شام: داعش سربراہ کی جھڑپوں میں مارے جانے کی تصدیق

داعش کے ترجمان نے پیغام رسانی کی ایپ ٹیلی گرام  پر ایک بیان میں کہا کہ ابو الحسین الحسینی القریشی شام کے صوبہ ادلب میں ایک عسکری تنظیم حیات تحریر الشام گروپ کے ساتھ ’براہ راست جھڑپوں کے بعد مارے گئے‘۔

فائل فوٹو: نامعلوم تاریخ کی اس تصویر میں شدت پسند تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کو اسلحے کے ہمراہ دیکھا جا سکتا(اے ایف پی)

شدت پسند تنظیم داعش نے جمعرات کو اپنے سربراہ ابو الحسین الحسینی القریشی کی موت کی تصدیق ہے، ان کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ شام  کے شمال مغرب میں جھڑپوں میں مارے گئے۔

خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق داعش کے ترجمان نے پیغام رسانی کی ایپ ٹیلی گرام  پر ایک بیان میں کہا کہ ابو الحسین الحسینی القریشی شام کے صوبہ ادلب میں ایک عسکری تنظیم حیات تحریر الشام گروپ کے ساتھ ’براہ راست جھڑپوں کے بعد مارے گئے۔‘

لیکن ترجمان نے یہ نہیں بتایا یہ جھڑپیں کب ہوئیں اور داعش سربراہ کب مارے گئے۔

داعش کے ترجمان نے کہا کہ اب ابو حفص الہاشمی القرشی کو تنظیم کا نیا سربراہ بنایا گیا ہے جو کہ داعش کے پانچویں لیڈر ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


داعش نے 2014 میں عراق اور شام کے وسیع علاقے پر قبضہ کر خود ساختہ خلافت کا اعلان کر دیا تھا اور شدت پسند تنظیم نے وہاں لوگوں کے سر قلم کر کے اور گولیاں سے نشانہ بنا کر خوف پیدا کر دیا تھا۔

2017  میں اس شدت پسند تنظیم کو دو سال کی کوششوں کے بعد شام میں شکست دی گئی لیکن اب بھی عراق اور شام میں داعش کے سیلپر سیل یا خفیہ ٹھکانے ہیں۔

گزشتہ سال نومبر میں داعش نے اپنے سابق سربراہ ابو حسن الہاشمی القریشی کے مارے جانے کی تصدیق کی تھی جب کہ اس سے قبل داعش کے سربراہ ابو ابراہیم القریشی بھی گذشتہ سال فروری میں ادلب صوبے میں امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔

شدت پسند تنظیم داعش کے پہلے سربراہ ابوبکر البغدادی اکتوبر 2019 میں ادلب میں مارے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا