شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان منگل کی علی الصبح اپنی خصوصی نجی ٹرین سے روس میں داخل ہوئے ہیں۔
روس کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو لے جانے والی ایک بکتر بند ٹرین روس پہنچ گئی ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا کے سارے بڑے رہنما طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کا استعمال کرتے ہیں لیکن شمالی کوریا کے رہنما ٹرین سے سفر پسند کرتے ہیں۔ آخر اس بکتر بند ٹرین میں ایسا کیا کچھ ہے؟
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان روسی صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کے لیے روس جا رہے ہیں جو گذشتہ چار برسوں میں اپنے ملک سے باہر ان کا پہلا دورہ ہے۔
روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس نے روسیا ون ٹی وی کے سرکاری چینل کی فوٹیج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹرین نے آج صبح 'انتہائی رازداری کے ماحول' میں خسان سٹیشن پہنچی ہے۔
خسان روس کے مشرق بعید میں ایک چھوٹی سی بستی ہے جہاں روس، چین اور شمالی کوریا کی سرحدیں ملتی ہیں۔
مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ دونوں رہنما یوکرین میں روس کی جنگ کے لیے شمالی کوریا کی جانب سے اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی پر تبادلہ خیال کریں گے۔
جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ ٹرین اتوار کی شام شمالی کوریا کے دارالحکومت سے روانہ ہوئی تھی اور امکان ہے کہ یہ سربراہی اجلاس آج یا کل ولادی ووستوک میں ہوگا جو روس اور شمالی کوریا کی سرحد سے صرف 80 میل دور ہے۔
اس اہم سفر کے لیے انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی پسندید بلٹ پروف ریل گاڑی کا انتخاب کیا ہے۔
اس ٹرین میں شمالی کوریا سے روسی شہر ولادی ووستوک تک کے سفر کا دورانیہ 20 گھنٹے ہے، جو کسی بھی پرواز سے کئی گنا زیادہ ہے۔
امریکی نیشنل پبلک ریڈیو این پی آر کے مطابق گہری سبز رنگ کی ٹرین اپنی نوعیت کی منفرد گاڑی ہے جو ایک مسافر کو ذہن میں رکھ کر چلتی ہے یعنی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان۔
کم شاذ و نادر ہی فضائی سفر کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں وہ بکتر بند ٹرین کو ترجیح دیتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے ان کے والد اور دادا اس سے پہلے کرتے تھے۔
2009 میں جنوبی کوریا کے چوسن میڈیا ادارے نے کم جونگ ان کے والد کے زیر استعمال ٹرین کی تفصیلات شائع کی تھیں اور اندازہ لگایا تھا کہ اس کا انجن تقریبا 90 بوگیوں کو کھینچ سکتا ہے۔
کم جونگ ان کی ٹرین کے بارے میں حالیہ اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تعداد کم ہو کر 21 بوگیوں تک رہ گئی ہے۔
بلٹ پروف پلیٹس کے بوجھ تلے دبی یہ ٹرین زیادہ تر جدید ٹرینوں کے مقابلے میں بہت کم رفتار سے چلتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک اندازے کے مطابق یہ شمالی کوریا کی پٹریوں پر صرف 28 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے۔
ٹرین کو اندر سے بہت کم لوگوں نے دیکھا ہے جس میں بیڈروم اور کانفرنس ہال شامل ہیں جو ریاستی کام کاج کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
اس ریل گاڑی کے اندرونی حصے کی چند تصاویر جاری کی گئی ہیں لیکن 2018 میں جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں کم جونگ ان کو اس وسیع گاڑی میں اعلیٰ چینی حکام سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
کم اور پوتن کے درمیان ممکنہ ملاقات کے بارے میں تفصیلات بہت کم ہیں لیکن کریملن نے تصدیق کی ہے کہ کم سرکاری دورے پر پہنچیں گے۔
امریکی اخبار واشگنٹن پوسٹ کے مطابق اس خصوصی ٹرین میں دیگر آسائشیں بھی موجود ہیں۔ ایک روسی عہدیدار نے ’اورینٹ ایکسپریس‘ نامی کتاب میں لکھا کہ ’روسی، چینی، کوریائی، جاپانی اور فرانسیسی کھانوں کی کسی بھی ڈش کا آرڈر دینا یہاں ممکن تھا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ بورڈو اور برگنڈی شراب اور زندہ لابسٹر بھی دستیاب ہیں. ٹرین میں سوار مسافروں کو نوجوان خواتین گلوکار محظوظ کرتی ہیں، جنہیں ’لیڈی کنڈکٹرز‘ کے طور پر متعارف کرایا جاتا ہے۔
شمالی کوریا کی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزارت قومی دفاع کا ماننا ہے کہ کم جونگ ان آج (منگل) علی الصبح روس میں داخل ہوئے۔ ’خاص طور پر ان کے ساتھ سفر کرنے والے فوجی اہلکاروں کی بڑی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم اس بات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا شمالی کوریا اور روس کے درمیان اسلحے کی تجارت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر بات چیت ممکنہ طور پر آگے بڑھے گی یا نہیں۔‘
یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب کیئف نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین نے مشرق اور جنوب میں فرنٹ لائن پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
مقامی فوجی انتظامیہ کے سربراہ نے کہا کہ یوکرین کے فوجیوں نے فرنٹ لائن قصبے اودیوکا کے قریب اوپیٹن گاؤں کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔