یونان: 13 پاکستانیوں اور شامیوں پر جنگل میں آگ لگانے کا الزام

یونان بھر میں جنگلات میں لگنے والی آتشزدگی سے مرنے والوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے جب کہ یونانی فائر فائٹرز متعدد مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کے لیے اب بھی کوششوں میں مصروف ہیں۔

یونان بھر میں جنگلات میں لگنے والی آتشزدگی سے مرنے والوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے اور حکام نے 13 شامی اور پاکستانی پناہ گزینوں پر آگ لگانے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ ایک یونانی شہری کو بھی جمعرات کو گرفتار کیا گیا۔

یونانی فائر فائٹرز متعدد مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کے لیے اب بھی کوششوں میں مصروف ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یونانی فائر بریگیڈ نے جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ انہیں شمالی یونان کے علاقے ایوروس سے ایک شخص کی لاش ملی ہے۔ اسی خطے میں آتشزدگی سے پیر کو پہلی موت رپورٹ ہوئی تھی۔

رواں ہفتے کے آغاز میں اسی علاقے سے 19 افراد کی لاشیں ملی ہیں، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں اور جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ پناہ گزین ہوسکتے ہیں۔

ایوروس کا علاقہ ہمسایہ ملک ترکی سے ملتا ہے اور یہیں سے پناہ کے متلاشی افراد یونان میں داخل ہوتے ہیں۔ مقامی سرحدی محافظوں نے خبردار کیا تھا کہ اس آتشزدگی میں مزید پناہ گزین پھنس سکتے ہیں۔

پیر کو ایتھنز کے شمال میں بویوٹیا نامی علاقے میں بھی آگ لگنے سے ایک بزرگ چرواہے کی موت واقع ہو گئی تھی۔

یونانی حکومت کے ترجمان پاولوس ماریناکیس نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ یونان موسمیاتی حالات کے لحاظ سے سب سے مشکل سال کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ ہفتے کے دوران فائر بریگیڈ کو آتشزدگی کے 516 واقعات سے نمٹنا پڑا۔

ایوروس کے جنگلات میں ہفتے کو لگنے والی آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا، جہاں جمعے کو فائر فائٹرز کے لیے سب سے مشکل چیلنج رہا۔

فائر ڈپارٹمنٹ کے ترجمان یانس آرٹوپیوس نے سرکاری ٹیلی ویژن ای آر ٹی کو بتایا: ’بدقسمتی سے ایوروس ان تمام متاثرہ مقامات کا سب سے زیادہ فعال اور مشکل حصہ ہے جن کا ہم اس وقت سامنا کر رہے ہیں۔‘

یہ آگ دادیا کے جنگلات کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے جو یورپ میں شکاری پرندوں کی پناہ گاہوں میں سے ایک ہے۔

آرٹوپیوس نے کہا کہ ایتھنز کے قریب ماؤنٹ پارنیتھا میں ایک اور خطرناک آگ پر زیادہ تر قابو پا لیا گیا تھا لیکن وسطی یونان اور ایتھنز کو اب بھی زیادہ خطرے کا سامنا ہے۔

یورپی یونین کے مطابق الیگزینڈروپولی جنگلات کی آگ اب یورپ میں موجودہ سال کی سب سے بڑی اور 2000 کے بعد دوسری سب سے بڑی آتشزدگی ہے۔

بوئوٹیا کے جنگل بھی آگ کی لپیٹ میں رہے لیکن یہاں حالات میں بہتری آئی ہے۔

آگ لگانے کے الزامات اور گرفتاریاں

حکام نے آگ لگانے والوں کو ان متعدد واقعات کے لیے مورد الزام ٹھہرایا ہے جو گذشتہ چند دنوں کے دوران ملک میں بیک وقت سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آرٹوپیوس نے کہا کہ اب قومی انٹیلی جنس سروس آتشزدگی کے ان واقعات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

ایک 45 سالہ یونانی شہری کو جمعرات کو آگ لگانے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا۔

مزید 13 افراد جن میں شام اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین شامل ہیں، پر الیگزینڈروپولی میں پراسیکیوٹر کی طرف سے آگ لگانے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ایک مقامی شخص نے بتایا کہ اس نے ان افراد کو الیگزینڈروپولی میں ایک ہائی وے سپر مارکیٹ کے قریب ٹائروں اور دیگر آتش گیر مواد کو آگ لگانے کی کوشش کرتے دیکھا۔

دادیا نیشنل پارک میں کام کرنے والے اہلکار سکارٹسی نے اے ایف پی کو بتایا: ’جب پناہ گزینوں کی تعداد بے قابو ہو جائے یا وہ جنگل سے گزر رہے ہوں گے تو کوئی نہ کوئی حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔‘

نیشنل آبزرویٹری کے اندازوں کے مطابق آگ نے بدھ تک یونان بھر میں ایک لاکھ 20 ہزار ہیکٹر رقبے پر پھیلے جنگلات کو خاکستر کر دیا ہے۔

یورپی آبزرویٹری آف فاریسٹ فائر کے مطابق اس سال جلنے والے جنگلات کا رقبہ 2006 کے بعد سے سالانہ اوسط سے تین گنا زیادہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ