کراچی: مردم شماری پر سیاسی جماعتوں کے تحفظات کیا ہیں؟

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو مردم شماری کے حوالے سے ایم کیو ایم کے تمام تر تحفظات جلد از جلد دور کرنے کی ہدایت کی۔

پاکستان محکمہ شماریات کا ایک اہلکار کراچی میں یکم مارچ 2023 کو پہلی ڈیجیٹل قومی مردم شماری کے دوران گھر گھر جا کر رہائشیوں سے معلومات اکٹھا کرنے کے لیے ڈیجیٹل ڈیوائس کا استعمال کر رہا ہے (اے ایف پی)

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیراعظم ہاؤس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے وفد سے ملاقات کے دوران یقین دہانی کرائی کہ مردم شماری کے حوالے سے جماعت کے تمام تر تحفظات کو جلد از جلد دور کیا جائے گا۔ 

ایم کیو ایم وفد میں کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، سید مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق اور رکن رابطہ کمیٹی جاوید حنیف شامل تھے۔ 

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو مردم شماری کے حوالے سے ایم کیو ایم کے تمام تر تحفظات جلد از جلد دور کرنے کی ہدایت کی۔

جس پر وفد نے ایم کیو ایم کے تحفظات کو خاطر خواہ حد تک دور کرنے کے حوالے سے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ 

اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان نے مردم شماری پر اپنے تحفظات دور نہ ہونے پر وفاقی حکومت سے علیحدگی کا اشارہ دیا تھا۔ 

ملاقات کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ایم کیو ایم کا مقصد یہ ہے کہ نہ کسی کو کم اور نہ کسی کو زیادہ بلکہ تمام شہریوں کو مردم شماری میں درست شمار کیا جائے۔‘ 

ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق :’ایم کیو ایم کے وفد نے گذشتہ ایام میں مختلف وفاقی وزرا اور متعلقہ اداروں سے ملاقاتوں میں ہونے والی گفتگو سے وزیراعظم کو آگاہ کیا، انہوں نے ایم کیو ایم کی جانب سے یکسوئی کے ساتھ مردم شماری کی خامیوں اور اعداد و شمار میں کمی کی نشاندہی کو سراہا۔ ‘

ترجمان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات پر اب تک کی ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔ مردم شماری میں ایم کیو ایم نے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے انہیں فوری حل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

متعدد سیاسی جماعتوں کا الزام ہے کہ کراچی کی آبادی کو مردم شماری میں کم دکھایا گیا ہے۔ ان مختلف سیاسی جماعتوں میں ایم کیو ایم پاکستان، جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں۔

وزیراعظم سے ملاقات کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینیئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم کے اراکین قومی اسمبلی نے تنظیمی میٹنگ میں کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو اپنے استعفے جمع کروائے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’حق پرست اراکین اسمبلی نے رائے دی کہ اگر ادارہ شماریات اپنی غلطیوں اور کوتائیوں کو تسلیم نہیں کرتی اور حکومت مردم شماری پر تحفظات دور نہیں کرتی تو اسمبلی میں نہیں جائیں گے۔‘

وزیراعظم سے ملاقات کے بعد جاری بیان میں مصطفیٰ کمال نے کہا: ’آج ایم کیو ایم پاکستان کے حق پرست اراکین قومی اسمبلی کی رابطہ کمیٹی کے ساتھ طے شدہ ملاقات ہوئی ہے جس کا موجودہ سیاسی صورت حال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

ان کے مطابق ملاقات میں مردم شماری میں ادارہ شماریات کی جانب سے کی جانے والی غلطیوں اور اب تک کے اعداد و شمار کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے ملاقات میں وزیراعظم اور وفاقی وزیر احسن اقبال کے کردار کو بھی سراہا جنہوں نے مردم شماری کے حوالے سے تمام تحفظات سنے اور انہیں دور کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان وفاقی حکومت کا حصہ ہے اور ہر مشکل وقت میں حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

جماعت اسلامی کا کیا موقف ہے؟

جماعت اسلامی نے مردم شماری میں گنتی پوری نہ ہونے پر کئی ہفتوں تک سندھ اسمبلی اور محکمہ شماریات کے دفتر کے سامنے دھرنے دیے ہیں۔ 

جماعت اسلامی نے مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم گننے کے خلاف 30 اپریل کو شارع فیصل پر احتجاجی مارچ کا بھی اعلان کیا ہے۔ 

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ اہلیان کراچی کی درست مردم شماری نہ کی گئی، حتیٰ کہ پوری طرح خانہ شماری بھی نہیں کی گئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’16 ہزار کے قریب بلاک کوڈز کا ڈیٹا موجود نہیں ہے اور ہزاروں بلاکس میں خانہ شماری نہیں ہوئی۔‘ 

حافظ نعیم کے مطابق مردم شماری کا پورا عمل سوالیہ نشان اور متنازع بن گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں خانہ شماری کے لیے ہائی رائز بلڈنگ سمیت ہر گھر کو گِنا جائے اور کراچی میں رہائش پذیر ایک ایک فرد کو کراچی میں مردم شماری میں شامل کیا جائے۔

اس کے علاوہ ان کا مطالبہ ہے کہ کراچی کے سٹیک ہولڈز کو ڈیٹا تک رسائی دی جائے۔ 

متنازع مردم شماری کے خلاف ایم کیو ایم، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف عدالت میں درخواست بھی دائر کرچکے ہیں۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے اعتراضات کیا ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف بھی مردم شماری کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعرات کو پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکریٹری ارسلان تاج نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کراچی کی غلط شماری کو مسترد کرتی ہے اور احتجاج کا اعلان کرتی ہے۔ 

بیان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم گننے کے خلاف ہفتے کو کراچی کے 29 مقامات پر احتجاج ہوگا۔ 

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج پر انہیں ’بڑی حیرت‘ ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا: ’جب کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ 60 لاکھ شمار کیا گیا تھا اور پورے سندھ کی آبادی چار کروڑ 70 لاکھ ظاہر کی گئی تھی جس پر میں نے  شدید احتجاج کیا تو اس وقت پوری پی ٹی آئی میرے خلاف مورچہ بند تھی۔ حیرت ہے کہ اب وہ احتجاج کر رہے ہیں جبکہ اُس وقت جماعت اسلامی  نے بھی کسی خاص احتجاجی مظاہرہ نہیں کیا اور ایم کیو ایم نے دوبارہ جلد مردم شماری کرانے پر اُس وقت کی مردم شماری کو تسلیم کیا۔‘

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے مطابق : ’جب یہ مردم شماری شروع ہوئی تو  پہلے دن سے ہی میں نے اس کے طریقہ کار پر اپنے  تمام خدشات ظاہر کیے اور ان خدشات کو ابھی تک پورے طریقے سے دور نہیں کیا گیا، خدشات کے حوالے سے وفاقی حکومت نے کچھ حد تک تو کام کیا لیکن پھر بھی ہم مطمئن نہیں ہیں۔‘

مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت بھی پورے پاکستان میں سندھ کے لوگ ایک گھرانے کے حساب سے بھی بہت کم شمار کیے گئے ہیں۔’جس پر میں محکمہ آبادی والوں کو ایوارڈ دینا چاہوں گا کہ گنتی کا عمل ان سے درست طریقے سے انجام کیوں نہیں دیا جاتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ان کے اعتراضات ابھی تک اپنی جگہ ہیں اور یہ معاملہ کابینہ میں اٹھائیں گے اور کابینہ اس ’غلط مردم شماری کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گی اور نہ ہی اس کی حمایت کرے گی۔ ‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست