برطانوی الیکٹورل کمیشن کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا: حکام

برطانیہ کی سرکاری ویب دا سائٹ ہائی لینڈ کونسل کے مطابق ’دشمن عناصر نے اگست 2021 کے دوران پہلی بار اس سسٹم تک رسائی حاصل کی۔‘

12 دسمبر 2019، سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں برطانوی عام انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری(اے ایف پی اینڈی/بکانین)

برطانوی الیکشن الیکٹورل کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ اگست 2021 میں الیکٹورل کمیشن کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا۔

برطانیہ کی سرکاری ویب سائٹ دا ہائی لینڈ کونسل کے مطابق ’دشمن عناصر نے اگست 2021 کے دوران پہلی بار اس سسٹم تک رسائی حاصل کی۔‘

یہ واقعہ برطانیہ کے جمہوری نظام کو آن لائن دشمن عناصر کا نشانہ بنائے جانے کی نشاندہی کرتا ہے۔

اس واقعے کی تشخیص اکتوبر 2022 میں کمیشن کے سسٹم پر ایک مشتبہ سرگرمی سامنے آنے پر ہوئی جس کے بعد سے کمیشن نے بیرونی سکیورٹی ماہرین اور نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کی مدد سے اس معاملے پر کام کرتے ہوئے اپنے نظام کو محفوظ بنایا۔

برطانوی الیکٹورل کمیشن کے چیف ایگزیکٹیو شون میک نیلی کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ کا جمہوری نظام کافی پھیلا ہوا ہے اور یہ ابھی تک کاغذ اور گنتی کی بنیاد پر چل رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی بھی سائبر حملے میں اس نظام میں دخل اندازی کرنا بہت مشکل ہو گا۔ لیکن اس کے باوجود الیکٹورل کمیشن پر حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہمارے انتخابات ایک ہدف ہیں اور ہمیں ان کے حوالے سے لاحق خطرات سے ہوشیار رہنا ہو گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں افسوس ہے کہ ہمارے پاس ایسا نظام نہیں تھا جو اس سائبر حملے کو روک سکتا۔ تاہم اس کی نشاندہی کے بعد ہم نے اس حوالے سے اہم اقدامات لیے ہیں جن میں ماہرین کی مدد شامل ہے تاکہ سکیورٹی کو بہتر کرتے ہوئے ہمارے نظام کی مزاحمت اور پائیداری کو ممکن بنایا جا سکے۔‘

اس کارروائی کے نتیجے میں دشمن عناصر الیکٹورل رجسٹرز کی کاپیوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

یہ کاپیاں کمیشن کے پاس تحقیقاتی مقاصد کے لیے موجود تھیں تاکہ سیاسی عطیات کے حوالے سے اجازت ناموں کا جائزہ لیا جا سکے۔

سائبر حملے کے موقعے پر جن رجسٹرز تک رسائی حاصل کی گئی ان میں سال 2014 سے 2022 کے درمیان برطانیہ میں موجود تمام رجسٹرد ووٹرز کے نام اور پتے موجود تھے۔ اس کے علاوہ بیرون مملک مقیم ووٹرز کے نام بھی ان رجسٹرز میں موجود تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ان رجسٹرز میں ان لوگوں کے نام نہیں تھے جنہوں نے نامعلوم ناموں پر خود کو رجسٹر کروا رکھا تھا۔ اس سائبر حملے کے دوران کمیشن کے ای میل نظام تک بھی رسائی حاصل کی گئی۔

شون میک نیلی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ کس نظام تک دشمن عناصر نے رسائی حاصل کی ہے لیکن یہ نہیں جانتے کہ کون سی فائلوں تک رسائی حاصل کی جا چکی ہے۔‘

ان کے مطابق ’گو کہ یہ ڈیٹا الیکٹورل رجسٹرز کی معلومات تک محدود تھا جو پہلے ہی زیادہ تر پبلک ڈومین میں ہے لیکن ہم اس حوالے سے تشویش کو سمجھتے ہیں اور ان سے معذرت چاہتے ہیں جو ان رجسٹرز تک رسائی کی صورت میں متاثر ہوئے ہیں۔‘

 برطانیہ میں مقامی حکام کی جانب سے ہر علاقے کے لیے الیکٹورل رجسٹرز رکھے جاتے ہیں لیکن کمیشن ان چند ادروں میں شامل ہے جن کے پاس جمہوری نظام میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ان رجسٹرز کی کاپیاں موجود ہوتی ہیں۔

قوانین کے تحت کمیشن نے سائبر حملے کے 72 گھنٹوں کے اندر انفارمیشن کمشنز کے دفتر کو اس واقعے کی اطلاع کر دی تھی اور آج اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفیکشن جاری کر دیا ہے۔

برطانوی انفارمین کمیشن کا دفتر اس واقعے کی تحقیق کر رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ