کینیڈا انڈیا تنازع: برطانیہ کا ’خودمختاری کے احترام‘ پر زور

برطانیہ نے اپنے موقف میں زور دیا کہ تمام ممالک کو دوسرے ملکوں کی خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔

چھ مئی 2023 کو برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک (بائیں) اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو لندن میں 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں ملاقات کے دوران (اے ایف پی/جیف جے میچل)

برطانیہ نے کینیڈا اور انڈیا کے درمیان سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے بعد پیدا ہونے والے سفارتی تنازعے کے بعد اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ تمام ممالک کو دوسرے ملکوں کی خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔

برطانیہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے خالصتان تحریک کے حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین ایجنٹس کے ملوث ہونے کا الزام کے بعد دہلی اور اٹاوا کے درمیان جنم لینے والی کشیدگی کے دوران انڈیا نے رواں ہفتے کینیڈا کے 41 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کی جمعے کو کینیڈا کے وزیر اعظم سے بات چیت کے بعد ایک حکومتی ترجمان نے ایک بیان میں کہا گیا، ’وزیر اعظم رشی سونک نے برطانیہ کے اس موقف کی توثیق کی کہ تمام ممالک کو سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کے قانون سمیت دیگر ملکوں کی خود مختاری اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔‘

اس سے قبل انڈیا نے منگل کو کینیڈا سے کہا تھا کہ وہ اپنے 40 کے قریب سفارت کاروں کو 10 اکتوبر 2023 سے قبل واپس بلائے۔

فنانشل ٹائمز نے منگل کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں سفارت کاروں کی بے دخلی کے مطالبے سے آگاہ افراد کے حوالے سے بتایا ہے کہ انڈیا نے اس تاریخ کے بعد ملک میں رہ جانے والے سفارت کاروں کا سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی بھی ’دھمکی‘ دی ہے۔

البتہ اس معاملے میں کینیڈا یا انڈین حکومت نے باضاطہ کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق نئی دہلی میں موجود کینیڈا کے ہائی کمیشن میں سفارتکاروں کی تعدا اوٹاوا کے اندر انڈین سفارتکاروں سے کئی درجن زیادہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اخبار کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کینیڈا کے انڈیا میں 62 سفارت کار ہیں اور نئی دہلی نے ان سے کہا ہے کہ وہ ان میں سے 41 کم کریں۔

انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی

دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی کا آغاز 18 ستمبر 2023 کو ہوا تھا جب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا تھا کہ اوٹاوا ’قابل اعتماد الزامات‘ کی تحقیق کر رہا ہے کہ وینکوور میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے انڈین ایجنٹ ملوث ہیں۔

انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گذشتہ ہفتے واشنگٹن میں کہا تھا کہ مبینہ قتل ’ہماری پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتا‘ اور کینیڈا پر الزام لگایا کہ وہ انڈیا میں ایک آزاد ریاست کے لیے احتجاج کرنے والے سکھ علیحدگی پسندوں کی سرپرستی کر رہا ہے۔

حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ اینٹی بلنکن اور انڈین وزیر خارجہ جئے شنکر کی ملاقات ہو چکی ہے جس میں تفتیش کے معاملے پر کینیڈا سے تعاون پر زور دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور یورپ کے کئی ممالک میں انڈین سفارت خانوں کے باہر سکھ برادری نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا