برطانیہ کا اسرائیل کے لیے دو بحری جہاز بحیرہ روم بھیجنے کا اعلان

برطانیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ’اسرائیل کی حمایت اور علاقائی استحکام کو مستحکم کرنے کے لیے‘ مشرقی بحیرہ روم میں رائل نیوی کے دو بحری جہاز، ہیلی کاپٹر اور نگرانی کرنے والے طیارے تعینات کر رہا ہے۔

غزہ پر دس اکتوبر 2023 کو اسرائیلی بمباری کے بعد دھواں اٹھتا دیکھا جا سکتا ہے (روئٹرز/محمد سلیم)

برطانیہ نے حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ کے بعد جمعرات کو مشرقی بحیرہ روم میں رائل نیوی کے دو بحری جہاز بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم رشی سونک کے ٹین ڈاؤننگ آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ برطانیہ ’اسرائیل کی حمایت اور علاقائی استحکام کو مستحکم کرنے کے لیے‘ مشرقی بحیرہ روم میں رائل نیوی کے دو بحری جہاز، ہیلی کاپٹر اور نگرانی کرنے والے طیارے تعینات کر رہا ہے۔

اسرائیل کی فوج نے آج کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر ہفتے سے اب تک تقریباً چھ ہزار بم گرا چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہفتہ کے روز جب سے اس نے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کیا، تب سے وہ غزہ کی پٹی پر تقریباً چھ ہزار بم گرا چکے ہیں جو کل چار ہزار ٹن باردوی مواد بنتا ہے۔

اس سے قبل غزہ کی وزارت صحت نے جمعرات کو بتایا تھا کہ ہفتے کے روز سے محاصرہ شدہ علاقے پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار 354 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جب کہ چھ ہزار 49 دوسرے زخمی ہوئے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں اسرائیلی فضائی حملوں میں اموات کا ذکر کیا گیا۔

دوسری طرف فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعرات کو مشرق وسطیٰ کے دورے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل کے شہر تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو سے ملاقات کی۔  

اے ایف پی کے مطابق مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ ملاقات کا مقصد مضبوط یک جہتی پر زور دینا اور فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے تحمل سے کام لینے پر زور دینا تھا۔  

بلنکن، جو غیر معمولی طور پر سخت سکیورٹی میں محافظوں سے گھرے ہوئے تھے، کا استقبال ہوائی اڈے پر اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کیا۔

روانگی سے قبل کی بلنکن نے اپنے بیان میں اسرائیل کے لیے واشنگٹن کی حمایت پر زور دیا۔

بلنکن نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’امریکہ کے پاس اسرائیل کی حمایت ہے۔ ہمارے پاس ان کی حمایت ہے آج، کل بھی، اور ہمارے پاس یہ ہر روز ہوگی۔ ’ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ اسرائیل کو وہ سب کچھ ملے جو اسے اپنے دفاع کے لیے درکار ہے۔‘

اسرائیلی فوج نے جمعرات کو کہا کہ اس نے حال ہی میں فلسطینی تنظیم حماس کی ایلیٹ ’نخبہ‘ فورس کو نشانہ بنایا جو کہ گذشتہ ہفتے کے سرپرائز حملے کے پیچھے تھی۔

روئٹرز کے مطابق امریکی صدر بائیڈن نے اپنے اعلیٰ سفارت کار کو مشرق وسطیٰ اس لیے بھیجا ہے تاکہ اسرائیل کے لیے واشنگٹن کی مستقل حمایت کو ظاہر کیا جا سکے، امریکیوں سمیت قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے اور جنگ کو مزید پھیلنے سے روکا جائے۔

اسرائیل کے بعد امریکی وزیر خارجہ بلنکن اردن کا بھی دورہ کریں گے۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکریٹری جنرل حسین الشیخ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ بلنکن جمعے کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک ہزار دو سو فلسطینی شہری اسرائیلی فضائی حملوں میں جان سے چلے گئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ کشیدگی کے بعد سے ایک ہزار دو سو اموات ہوئی ہیں، جن میں سے بیشتر شہری ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں تین لاکھ 38 ہزار افراد حالیہ اسرائیلی بمباری میں بے گھر ہوئے ہیں۔

پچھلے ہفتے کو فلسطینی تنظیم حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو نشانہ بنایا جس میں مجموعی طور پر 23 لاکھ افراد مقیم ہیں۔

غزہ میں فوجی کشیدگی پر سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر کا تبادلہ خیال

سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے بتایا کہ سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کی بدھ کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے غزہ کی صورت حال پر گفتگو کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گفتگو میں سعودی ولی عہد نے امن کے لیے ایسی کوششوں کا اعادہ کیا جس میں فلسطینی عوام کے ’جائز حقوق‘ انہیں میسر ہوں۔

 ایرانی صدر نے ولی عہد محمد بن سلمان کو ٹیلی فون کیا اور غزہ اور اس کے گرد کے علاقوں میں جاری فوجی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔

سعودی ولی عہد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی اور علاقائی فریقین کے ساتھ بات چیت کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہا ہے۔

انہوں نے غزہ کی پٹی میں انسانی حالات کی سنگینی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی پاسداری کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے شہریوں کو نشانہ بنانے اور معصوم جانوں کے ضیاع سے گریز کیا جائے۔

ولی عہد نے ’فلسطینی کاز‘ کی حمایت اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی ضمانت دینے والے جامع اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے سعودی عرب کے مضبوط موقف کا بھی اعادہ کیا۔

اس سے قبل سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی ایک فون کال کے دوران غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس قبل مختلف عالمی رہنماؤں سے گفتگو میں غزہ کی صورت حال پر بات کی۔

ان رہنماؤں میں اردن کے بادشاہ عبداللہ ثانی اور مصری صدر عبد الفتاح السیسی سے غزہ میں جاری کشیدگی پر گفتگو میں کشیدگی میں کمی لانے کے حوالے سے عالمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

بدھ کو ترکی کے صدر طیب اردوغان نے بھی سعودی ولی عہد سے رابطہ کیا اور غزہ میں جنگی کشیدگی کو مشترکہ کوششوں سے روکنے پر بات کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا