غزہ پر حملہ: انڈین کمپنی نے اسرائیل کو وردیوں کی فراہمی بند کر دی

انڈیا سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی نے غزہ پر حملے کے بعد ’اخلاقی فیصلہ‘ کرتا ہوئے اسرائیلی پولیس کے لیے وردیوں کی فراہمی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

13 اکتوبر، 2023 کی اس تصویر میں مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس کے اہلکار ایک فلسطینی نوعمر کی تلاشی لیتے ہوئے(اے ایف پی/احمد غربالی)

انڈیا سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی نے غزہ پر حملے کے بعد ’اخلاقی فیصلہ‘ کرتا ہوئے اسرائیلی پولیس کے لیے وردیوں کی فراہمی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ میں قائم کمپنی میریان اپیرل نے کہا کہ اس نے 2015 کے بعد سے ہر سال اسرائیل کی پولیس فورس کو تقریباً ایک لاکھ یونیفارم فراہم کیے ہیں۔

تاہم اب یہ معاہدہ ختم کرتے ہوئے کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر تھامس اولیکل نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ایک ’اخلاقی فیصلہ‘ ہے۔

تھامس اولیکل نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ غزہ میں ایک ہسپتال پر حملے اور اس پورے تنازعے میں ’ہزاروں معصوم جانوں کے ضیاع‘ کے بعد کیا۔

اس حملے کے نتیجے میں کم از کم 500 اموات ہوئی تھیں جبکہ کئی عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس کی شدید مذمت کی گئی تھی اور کئی ممالک میں مظاہرے بھی کیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیل نے غزہ کے الاہلی عرب ہسپتال پر حملے کا الزام فلسطینی تنظیم ’اسلامی جہاد‘ پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی کی جانب سے فائر کیا گیا راکٹ ہسپتال پر گرا تھا، جسے اس تنظیم نے مسترد کرتے ہوئے ’جھوٹ‘ قرار دیا۔

دوسری جانب فلسطینی گروپ حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے کارروائی کے دوران ہسپتال کو نشانہ بنایا۔

غزہ کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیلی کارروائیوں میں 3,785 سے زیادہ فلسطینیوں کی اموات ہوچکی ہیں۔

تھامس اولیکل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی فرم اسرائیل کے ساتھ اپنے موجودہ معاہدوں کو پورا کرے گی، جو دسمبر میں ختم ہوں گے لیکن نیا آرڈر نہیں لے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم امن بحال ہونے کے بعد ان کے ساتھ دوبارہ کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا