کیا پاکستان 2019 میں دیوالیہ ہو رہا تھا؟ شبر زیدی بمقابلہ پی ٹی آئی

ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت بننے کے چند ماہ بعد ہی انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو بتا دیا تھا کہ ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہونے جا رہا ہے، تاہم پی ٹی آئی نے ان دعوؤں کی تردید کردی ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سابق چیئرمین شبر زیدی (بائیں) نے دعویٰ کیا ہے کہ 2019 میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، تاہم سابق وزیر خزانہ اسد عمر (دائیں) نے ان دعوؤں کی تردید کردی ہے (تصویر: اے ایف پی/ یوٹیوب ویڈیو گریب)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سربراہ کے طور فرائض انجام دینے والے شبر زیدی نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت بننے کے چند ماہ بعد ہی انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو بتا دیا تھا کہ ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہونے جا رہا ہے۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف اور سابق حکومت میں وزیر خزانہ رہنے والے اسد عمر نے شبر زیدی کے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔ 

جمعے کی رات نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کے ٹاک شو ’شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا: ’26 مئی 2019 کو میں اور عارف نقوی عمران خان کے پاس گئے اور انہیں بتایا کہ ملکی معیشت کی حالت نازک ہے، دیوالیہ پن کا خطرہ موجود ہے اور آئی ایم ایف کے پاس جانا ہی پڑے گا۔‘

بقول شبر زیدی: ’عمران خان نے کہا کہ (آئی ایم ایف) کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میں نے انہیں سمجھایا کہ یہ پوزیشن ہے۔ انہوں نے مجھے بریفنگ کا کہا اور اگلے روز میں نے دو تین سلائیڈز بنا کر انہیں بریف کیا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میری پریزنٹیشن کے بعد وزیراعظم نے (وفاقی وزیر خزانہ) اسد عمر کو فون کیا کہ یہ تو یہ کہہ رہے ہیں، اسد عمر نے وزیراعظم کو کہا کہ یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں، وزیراعظم نے اسد عمر سے کہا تم نے مجھے بتایا نہیں، اسد عمر نے وزیراعظم کو جواب دیا کہ میرا خیال تھا کہ آپ کو پتہ ہے، اس کے تین چار دن بعد اسد عمر کو تبدیل کر دیا گیا۔‘

اگرچہ شبر زیدی نے انٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اپنی ملاقات کی تاریخ 26 مئی 2019 بتائی، تاہم بعدازاں ٹوئٹر پر انہوں نے اس کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات چار یا پانچ اپریل کو ہوئی تھی۔

شبر زیدی کے اس انٹرویو پر سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے بظاہر ’من گھڑت‘ قرار دیا۔ انہوں نے سابق ایف بی آر چیئرمین کو مخاطب کرکے کہا: ’شبر بھائی خیریت ہے، یہ کہانی کہاں سے ایجاد کر دی؟‘

بقول اسد عمر: ’تحریک انصاف کی حکومت اگست 2018 میں بنی تھی، پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے، میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کا مہینہ اپریل 2019 تھا، میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کے وقت زر مبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر تھے، یہ ڈیفالٹ کی کہانی کہاں سے آگئی؟‘

انہوں نے سوال اٹھایا: ’موجودہ حکومت کے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر تین ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے تھے، پھر بھی قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ نہیں ہوا تو 8.7 ارب ڈالر پر ڈیفالٹ کیسے ہوتا؟‘

شبر زیدی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے قائم رہنے کی صورت میں مدت ختم ہونے تک ملک معاشی طور پر تباہ ہو چکا ہوتا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو مشورے دیے جاتے تھے لیکن وہ اس وقت سننے کے موڈ میں بالکل نہیں تھے۔

’مسلم لیگ ن کے اراکین (پارلیمان) کے ٹیکس کی فائلیں مانگی جاتی تھیں، (عمران خان کے مشیر برائے احتساب) شہزاد اکبر ایک صوفے پر بیٹھ جاتے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی انہيں بلاتے تھے اور کہتے تھے کہ شہزاد یہ کہہ رہا ہے، بتاؤ کیا کرنا ہے۔‘

ایف بی آر کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملتان کے بڑے زمیندار کو نوٹس بھیجا تو پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی قیادت میں 40 اراکین اسمبلی آگئے۔ ’نصراللہ دریشک نے مجھے کہا کہ تم ابھی بچے ہو، یہ تمہارے بس کا کام نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو مافیا کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش پر سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے ساتھ ایم این ایز آگئے اور کہا وہ ٹیکس نہیں دے سکتے، جبکہ قبائلی علاقوں میں سٹیل ری رولنگ ملز پر ہاتھ ڈالا تو فاٹا کے 20 سینیٹرز چیئرمین تحریک انصاف کے پاس پہنچ گئے کہ شبر زیدی کو روکیں۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کسی حکومت میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ پرچون دکاندار سے ٹکر لے سکے اور ان پر انکم ٹیکس لگا سکے۔ ’کوئی بھی حکومت ایسے کرنے لگتی ہے تو وہ شٹر ڈاؤن کر دیتے ہیں جس سے حکومتیں ڈر جاتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ایک ڈی جی سی کے ساتھ میٹنگ میں ٹریڈرز کے نمائندے موجود تھے۔ ٹریڈرز کا نمائندہ کھڑا ہوا اور کہا کہ میں صرف بجلی کے بل میں ٹیکس دیتا ہوں، دوسرا کوئی ٹیکس نہیں دینا۔ ڈی جی سی نے مجھے کہا کہ اس معاملے کو مؤخر کر دیں۔‘

شبرزیدی نے مزید بتایا کہ اس موقعے پر سابق وزیراعظم نے کہا تھا: ’تم جو کر سکتے ہو کرو، میں فضل الرحمٰن کے دھرنے سے خوفزدہ ہوں، سابق وزیراعظم نے مجھے کہا کہ جہانگیر ترین سے جاکر مذاکرات کریں، مذاکرات میں یہی ہوا کہ انہوں نے کہا ایک دو ماہ ڈیفر کر دیں۔‘

شبر زیدی نے بتایا کہ آٹے کی قلت اس وقت ہوتی ہے جب آٹا افغانستان جاتا ہے اور آتا ہے، جبکہ پاکستان میں سونے کی سالانہ کھپت ساڑھے چار ٹن ہے لیکن پاکستان میں ایک تولہ سونا بھی امپورٹ نہیں ہوتا پھر یہ سونا کہاں سے آتا ہے؟

’جیولرز کہتے ہیں کہ جب ان کے پاس رسید ہی نہیں تو کیسے ٹیکس دیں اور بات ٹھیک ہے۔‘

شبر زیدی نے کہا: ’بعض دفعہ تو میں وزیراعظم (عمران خان) کی بے چارگی دیکھا کرتا تھا، میں تو آج کنونس ہو چکا ہوں کہ مافیاز ہیں، جو حکومتوں کو چلاتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پنجاب سے سکریپ جاتا ہے، جمرود (ضلع خیبر) میں فیکٹریاں ہیں، وہاں سریا بنتا ہے، وہ نہ بجلی کا بل اور نہ ٹیکس دیتے ہیں۔

’دسمبر 2023 تک ڈیفالٹ نہیں ہوگا‘

موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ دسمبر (2023) تک تو ڈیفالٹ نہیں ہو گا لیکن آگے بہت پریشان کن حالات نظر آ رہے ہیں۔

’آئی ایم ایف والوں نے جو کاغذ بنا کر دیا ہے وہ آپ کے فیور کا ہے، جب مارچ 2024 آئے گا تب آئی ایم ایف بات کرے گا کہ ان کا کیا ارادہ ہے، ابھی آئی ایم ایف والے پوری طرح کھل کر سامنے نہیں آئے، پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مارکیٹ سے پیسے اٹھانے پڑیں گے، آئی ایم ایف نے آپ کو کارنر میں کھڑا کردیا ہے کہ مارچ میں سخت پروگرام میں آنا ہے۔‘

پی ٹی آئی کا ردعمل

پاکستان تحریک انصاف نے شبر زیدی کی گفتگو کو ’خلافِ حقائق‘ اور تحریک انصاف کی معاشی حکمتِ عملی کے حوالے سے مسخ شدہ تاثرات قائم کرنے کی مایوس کن کوشش قرار دیا ہے۔

ٹوئٹر پر ایک بیان میں پی ٹی آئی نے کہا: ’شبر زیدی کے متضاد اور بےبنیاد دعوے ایک الجھے ہوئے ذہن کی نشانیاں ہیں، شبر زیدی کے دعوؤں کو حقیقی مان لیا جائے تو وہ خود ان کی زد میں آتے ہیں۔

’شبر زیدی نے تحریک انصاف کی معاشی حکمتِ عملی پر جتنے اعتراضات داغے، ان کا ان کے استعفے میں کوئی نام نشان نہیں ملتا، شبرزیدی کنفیوژڈ ذہن سے تنقید کرنے سے قبل حقائق پر نگاہ ڈالنے کی زحمت اٹھاتے تو بہتر ہوتا۔‘

ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ ’شبرزیدی بے بنیاد الزامات لگا کر توجہ حاصل کرنے کی بجائے قومی مباحثے میں حقائق کی بنیاد پر گفتگو کریں۔

پی ٹی آئی کے بیان میں شبر زیدی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’جھوٹ پھیلانے کے بجائے حکومتِ پاکستان کے شائع کردہ سالانہ اقتصادی سرویز اور آئی ایم ایف رپورٹ کے مطالعے کے لیے وقت نکالیں۔ پاکستانی معیشت کی بحالی غیر حقیقی دعؤوں اور درفُطنیوں پر اصرار سے نہیں بلکہ حقیقت کو اپنا کر غلطیوں کی اصلاح پر آمادگی سے ممکن ہے۔ ‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت