پاکستان فوج نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں جمعرات کو سکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے میں نو سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ پانچ زخمی ہیں۔
پاکستان فوج کے ترجمان محکمے آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق جانی خیل میں ایک موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے قافلے کے قریب جا کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ واقعے کے بعد علاقے کا محاصرہ کر کے اسے ’دہشت گردوں‘ سے پاک کیا جا رہا ہے۔
جانی خیل پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او سید رحمان نے نو اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں 20 کے قریب افراد زخمی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ چیک پوسٹ کے قریب سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ ہوا۔
پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بنوں میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملے کے نتیجے میں نو اہلکاروں کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایسے بذدلانہ دہشت گرد کارروائی انتہائی قابل مذمت ہے۔‘
Heartbroken by the loss of 9 valiant soldiers in Bannu Division, KPK, to a cowardly terrorist act that injured many. Such acts are utterly reprehensible. My thoughts are with the families of the martyred and injured. stands resolute against such terror.
— Anwaar ul Haq Kakar (@anwaar_kakar) August 31, 2023
بنوں کا جانی خیل علاقہ گذشتہ کئی برسوں سے بدامنی کا شکار ہے اور یہاں 2021 کے اواخر میں چار لاپتہ نوجوانوں کی لاشیں ملنے پر تقریباً ایک ماہ تک دھرنا دینے کے بعد اسلام آباد مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم اس وقت کی حکومت نے دھرنا منتظمین کے ساتھ علاقے میں امن قائم کرنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے ایک معاہدہ کیا تھا۔
معاہدے میں لکھا گیا تھا کہ حکومت جانی خیل کو تمام اسلحے سے پاک کرنے کے ساتھ ساتھ علاقے میں مسلح گروپوں کا خاتمہ کرے گی۔