باجوڑ: ’متاثرین کی مائیں دیکھوں تو ہمت جواب دے جاتی ہے‘

پولیس نے جائے وقوعہ کی چھان بین کرتے ہوئے شواہد اکٹھے کیے ہیں جبکہ ہزاروں سوگواروں نے مرنے والوں کی آخری رسومات میں شرکت کی۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں پولیس نے پیر کو جمعیت علمائے اسلام کے ورکر کنونشن میں ہونے والے خودکش حملے کے مقام کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے ہیں۔

باجوڑ کے علاقے خار میں اتوار کی شام جے یو آئی کا کنونشن جاری تھا، جب ایک زور دھماکہ ہوا۔

خار کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپریٹنڈنٹ نے صحافی فضل رحمٰن کو بتایا کہ اموات کی کل تعداد 46 ہے جبکہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر فیصل کریم کے مطابق 80 افراد زخمی ہیں۔

فضل رحمٰن نے رپورٹ کیا ہے کہ حملے میں کچھ جان سے جانے والوں کی کل تدفین کر دی گئی تھی جبکہ کچھ کی آج ہو گی۔

دھماکے کے وقت کنونشن کے قریب ہی موجود فضل رحمٰن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’میرے سامنے ایک تباہ کن منظر تھا، جہاں لاشیں زمین پر بکھری ہوئی تھیں جبکہ لوگ مدد کے لیے چیخ و پکار رہے تھے۔‘

پیر کو جائے وقوعہ خون سے رنگے جوتے اور ٹوپیوں کے ساتھ خود کش جیکٹ سے نکلے بال بیرنگ اور سٹیل بولٹس سے بھری پڑی تھی۔

اے ایف پی کے مطابق جائے وقوعہ پر انسانی گوشت کے ٹکڑے اب بھی دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں سٹیج سے 30 میٹر (100 فٹ) کی دوری پر بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑایا تھا۔

آج ہزاروں سوگواروں نے ان مرنے والوں کی آخری رسومات میں شرکت کی، جن میں 16 اور 17 سال عمر کے دو کزن بھی شامل تھے۔

مرنے والوں میں سے ایک لڑکے کے بھائی نجیب اللہ نے کہا: ’ہمارے لیے دو جنازے اٹھانا آسان نہیں تھا۔ اس سانحے نے ہمارے خاندان کو تباہ کر دیا ہے۔

’ہمارے گھر کی خواتین شدید صدمے میں ہیں۔ جب میں متاثرین کی ماؤں کو دیکھتا ہوں، تو خود میری ہمت جواب دے جاتی ہے۔‘

امریکہ اور سعودی عرب کی مذمت

امریکہ اور سعودی عرب نے خار میں ہوئے خودکش حملے کی مذمت کی ہے۔

پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے اتوار کی رات ایک بیان میں دھماکے کے نتیجے میں جانی نقصان پر لواحقین سے اظہار افسوس کیا۔

بیان میں کہا گیا: ’ہم تشدد کے اس گھناؤنے فعل کی سخت مذمت کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں بے گناہ جانوں کا نقصان ہوا اور بہت سے دوسرے لوگوں کو نقصان پہنچا۔‘

سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پرامن اور جمہوری معاشرے میں دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کی کوئی جگہ نہیں۔ ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔‘

سعودی عرب نے بھی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ 

سعودی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں دنیا میں کہیں بھی تشدد اور دہشت گردی کو مسترد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی مملکت پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے متاثرین کے اہل خانہ، حکومت اور پاکستانی عوام کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

اس واقعے پر جہاں حکومتی عہدے داروں کے مذمتی بیان آئے، وہیں افغانستان میں طالبان حکومت اور پاکستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے بھی مذمت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ تنظیم اس دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جان سے جانے والوں کے لیے دعا گو ہے۔

بیان کے مطابق: ’تحریک طالبان پاکستان شہدا اور زخمیوں کے اہل خانہ، متعلقین اور جمعیت علمائے اسلام کی قیادت اور کارکنان کے ساتھ غم کی اس گھڑی میں برابر کی شریک ہے۔‘

افغانستان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا: ’امارت اسلامیہ خیبرپختونخوا باجوڑ ایجنسی میں دھماکے کی مذمت کرتی ہے۔‘

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا: ’ایسے جرائم کسی طور بھی جائز نہیں۔‘

ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان