چین کا کول پاور پراجیکٹس سے ہاتھ کھینچنے کا اعلان

دنیا بھر سمیت پاکستانی ماہرین نے چینی صدر شی جن پنگ کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا مگر ساتھ ہی تشویش کا اظہار کیا کہ چین کی جانب سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ پہلے سے چلنے والے کول پاور پراجیکٹ کا کیا؟

23 مئی 2018 کی اس تصویر میں سندھ کے  ضلع تھرپارکر میں اسلام کوٹ کے قریب سی پیک منصوبوں کے تحت  تعمیر کیے جانے والے کول پاور پلانٹ پر چینی انجینیئرز ( فائل فوٹو: اے ایف پی)

دنیا میں سب سے زیادہ کاربن گیس کا اخراج کرنے والے ملک چین نے اپنی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 2030 تک انتہائی کم کرنے اور 2060 تک مکمل طور پر ختم کرنے کے غرض سے کوئلے سے بجلی بنانے کے کسی نئے منصوبے پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ 

اس فیصلے کا پاکستان کے ماحولیاتی ماہرین نے بھی خیرمقدم کیا ہے۔ ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا کہ چین نے نئے کول پاور پراجیکٹ شروع نہ کرنے کا تو اعلان کیا ہے مگر اس کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا اور نہ ہی یہ بتایا کہ پہلے سے چلنے والے کول پاور پراجیکٹس کا کیا ہوگا؟

ان کے مطابق چین جیسے ملک کی طرف سے اس اعلان کے بعد دنیا کو یہ سمجھانا آسان ہوجائے گا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے، جس سے آج دنیا نبرد آزما ہے۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے 21 ستمبر کو ویڈیو لنک کے ذریعے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک آن لائن سیشن میں پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغام میں یہ اعلان کیا۔

انہوں نے کہا: ’چین اپنا کاربن اخراج 2030 تک انتہائی حد تک کم کردے گا اور آہستہ آہستہ 2060 تک مکمل طور پر کاربن نیوٹرل ہونے کا ہدف رکھتا ہے۔‘

ویب سائٹ سٹاٹسٹا کے مطابق چین دنیا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا 27 فیصد اخراج کرتا ہے، یہ ان گیسوں میں شامل ہے جس سے گلوبل وارمنگ ہوتی ہے یعنی زمین کا درجہ حرارت بڑھتا ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے کہا: ’چین ترقی پذیر ممالک میں گرین اور کم کاربن والی توانائی کی ترقی کی بھرپور حمایت کرے گا اور بیرون ممالک میں بھی کوئی نیا کول پاور پراجیکٹ نہیں شروع کرے گا۔‘

دینا میں توانائی منصوبوں کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے گلوبل انرجی مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق چین کے دنیا بھر میں کول پاور پراجیکٹ کے منصوبوں میں انڈونیشیا اور بنگلہ دیش کے بعد سب سے زیادہ منصوبے پاکستان میں بنے ہیں۔

چین نے انڈونیشیا میں 15.6 ارب امریکی ڈالرز، بنگلہ دیش میں 9.6 ارب ڈالرز اور پاکستان میں 7.3 ارب ڈالرز کے کول پاور کے منصوبے تعمیر کیے ہیں۔ 

چین کے یہ منصوبے دنیا میں ون روڈ، ون بیلٹ اور پاکستان میں سی پیک کے تحت بنائے گئے۔

پاکستان میں سی پیک کے تحت کوئلے پر چلنے والے منصوبوں میں 1320 میگاواٹ کا پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ، 660 میگاواٹ کا حب کو کول پاور پلانٹ، 1320 میگاواٹ کا ساہیوال کول پاور پلانٹ، 300 میگاواٹ کا سالٹ رینج کول پاور پلانٹ،1320 میگاواٹ کا SEC تھرکول پاور پلانٹ اور 660 میگاواٹ کا اینگرو تھر کول پاور پلانٹ شامل ہے۔

ماحولیاتی ٹیکنالوجی کے ماہر اور پاکستان کے محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قمر زمان چوہدری نے چین کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کیا جاسکے گا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ڈاکٹر قمر زمان چوہدری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی حقیقت کو اب دنیا بھر میں تسلیم کیا جارہا ہے اور دنیا یہ سمجھتی ہے کہ یہ ایک بڑا چلینج ہے، جس سے نمٹنا ضروری ہوگیا ہے۔

’خاص طور پر گذشتہ چار، پانچ مہنیوں کے دوران دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے جو واقعات رونما ہوئے ہیں، جنہوں نے چین، امریکہ اور یورپ کو متاثر کیا ہے، اس سے موسمیاتی تبدیلی کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے اور دنیا اب یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ کس طرح کاربن کے اخراج کو کم کیا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک ماحول کے لیے مضر گیسوں کا اپنا اخراج کم کرنے کا سوچ رہے ہیں اور چین کے اس اہم اعلان سے دنیا کو کافی فائدہ پہنچے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان نے کچھ اعلانات کیے ہیں۔ گذشتہ سال اقوام متحدہ کے ایک سمٹ میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اپنے ملک کے کاربن اخراج کو کم کرنے کی منصوبہ بندی بتاتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ پاکستان کسی بھی برآمد شدہ کوئلے سے کوئی پراجیکٹ نہیں بنائے گا اور ملک 2030 تک 60 فیصد متبادل توانائی پر منتقل ہوجائے گا اور اسی سال سے پاکستان میں 60 فیصد گاڑیاں بجلی پر منتقل ہوجائیں گی۔ 

دوسری جانب قانون دان اور ماہرِ ماحولیات رافع عالم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’چین کی جانب سے کول پاور پلانٹس کی سپورٹ بند کرنا اور کوئی نیا پراجیکٹ نہ لگانے کا اعلان خوش آئند بات ہے، مگر اس اعلان کے ساتھ چین نے یہ واضح نہیں کیا اور نہ ہی کوئی ٹائم فریم دیا کہ کب اور کیسے چین کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی سپورٹ بند کرے گا۔

’نہ ہی چین نے یہ واضح کیا کہ آیا وہ پہلے سے چلنے والے کوئلے کے منصوبوں اور زیر تعمیر منصوبوں کی بھی سپورٹ بند کرے گا یا نہیں؟‘

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت 2030 تک متبادل توانائی پر منتقل ہونے کا اعلان تو کرچکی ہے، مگر سندھ میں صوبائی حکومت اور اینگرو کے اشتراک سے کوئلے پر چلنے والے تھر کول پراجیکٹ کے متعلق کچھ بھی نہیں کہا گیا۔ اس طرح چین کے اس نئے اعلان سے سندھ میں کوئلے کے نئے منصوبوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

ان کے مطابق: ’ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ چین کے اس اعلان سے پاکستان کے توانائی کے منصوبوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، کیونکہ پاکستان میں کوئلے سے چلنے والے کئی منصوبے چین، پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت شروع کیے گئے ہیں۔ چین کے اعلان میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ وہ ان منصوبوں کی سپورٹ بھی بند کرے گا یا نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات