لاہینا میں ایک ’معجزاتی گھر‘، جو تباہ کن ماؤئی جنگل کی آگ سے بچ گیا تھا، کے مالک کا کہنا ہے کہ جب ان کے پڑوسیوں کے بہت سے گھر تباہ ہو گئے تھے تو وہ اپنے گھر کی تفصیل بیان کرتے ہوئے بے چینی محسوس کرتے ہیں۔
ٹرپ ملیکن اور ڈورا ایٹ واٹر ملیکن کے سرخ چھت والے اکلوتے محفوظ گھر کی تصویریں انٹرنیٹ پر اس وقت وائرل ہو گئیں جب تباہ کن آگ نے لاہینا قصبے کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا جہاں کم از کم 115 افراد جان سے گئے اور ایک ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
مسٹر ملیکن نے این پی آر کو بتایا کہ وہ اور ان کی اہلیہ نے یہ جاننے کے بعد کہ ان کا حال ہی میں تزئین و آرائش شدہ 100 سال پرانا گھر خوفناک آگ میں ان چھوا رہ گیا جس کے لیے انہوں نے ’بچنے کا احساس ندامت‘ ہوا۔
ان کے بقول: ’ہر کوئی اسے ’معجزاتی گھر‘ کہہ رہا ہے لیکن جو کچھ ہوا اس سے ہمارے دل ٹوٹ گئے ہیں۔ ہم اپنے پڑوسیوں اور دوستوں سے پیار کرتے ہیں اور اس بات پر یقین نہیں کر پا رہے کہ وہ دنیا جسے ہم اچھی طرح جانتے تھے اور پیار کرتے تھے ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی ہے۔‘
یہ ریٹائرڈ جوڑا اس وقت ریاست میساچوسٹس میں چھٹیوں پر تھا جب آٹھ اگست کو جنگلت میں لگنے والی آگ نے ہوائی کے اس علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔ وہ ابھی تک ہوائی واپس نہیں لوٹے۔
ملیکن نے این پی آر کو بتایا کہ جب ان کے دوستوں نے ان کو یہ معجزاتی خبر سنائی کہ ان کا گھر آگ سے بچ گیا ہے تو انہیں خوشی کی بجائے اس پر افسوس ہوا۔
انہوں نے بتایا: ’ایک پڑوسی نے ہمیں ایک نوٹ بھیجا اور کہا اوہ آپ نے لاٹری جیت لی اور جب مجھے یہ معلوم ہوا تو میں اسے پھینک دینا چاہتا تھا۔ میں نے بہت برا محسوس کیا کیوں کہ وہ سب میرے دوست ہیں۔ یہ میرے پڑوسی ہیں اور یہ سب ختم ہو گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس جوڑے نے یہ گھر 2021 میں گھر خریدا تھا اور پچھلے سال اس کی تزئین و آرائش کی تھی۔ انہوں نے سفالٹ سے بنی چھت کو ہٹا دیا اور ایک ہیوی گیج میٹل سے نئی چھت بنائی جس میں موجود ایئر پاکٹس سے گرمی کو باہر نکلنے مدد ملی۔
ملیکن نے کہا کہ انہوں نے گھر کے اردگرد موجود گھاس کو کاٹ کر پتھر سے بنی دیوار بنوائی تھی جس کا اصل مقصد دیمک کو روکنا تھا لیکن یہ انگاروں کو گھر سے دور رکھنے میں کارگر ثابت ہوئی۔ نسبتاً معمولی تبدیلیاں اس گھر کی بقا کے لیے اہم ثابت ہوئیں۔
انہوں نے ان تبدیلیوں سے گھر کی پائیداری کو کمزور کر دیا تھا لیکن یہ ’مداخلتِ الٰہی‘ کے خلاف موثر ثابت ہوئیں۔
جب گھر کی تصویر آن لائن وائرل ہونا شروع ہوئیں تو کچھ لوگوں نے اس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا اس تصویر سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے یا یہ کسی بڑی سازش کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
ملیکن نے کہا کہ تقریباً 20 مقامی باشندوں نے اس منصوبے میں ان کی مدد کی۔ انہوں نے ان میں سے بہت سے لوگوں کا ذاتی طور پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جب بھی ممکن ہو یہاں واپس آ سکتے ہیں۔
اب وہ تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کے لیے اپنے گھر کو ایک بیس میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کی اہلیہ ڈورا ایٹ واٹر ملیکن نے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ ان کے کچھ پڑوسی جنگل کی آگ میں مارے گئے ہیں۔
انہوں نے لاس اینجلس ٹائمز کو بتایا: ’بہت سے لوگوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے اور ہمیں ایک دوسرے کو تلاش کرنے اور تعمیر نو کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر ایک کو تعمیر نو میں مدد کی ضرورت ہے۔‘
© The Independent