اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر قسم کی مدد کریں گے: امریکہ

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ہفتے کو شدید کشیدگی میں کم از کم 250 اموات کے بعد امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کو ہر قسم کی مدد دینے کی پیش کش کی ہے۔

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ہفتے کو شدید کشیدگی میں کم از کم 250 اموات کے بعد امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسے ہر قسم کی مدد دینے کی پیش کش کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر بائیڈن نے کہا کہ ’میں اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے ساتھ اپنی گفتگو میں واضح کر چکا ہوں کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور اسرائیلی حکومت اور عوام کی ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہے۔‘

انہوں نے اسرائیل پر حملے کی ’شدید مذمت‘ کرتے ہوئے کہا کہ میری انتظامیہ کی اسرائیلی سکیورٹی کے حمایت مضبوط ترین ہے۔

امریکی صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ ’امریکہ کسی اور اسرائیل مخالف فریق کی جانب سے اس صورت حال کا فائدہ اٹھانے کے خلاف وارننگ جاری کر رہا ہے۔‘

بعد ازاں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اسرائیل کے صدر اور وزیر خارجہ سے فون پر اسرائیل کی سلامتی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں جانے سے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 198 ہو چکی ہے اور ان حملوں میں 1610 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

خبر رساں روئٹرز کے مطابق اسرائیل میں حماس کے حملوں کے نتیجے میں مارے جانے والوں کی تعداد کم از کم 70 ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 740 ہو چکی ہے۔

فرانس میں اسرائیل کے سفیر کا اسرائیلی انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف

فرانس میں اسرائیل کے سفیر نے ہفتے کے روز انٹیلی جنس سروسز کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اسرائیل اس حملے کے لیے تیار نہیں تھا۔

سفیر رافیل موراؤ نے فرانس کے یورپ ون ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’اس سرپرائز کے لیے ہم بالکل تیار نہیں تھے، ہم بمشکل تیار کے الفاظ بھی شاید ہی کہہ سکتے ہیں۔‘

اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کی ممکنہ ناکامی کے بارے میں پوچھے جانے پر اسرائیلی سفارت کار نے جواب دیا کہ یقینی طور پر ایسا ہوا ہے ’یقیناً، ہاں، کیونکہ عام طور پر ہمیں تیار رہنا چاہیے تھا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ (اس سے) سبق سیکھنا ہو گا۔

غزہ کو بجلی کی فراہمی روکنے کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں: وزیر توانائی

اسرائیل نے ہفتے کے روز اپنی سرکاری بجلی کمپنی کو غزہ کی پٹی پر سپلائی روکنے کا حکم دیا ہے۔ اس بات کی تصدیق اسرائیل کے وزیر توانائی نے کی۔

وزیر توانائی اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا، ’میں نے (اسرائیل) الیکٹرک کمپنی کو غزہ میں بجلی کی سپلائی روکنے کے لیے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔‘

سینیئر افسروں سمیت کئی اسرائیلیوں کو پکڑ لیا: حماس

حماس نے آج ’آپریشن طوفان الاقصیٰ‘ کا آغاز کرتے ہوئے پانچ ہزار سے زائد راکٹ اسرائیل کی جانب داغے ہیں۔

حماس کے ڈپٹی چیف کا کہنا ہے کہ ’ہم نے کئی سینیئر عہدے داروں سمیت متعدد اسرائیلیوں کو قیدی بنا لیا ہے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔

 اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں جان سے جانے والوں کی تعداد 198 جبکہ زخمیوں کی تعداد 1610 ہو چکی ہے۔

روئٹرز کے مطابق حماس کے ڈپٹی چیف صالح العروری کا الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہے ’ہم نے کئی اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا ہے جن میں کئی سینیئر عہدیدار بھی شامل ہیں۔‘

اسرائیلی ایمرجنسی سروس میگن ڈیوڈ ایڈوم نے کہا ہے کہ ’غزہ سے ہونے والے حملوں میں کم سے کم 70 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔‘

جبکہ اسرائیلی نیوز این 12 نے حماس کے حملوں میں مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد کم از کم 100 قرار دی ہے۔

روئٹرز کے مطابق حماس کے حملوں میں 740 اسرائیلی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

حماس کا ’آپریشن طوفان الاقصیٰ‘ کا اعلان

جبکہ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کا کہنا تھا: ’ہم نے غاصب (اسرائیل) کے تمام جرائم کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا، ان کا احتساب کیے بغیر اشتعال انگیزی کا وقت ختم ہو گیا ہے۔‘

حماس کے بیان میں کہا گیا: ’ہم آپریشن طوفان الاقصیٰ کا اعلان کرتے ہیں اور ہم نے ابتدائی حملے کے 20 منٹ کے اندر پانچ ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے۔‘

اس سے قبل اے ایف پی کے صحافی نے رپورٹ کیا کہ غزہ کے متعدد مقامات سے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے راکٹ فائر کیے گئے۔

فلسطینیوں کا دفاع کا حق ہے: صدر محمود عباس

روئٹرز کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے ہفتے کو کہا ہے کہ فلسطینی شہریوں کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق فلسطینی صدر کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو ’قابض سپاہیوں اور آبادکاروں کی دہشت‘ کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔‘

اسرائیل حالت جنگ میں ہے: نتن یاہو

 تل ابیب نے حماس کے حملوں کو ’جنگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے فوجی غزہ کی پٹی کے ارد گرد کئی مقامات پر فلسطینی عسکریت پسندوں سے لڑائی میں مصروف ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ ’اسرائیل حالت جنگ میں ہے۔‘

اسرائیلی وزیراعظم کے بیان میں کہا گیا کہ ’ہم حالت جنگ میں ہیں۔ یہ ایک آپریشن یا کارروائی نہیں بلکہ جنگ ہے۔‘

ان کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’میں نے ریزرو افواج کی وسیع فعالیت کا حکم دے دیا ہے اور ہم دشمن کے فائر کے جواب میں ایسی طاقت استعمال کریں گے جو انہوں نے نہیں دیکھی ہو گی۔‘

جبکہ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا: ’حماس نے آج صبح ایک سنگین غلطی کی ہے اور اسرائیل کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے۔‘

راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف ’جنگ‘ شروع کر دی ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق: ’آئی ڈی ایف کے دستے (اسرائیلی فوج) ہر مقام پر دشمن کے خلاف لڑ رہے ہیں۔‘

ادھر اسرائیلی فوج نے ملک کے جنوبی علاقوں میں ایک گھنٹے تک خطرے کے سائرن بجائے اور عوام کو بم شیلٹرز کے قریب رہنے کی تاکید کی۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے راکٹ حملوں کے بعد متعدد ’عسکریت پسند‘ اسرائیل میں داخل ہو گئے ہیں، جن کے خلاف لڑائی جاری ہے۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان رچرڈ ہیچٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’یہ ایک مشترکہ زمینی حملہ تھا جو پیرا گلائیڈرز، سمندر اور زمین کے ذریعے کیا گیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ابھی ہم لڑ رہے ہیں۔ ہم غزہ کی پٹی کے آس پاس کچھ جگہوں پر لڑ رہے ہیں۔۔ ہماری افواج اب زمین پر لڑ رہی ہیں۔‘

حماس کے عسکری ونگ کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں اس کے جنگجو غزہ کے قریب اسرائیلی فوجی اڈے کے اندر دکھائی دے رہے ہیں۔ ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کے ایک گروپ کو حماس کے ہاتھوں گرفتار کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

اسرائیلی ریڈیو کے مطابق حماس نے 35 اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کیا ہے۔

ہفتے کو جاری بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا: ’غزہ کے قریبی علاقوں کے رہائشیوں کو اپنے گھروں کے اندر رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔‘

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ بن یامین نتن یاہو نے تازہ ترین واقعے کے بعد سکیورٹی چیفس کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

اموات اور زخمی

اسرائیل کے محکمہ صحت کے عملے کا کہنا ہے کہ ایک 60 سالہ خاتون اسرائیل کے جنوبی حصے میں چل بسیں جبکہ 15 افراد اس واقعے کے بعد زخمی ہوئے۔

میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمرجنسی سروسز کے مطابق اس واقعے کے بعد ایک 70 سالہ خاتون کی حالت نازک بتائی گئی اور ایک اور شخص کے وسطی اسرائیل میں ایک عمارت پر راکٹ گرنے کے بعد پھنسنے کی اطلاع ہے۔

ایک اور واقعے میں طبی ماہرین نے بتایا کہ ایک 20 سالہ شخص کو راکٹ کے ٹکڑے لگنے سے معمولی زخم آئے۔

فسلطینیوں کا گھروں سے انخلا

اے ایف پی کے ایک نمائندے نے رپورٹ کیا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل کی طرف راکٹ داغے جانے کے بعدغزہ کی پٹی کے قریب رہائشیوں نے اسرائیل کی سرحد سے دور جانے کے لیے اپنے گھروں کو چھوڑ دیا۔

رپورٹر نے بتایا کہ مرد، خواتین اور بچوں نے اپنے گھروں سے نکلتے ہوئے کمبل اور کھانے پینے کی اشیا اٹھا رکھی تھیں۔

سعودی عرب کا تشدد روکنے کا مطالبہ

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سعودی عرب نے اسرائیلی اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد کو فوری طور پر روکنے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہم اس صورت حال پر بغور نظر رکھے ہیں جس کی کوئی مثال نہیں ملتی جس میں فلسطینی تنظیموں اور اسرائیلی قابض افواج کے درمیان کئی مقامات پر بڑے پیمانے پر تشدد کی لہر شروع ہو چکی ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں اعادہ کرتے ہیں کہ ہم نے مسلسل قبضے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کے خطرات کے بارے میں بار بار خبردار کیا تھا۔‘

 بیان میں بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ ایک قابل اعتماد امن عمل کو فعال کرے جو دو ریاستی حل کا باعث بنے۔

ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر کا حماس کے حملے کی حمایت کا اعلان

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک سینیئر مشیر رحیم صفوی نے اسرائیل پر حماس کے حملوں کی حمایت کرتے ہوئے اسے ’باعث فخر‘ قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تہران میں ایک تقریب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آپریشن طوفان الاقصیٰ کے باعث فخر آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ مزاحمتی فرنٹ اس معاملے کی حمایت کرے گا۔‘

امریکہ، یورپی ممالک اور یورپی یونین کی مذمت

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ اور یورپی یونین نے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے تشدد کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکہ اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت کرتا ہے۔

یورپی یونین کے علاوہ برطانیہ، اٹلی، فرانس، سپین، جرمنی اور یوکرین نے اسرائیل پر حملوں کی مذمت کی ہے۔ جبکہ روس نے فریقین سے تشدد کو روکنے پر زور دیا ہے۔

فلسطین اور اسرائیل میں کشیدگی

اسرائیل نے 2007 سے حماس کے اقتدار میں آنے کے بعد سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے، جس کے بعد سے فلسطین اور اسرائیل کئی تباہ کن جنگیں لڑ چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تازہ ترین جھڑپ ستمبر میں کشیدگی میں اضافے کے بعد سامنے آئی تھی، جب اسرائیل نے دو ہفتوں کے لیے غزہ کے مزدوروں کے لیے سرحد بند کر دی تھی۔

سرحدی کراسنگ کی بندش اس وقت کی گئی جب فلسطینیوں کے احتجاج کے دوران مظاہرین نے ٹائر جلانے اور اسرائیلی فوجیوں پر پتھر اور پیٹرول بم پھینکے، جس کا جواب اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس کے شیلز اور براہ راست گولیوں سے دیا۔

رواں سال مئی میں بھی فلسطینی راکٹ اور اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں 34 فلسطینی اور ایک اسرائیلی مارے گئے تھے۔

اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے مطابق اس سال اب تک کم از کم 247 فلسطینی، 32 اسرائیلی اور دو غیر ملکی مارے جا چکے ہیں جن میں دونوں جانب کے فوجی اور شہری شامل ہیں۔

زیادہ تر اموات مغربی کنارے میں ہوئی ہیں جہاں 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل کا قبضہ ہے۔

حالیہ مہینوں میں اسرائیل کی جانب سے فوجی چھاپوں اور فلسطینیوں اور ان کی املاک کے خلاف تشدد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا