی سرحد کے قریب دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جمعرات کو جنوبی لبنان پر اس وقت حملہ کیا جب اس کے شمالی ہمسایہ ملک کی جانب سے مبینہ طور پر داغے گئے مارٹر گولے دونوں دشمن ممالک کے درمیان سرحدی علاقے میں گرے۔

تازہ ترین ملٹری ایکشن سے تین ماہ قبل بھی دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر بدترین فائرنگ ہوئی تھی۔

یہ تازہ فوجی کارروائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گذشتہ دنوں ہی اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنانے کے بعد اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

جنین اور اس سے ملحقہ پناہ گزین کیمپ میں دو روزہ آپریشن کے دوران 12 فلسطینی جان سے گئے تھے جن کی نماز جنازہ میں بدھ کو ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی۔

اسرائیلی افواج نے ڈرون حملے کیے اور جینن کے پناہ گزین کیمپ کی سڑکیں اکھاڑنے کے لیے فوج کے بلڈوزر کا استعمال کیا۔ اس کے نتیجے میں کم از کم تین ہزار رہائشیوں کو نقل مکانی بھی کرنا پڑی۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنانی علاقے سے ایک مارٹر لانچ کیا گیا جو اسرائیلی علاقے میں سرحد کے قریب پھٹا۔

فوج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ’یہ مارٹر تھا۔‘ اس سے قبل فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ سرحدی قصبے غذر کے قریب دھماکہ ہوا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’اس کے جواب میں اسرائیلی فوج اس وقت اس لبنانی علاقے کو نشانہ بنا رہی ہے جہاں سے یہ لانچ کیا گیا۔‘

دوسری جانب لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل نے 15 سے زائد توپ کے گولے داغے ہیں جو کفرشوبا اور ہلتا کی آبادیوں کے گردونواح میں گرے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تکنیکی طور پر دونوں ممالک اب بھی حالت جنگ میں ہیں اور لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یو این آئی ایف آئی ایل) کے امن دستے ان کے درمیان سرحد پر گشت کر رہے ہیں۔

اس سے قبل جمعرات کو لبنان کی مسلح تحریک حزب اللہ نے اسرائیل کی جانب سے غذر کے گرد کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرنے کی مذمت کی تھی۔

اس گروپ نے لبنانی ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غذار پر اسرائیل کے ’اس قبضے کو مضبوط ہونے سے روکنے‘ کے لیے اقدامات کرے، جہاں تقریباً تین ہزار افراد رہتے ہیں۔

جمعرات کے واقعے سے قبل اپریل میں بھی اسرائیل نے اس وقت لبنان پر بمباری کی تھی جب اس کے شمالی ہمسایہ ملک کی جانب سے راکٹ داغے گئے۔

اپریل کا یہ واقعہ 2006 میں اسرائیل کی حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے بعد لبنان کی جانب سے کیا جانے والا سب سے بھاری راکٹ حملہ تھا۔

اس 34 روزہ تنازعے کے جواب میں 1978 میں قائم ہونے والی اقوام متحدہ کی عبوری فورس کو بڑھا دیا گیا تھا۔

گذشتہ ماہ حزب اللہ نے کہا تھا کہ اس نے لبنان کی جنوبی فضائی حدود میں پرواز کرنے والے اسرائیلی ڈرون کو مار گرایا ہے۔

اسرائیل کے جنگی طیارے اور ڈرون باقاعدگی سے لبنان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے رہتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا