پاکستانی اور انڈین تارکین وطن سعودی دیہات میں کیسے رہتے ہیں؟

سعودی عرب میں آباد تارکین وطن کے بارے میں تصور ابھرتا ہے کہ وہ بڑے شہروں میں رہتے ہوں گے لیکن ان کی ایک بڑی تعداد گاؤں دیہات میں بھی رہتی ہے۔

سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی اور انڈین تارکین وطن آباد ہیں جن کی اکثریت شہروں میں رہتی  ہے اور جو مختلف شعبہ ہائے زندگی سے منسلک ہیں۔

تارکین وطن کا ذکر ہونے پر عموماً تصور ابھرتا ہے کہ وہ بڑے شہروں میں آباد ہوتے ہیں، تاہم سعودی عرب میں ان تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد گاؤں دیہاتوں میں بھی رہتی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے مدینہ سے جنوب میں قریباً 250 کلومیٹر دورالابوا گاؤں میں ایسے ہی کچھ تارکین وطن کے رہن سہن جاننے کی کوشش کی ہے۔

الابوا گاؤں کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں پیغمبر اسلام ﷺ کی والدہ مدفون ہیں، جن کا دوران سفر یہاں انتقال ہو گیا تھا۔

الابوا ایک قدیم گاؤں کا منظر پیش کرتا ہے جس کے درمیان ایک بڑی سڑک گزرتی ہے جبکہ سڑک کے اطراف بے ترتیب کچے پکے مکان نظر آتے ہیں۔

گاؤں کے عقبی حصے میں کھیت اور باڑے ہیں جو مقامی افراد کی ملکیت ہیں مگر وہاں پاکستانی، انڈین اور دیگر ملکوں کے لوگ بطور ملازمین کام کرتے ہیں۔

 ’اپنے گاؤں کی بات ہی الگ ہے‘

فہد کا تعلق سندھ کے شہر گھوٹکی سے ہے اور وہ گذشتہ کئی سال سے الابوا میں کھیتوں کی دیکھ بھال کا کام کرتے ہیں۔
 
انہوں نے بتایا کہ یہاں مکئی، بھنڈی اور دیگر سبزیوں کے کھیت ہیں جن کا دارومدار بارش کے پانی کی فراہمی پر ہوتا ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ جس سال بارشیں اچھی ہوتی ہیں اس سال پانی کی کمی کا مسئلہ نہیں ہوتا جبکہ بارشیں نہ ہونے کی صورت میں فصلوں کی پیداوار انتہائی کم ہوتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فہد کا کہنا تھا کہ گو وہ ایک سعودی گاؤں میں رہتے ہیں اور انہوں نے یہاں کے بڑے شہر نہیں دیکھے لیکن ان کو یہاں کا ماحول اپنے آبائی گاؤں سے کافی مختلف محسوس ہوتا ہے کیونکہ فہد کے مطابق ’اپنے گاؤں کی بات ہی الگ ہے۔‘

’لگتا ہے ہم اڑیسہ میں ہیں‘

فہد کے برعکس انڈیا کے ممتاز عالم کو الابوا میں اپنی آبائی ریاست اڑیسہ کا عکس نظر آتا ہے، بلکہ ان کا کہنا تھا کہ شروع میں ان کو محسوس ہی نہیں ہوتا تھا کہ وہ اپنے ملک سے باہر ہیں۔

ممتاز ایک مقامی شخص کی بکریوں کی دیکھ بھال کرنے کے ساتھ ساتھ سبزیوں کے کھیت پر کام کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ گاؤں کی زندگی سے کافی خوش ہیں اور ان کو مقامی افراد یا ماحول سے کوئی شکایت نہیں۔

اپنے روز مرہ کے معمول کا ذکر کرتے ہوئے ممتاز بتانے لگے کہ وہ صبح بکریوں کے چارے کا انتظام کرتے ہیں، اس کے بعد کھیت میں جاکر کام کرتے ہیں اور شام تک اپنے تمام کاموں سے فارغ ہو جاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا