ہم بری طرح ’دہشت گردی‘ کا شکار ہیں: مولانا فضل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات میں کہا کہ ’جمیعت کے ورکرز کنونشن پر حملہ پاکستان کی جمہوریت پر حملہ ہے۔‘

31 جولائی 2023، باجوڑ میں خوش کش حملے کا نشانہ بننے والے کنونشن کے مقام پر تعینات فوج اہلکار(اے ایف پی/عبدالمجید)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے باجوڑ میں خودکش دھماکے کے بعد اپنے پہلے باضابطہ ردعمل میں کہا ہے کہ ’ہم بری طرح دہشت گردی کا شکار ہیں لیکن دہشت گردی کا خاتمہ مقصود ہونا چاہیے اس پر تجارت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام  (ف) کے ورکرز کنونشن میں اتوار کو ہونے والے خودکش دھماکے میں پولیس کے مطابق اموات کی تعداد 54 ہو گئی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ’مجھے شکایت ہے مجھے کرب ہے میں نے ریاست کو بچانے کے لیے قربانیاں دی ہیں میں نے اس ریاست کے بقاء اور استحکام کے لیے جد وجہد کی ہے، میں ریاست کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہوں لیکن اکیلے ایک جماعت کیا کر سکتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’موجودہ صورت حال کے پیش نظر جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوری کا اجلاس طلب کر لیا ہے، لیکن اس سے پہلے قبائلی زعماء کا جرگہ بلانے کی تجویز آئی ہے۔‘

اس سے قبل پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پیر شب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے اسلام آباد میں ملاقات کی اور کہا کہ ’جمیعت کے ورکرز کنونشن پر حملہ پاکستان کی جمہوریت پر حملہ ہے۔‘

سرکاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ’واقعے کے ذمہ داران کی جلد نشاندہی کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘


باجوڑ میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول  کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق داعش نے یہ ذمہ داری پروپیگینڈا ایجنسی ’اعماق‘ پر جاری کردہ ایک بیان میں کی۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کے انسداد دہشت گردی ’سی ٹی ڈی‘ کے ایک سینیئر افسر شوکت عباس نے اے ایف پی کو بتایا کہ مرنے 54 افراد میں سے 23 ایسے ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم تھیں۔

باجوڑ میں اتوار جو جب دھماکا ہوا تو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکر کنونشن میں لگ بھگ 400 افراد شریک تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


 باجوڑ حملے کی مذمت

پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی  نے پیر کو مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات میں باجوڑ حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا اور زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اس سے قبل سعودی وزرات خارجہ نے ایک بیان میں باجوڑ میں حملے کی مذمت کی تھی۔ سعودی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں دنیا میں کہیں بھی تشدد اور دہشت گردی کو مسترد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی مملکت پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔

پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ہم تشدد کے اس گھناؤنے فعل کی سخت مذمت کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں بے گناہ جانوں کا نقصان ہوا اور بہت سے دوسرے لوگوں کو نقصان پہنچا۔‘

سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پرامن اور جمہوری معاشرے میں دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کی کوئی جگہ نہیں۔ ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘\

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان