تھر سے آئندہ سال کوئلے کی پیداوار 50 فیصد سے بڑھ جائے گی: اینگرو

اس پیش رفت سے زر مبادلہ کی کمی کے شکار پاکستان کو توانائی کی درآمدات اور ایندھن کے اخراجات کو کم کرنے اور مالیات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

تھر میں اینگرو کول مائننگ کمپنی کی کوئلے کی پیداواری سائٹ پر کام کرتے ٹرک (امر گُرڑو / انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان میں کوئلہ نکالنے والی سب سے بڑی مائنگ فرم سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) نے کہا ہے کہ 2024 میں تھر کی کانوں سے کوئلے کی پیداوار میں 51.3 فیصد اضافہ متوقع ہے، جس سے توانائی کی درآمدات اور ایندھن کے اخراجات کو کم کرنے اور مالیات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

غیر ملکی زرمبادلہ کے شدید بحران کا شکار پاکستان اپنے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کو محفوظ رکھنے اور جیو پولیٹکل جھٹکوں کو برداشت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او عامر اقبال نے جمعے کو خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ایس ای سی ایم سی کا مقصد 2024 میں کوئلے کی پیداوار کو ایک کروڑ 15 لاکھ ٹن تک بڑھانا ہے، جو اس سال 76 لاکھ ٹن رہنے کی توقع ہے۔

عامر اقبال نے کہا کہ کمپنی ان پاور پلانٹس کو آگے بڑھانے کی کوشش بھی کرے گی جو اس وقت مکمل طور پر درآمدی کوئلے پر کام کر رہے ہیں تاکہ ان بجلی گھروں میں 20 سے 25 فیصد مقامی کوئلہ استعمال کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا: ’ہم نے (درآمدی کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹس کے لیے) کچھ ابتدائی کام کیا ہے۔ یہ (مقامی کوئلے کا استعمال) عین ممکن ہے۔‘

عامر اقبال نے کہا کہ ایس ای سی ایم سی کے پاس 2024 کے لیے کان کی توسیع کے لیے فنڈز موجود ہیں لیکن اس کے بعد پیداوار کو بڑھانے میں چیلنجز کا سامنا ہے کیوں کہ چینی قرض دہندگان نے کوئلے کے منصوبوں کی فنڈنگ روک دی ہے۔

انہوں نے کہا: ’یہ ایک چیلنج ہے، جس کے لیے ہم حکومت پاکستان سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ انہیں مالیاتی مدد دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم (کان کی) توسیع جاری رکھ سکیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

23 کروڑ سے زیادہ آبادی والا ملک پاکستان بجلی پیدا کرنے کے لیے بنیادی طور پر قدرتی گیس پر انحصار کرتا ہے لیکن اخراجات کو بچانے کے لیے مقامی کوئلے کی پیداوار کو بڑھانا چاہتا ہے۔

عامر اقبال نے کہا کہ دوسرا بہت بڑا سیکٹر سیمنٹ کی صنعت ہے، جو 100 فیصد درآمدی کوئلے پر انحصار کرتا ہے۔ اگر ہم اس سیکٹر میں داخل ہونا شروع کر دیں تو ہم درآمدی کوئلے کو مقامی کوئلے سے تبدیل کرنا شروع کر سکتے ہیں۔‘

دنیا میں سب سے زیادہ کاربن گیس کا اخراج کرنے والے ملک چین نے اپنی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 2030 تک انتہائی کم کرنے اور 2060 تک مکمل طور پر ختم کرنے کے غرض سے ستمبر 2021 میں کوئلے سے بجلی بنانے کے کسی نئے منصوبے پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

دینا میں توانائی منصوبوں کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے گلوبل انرجی مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق چین کے دنیا بھر میں کول پاور پراجیکٹ کے منصوبوں میں انڈونیشیا اور بنگلہ دیش کے بعد سب سے زیادہ منصوبے پاکستان میں بنے ہیں۔

چین نے انڈونیشیا میں 15.6 ارب امریکی ڈالرز، بنگلہ دیش میں 9.6 ارب ڈالرز اور پاکستان میں 7.3 ارب ڈالرز کے کول پاور کے منصوبے تعمیر کیے ہیں۔ 

چین کے یہ منصوبے دنیا میں ون روڈ، ون بیلٹ اور پاکستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بنائے گئے۔

پاکستان میں سی پیک کے تحت کوئلے پر چلنے والے منصوبوں میں 1320 میگاواٹ کا پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ، 660 میگاواٹ کا حب کو کول پاور پلانٹ، 1320 میگاواٹ کا ساہیوال کول پاور پلانٹ، 300 میگاواٹ کا سالٹ رینج کول پاور پلانٹ،1320 میگاواٹ کا SEC تھرکول پاور پلانٹ اور 660 میگاواٹ کا اینگرو تھر کول پاور پلانٹ شامل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت