پرانی مردم شماری کے ساتھ الیکشن قبول نہیں: ایم کیو ایم

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ کراچی کو کسی قدر انصاف فراہم کیا جائے گا کیونکہ تین کروڑ آبادی کا شہر شفاف مردم شماری کا متحمل ہے۔‘

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے پرانی مردم شماری کے ساتھ آئندہ الیکشن سے متعلق وفاقی حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئےکہا کہ ایم کیو ایم کو الیکشن سے لے کر اہم معاملات میں اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔

پیر کو کراچی میں مصطفیٰ کمال اور دیگر ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اگست میں اسمبلیاں اور حکومت ختم ہو جائے گی اور مردم شماری ہمارے بنیادی مطالبات میں سے ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے ہفتے کو ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران کہا تھا کہ آئندہ الیکشن پرانی مردم شماری کے تحت ہوں گے کیونکہ نئی مردم شماری میں مسائل ہیں اور اس نئی مردم شماری سے ایم کیو ایم سب سے زیادہ غیر مطمئن ہے۔

جب خالد مقبول صدیقی سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ ابھی نتائج کا اعلان نہیں ہوا تو ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ کراچی کو کسی قدر انصاف فراہم کیا جائے گا کیونکہ تین کروڑ آبادی کا شہر شفاف مردم شماری کا متحمل ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ 60 لاکھ سے کم کر کے ایک کروڑ 40 لاکھ کرنے کی سازش مکمل کرلی گئی تھی۔ ایم کیو ایم نے جو مقدمات لڑے ہیں اس کے بعد میگا سٹی کو دریافت تو کروا لیا۔ ہم اس آبادی سے کم کسی بھی مردم شماری کے نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔‘

الیکشن کمیشن کے بعض افسران پر الزام عائد کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ’الیکشن کمیشن سے تعلق رکھنے والے متعصب لوگوں نے ووٹر لسٹوں کو خراب کیا، ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ووٹر لسٹوں سے خرابی کو دور کریں۔ ہم پاکستان میں جلد سے جلد انتخابات کروانے کے خواہش مند ہیں۔ ہم غیر جانبدار انتخابات کو ہی انتخابات سمجھتے ہیں۔ انتخابات وقت پر ہوں اور نئی مردم شماری، نئی حلقہ بندیوں اور نئی ووٹر لسٹوں کے ساتھ ہونے چاہییں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کے اس سوال پر کہ ’ایک طرف تو آپ جلد انتخابات چاہتے ہیں اور دوسری جانب نئی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کی بات کر رہے ہیں، جس میں وقت درکار ہوگا اور انتخابات میں تاخیر کا ذمہ دار ایم کیو ایم کو سمجھا جائے گا،‘ خالد مقبول نے جواب دیا: ’نہیں ہماری وجہ سے انتخابات میں دیر ہوئی اور شفاف الیکشن ہو گئے تو تاریخ ہمیں مورد الزام نہیں ٹھہرائے گی اور وہ کہے گی کہ جمہوریت پلٹ کر واپس آگئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’اگر 2018 جیسے الیکشن کروانے ہیں تو آج کروا دیجیے۔ انتخابات ضروری ہیں یا شفاف انتخابات ضروری ہیں؟ جو آج ہے، وہ جمہوریت نہیں ہے اور جمہوریت شفاف الیکشن سے ہی واپس آئے گی۔‘

خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ’بلدیاتی انتخابات الیکشن نہیں تھے، اس لیے بائیکاٹ کیا، لیکن نئے انتخابات کے لیے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ اس بار الیکشن میں ایم کیو ایم پیچھے نہیں ہٹے گی، انصاف  ملے گا۔ مردم شماری کے حوالے سے جو ہمارے مطالبات ہیں ان کو نظر انداز کیا گیا تو ہمیں کوئی فیصلہ کرنا پڑے گا۔‘

حکومت کی مدت ختم ہونے اور نگران حکومت سے متعلق مشاورت سے متعلق سوال کے جواب میں خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ’نگراں وزیراعلیٰ غیر جانبدار ہونا چاہیے، جس نے تعصب کی عینک نہ پہنی ہو ،کسی ایک جماعت کا کارندہ نہ ہو، خوف خدا رکھتا ہو اور سمجھتا ہو کہ جمہوریت پاکستان کو بچانے کا واحد راستہ ہے۔ ایسے نگراں وزیر اعلیٰ کو لانے کے لیے ایم کیو ایم سے مشورہ کرنا چاہیے لیکن ہمیں اطلاعات یہ آرہی ہیں کہ اس حوالے سے فیصلہ ہوگیا ہے۔ اگر ہم سے پوچھے بغیر کچھ طے ہو گیا تو اس کے نتائج کی ذمہ داری پھر ہم نہیں لیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی فہرستوں کے ذریعے دھاندلی کی ابتدا کردی گئی ہے اور اگر اسے درست نہ کیا گیا تو شہر کراچی میں امن کی ذمہ داری ایم کیو ایم کی نہیں ہوگی۔

بقول خالد مقبول صدیقی: ’میں وفاق، متعلقہ وزارت اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ اور متنبہ کرتا ہوں کہ اگر اس خرابی کو دور نہ کیا گیا تو اس شہر، جس کی امن کی ذمہ داری ہم نے لی ہوئی ہے، تو شاید ہم اسے پورا نہ کر پائیں۔‘

پریس کانفرنس کے دوران کنوینر ایم کیو ایم نے یہ بھی کہا کہ ’ایم کیو ایم پاکستان ہی مہاجروں کی واحد نمائندہ سیاسی جماعت ہے، عوام منفی سرگرمیوں کاحصہ نہ بنیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان