بلنکن نے جے شنکر کے ساتھ سکھ رہنما کا معاملہ اٹھایا: امریکہ

روئٹرز کے مطابق ایک امریکی عہدے دار نے بتایا کہ وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے انڈین ہم منصب سے ملاقات میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا معاملہ اٹھایا اور انڈیا کی حکومت پر زور دیا کہ وہ تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کرے۔

28 ستمبر 2023 کو امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن (دائیں) اور انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر واشنگٹن ڈی سی میں (ڈاکٹر ایس جے شنکر ایکس اکاونٹ)

ایک امریکی عہدیدار نے جمعے کو بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعرات کو اپنے انڈین ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر انڈیا کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔

انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی اس وقت سے عروج پر ہے، جب حال ہی میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے رواں برس جون میں خالصتان رہنما کے قتل کا الزام انڈین انٹیلی جنس ایجنسی پر عائد کیا تھا، جسے نئی دہلی نے مسترد کردیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین اور امریکی وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کیوبک میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اینٹنی بلنکن اور ان کے انڈین ہم منصب کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سکھ رہنما کے قتل کا معاملہ زیر بحث آیا ہوگا۔

تاہم امریکی وزارت خارجہ کے جمعرات کو شائع ہونے والے بیان میں ایسا کوئی ذکر نہیں تھا۔

 

روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے ایک امریکی عہدیدار نے کہا: ’اینٹنی بلنکن نے کینیڈا کا معاملہ ملاقات میں اٹھایا اور انڈین حکومت پر زور دیا کہ وہ کینیڈا کی تحقیقات میں تعاون کرے۔‘

ہردیپ سنگھ نجر ایک کینیڈین شہری تھے تاہم انڈیا نے ان کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا، وہ انڈیا سے علیحدگی کے بعد سکھوں کے لیے ایک الگ ریاست کے حامی تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کینیڈا کے روایتی اتحادیوں نے، بشمول امریکہ، اس معاملے میں ایک محتاط رویہ اپنایا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ واشنگٹن سمیت دیگر عالمی طاقتیں انڈیا کو چین کا خطے میں اثر و رسوخ کم کرنے میں معاون سمجھتی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اپنے انڈین ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے جمعرات کو واشنگٹن میں ملاقات کی تھی، جس کے حوالے سے کینیڈین وزیراعظم کو یقین تھا کہ اس میں ہردیپ سنگھ نجر کا معاملہ اٹھایا جائے گا، تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے باضابطہ جاری ہونے والے بیان میں اس کا ذکر نہیں تھا۔

اینٹنی بلنکن اور ایس جے شنکر کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں زیر بحث امور کے ایک مختصر ریڈ آؤٹ میں انڈیا کی جی 20 اجلاس کی صدارت، انڈیا-مشرق وسطی-یورپ کوریڈور کی تشکیل اور دفاع، خلائی اور صاف توانائی جیسے موضوعات درج تھے۔

اس سے قبل 27 ستمبر کو بھی امریکہ نے انڈیا سے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی ’منصفانہ‘ تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’امریکہ کو انڈیا اور کینیڈا کے درمیان موجودہ (سفارتی) صورت حال پر تشویش ہے اور امریکہ دونوں حکومتوں سے رابطے میں ہے۔‘

میتھیو ملر نے کہا تھا کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے لگائے گئے الزامات انتہائی سنگین ہیں اور اس کی منصفانہ تحقیقات ہونی چاہییں۔

اس سے قبل منگل کو انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں اس حوالے سے کہا تھا: ’اگر کوئی ایسا واقعہ ہے جو ایک مسئلہ ہے اور کوئی مجھے حکومتی سطح پر کچھ خاص معلومات فراہم کرتا ہے، تو میں یقیناً اس پر غور کروں گا۔‘

تاہم جے شنکر نے سکھ علیحدگی پسندوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’ہمیں دراصل کینیڈا سے شکایت ہے۔ ہم نے انہیں منظم جرائم کی قیادت کے بارے میں بہت ساری معلومات دی ہیں جو کینیڈا سے باہر کام کرتی ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہماری تشویش یہ ہے کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر اس کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا