اسلام آباد: مسجد سے ملحقہ میرج ہال جہاں شادی ’مفت‘ ہوتی ہے

اسلام آباد کے پوش علاقے میں ایک ایسی مسجد ہے جو مستحقین کے لیے شادی کی تقریب کا اہتمام مفت کرتی ہے۔

اسلام آباد کے پوش علاقے ایف ایٹ میں واقع مسجد رحمۃ للعالمین سے ملحقہ میرج ہال میں متوسط اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کے لیے مفت شادی کی تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔

مسجد رحمۃ للعالمین کئی فلاحی کام کرتی ہے جس میں مسجد دستر خوان، مسجد کلینک، مسجد لیب، مسجد فارمیسی، مسجد ٹیوشن سینٹر، مسجد بیت المال اور بچوں کے کھیل و تربیت کے کورس شامل ہیں۔

لیکن مسجد کے اندر ایک شاندار میرج ہال کا قیام ایک ایسا اقدام ہے جس کا مقصد متوسط اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کے لیے پریشانی کم کرنا ہے جو بے جا رسموں اور دیگر اخراجات کے باعث اس فریضے کی ادائیگی سے قاصر رہتے ہیں۔

پاکستان میں شادی کی ایک عام تقریب کا اوسطاً خرچ پانچ سے 10 لاکھ کے درمیان ہے۔

راولپنڈی میں ایک شادی ہال چلانے والے بزنس مین شیخ عاصم خلیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آج صرف شادی ہال کا کرایہ اور کھانے کا اوسط بل 10 لاکھ تک پہنچ جاتا ہے لیکن سٹیج اور ہال کی سجاوٹ اور کھانے کی ڈشز بڑھنے سے یہ خرچ دگنا ہو سکتا ہے۔

مسجد رحمۃ للعالمین کی انتظامیہ کے رکن اور میڈیا کارڈینیٹر مراد ساجد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نکاح جیسے مقدس فریضے کے فروغ اور والدین کی پریشانیوں کو کم کرنے کے لیے مسجد نے یہ اقدام کیا ہے جس کے تحت کسی بھی خاندان کو مسجد میں شادی کی تقریب کے لیے تمام سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

ان کے بقول ’مسجد میں مرد و خواتین کے لیے الگ ایئر کنڈیشنڈ بینکوئٹ ہالز موجود ہیں جہاں شادی کی تقریبات کے لیے ماڈرن فرنیچر، کراکری، بوفے، برائیڈل روم، ویٹرز اور دیگر سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’یتیم اور غریب خاندانوں کی بیٹیوں کے لیے مسجد کی جانب سے بارات کا کھانا اور تحائف تک بھی مہیا کیا جاتا ہے۔‘

مراد ساجد کے بقول: ’ہم دیگر فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ یہاں مسجد میرج ہال میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے مستحق خاندانوں کو شادی کے انعقاد کی دعوت دیتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اس ’اقدام کے آغاز کو تین سے چار ماہ ہی ہوئے ہیں اور اس دوران یہاں 50 سے زیادہ شادی کی تقریبات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔ لوگوں میں مسجد میں نکاح اور شادی کی تقریب کے انعقاد کا رجحان پیدا ہو رہا ہے۔‘

ان تمام فلاحی کاموں اور خصوصاً شادیوں کے انعقاد کے لیے فنڈز کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مراد ساجد کا کہنا تھا کہ ’مسجد کی پالیسی ہے کہ کسی سے چندہ یا عطیات کا مطالبہ نہیں کیا جاتا۔ مسجد کے 22 فلاحی شعبے ہیں جو مخیر حضرات کی جانب سے مسجد آفس میں جمع کرائے جانے والے فنڈز سے چلائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ مسجد کے آن لائن اکاؤنٹس کے ذریعے بھی اس کارِ خیر میں حصہ لیتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شادی کے بندھن میں بندھنے والے دلہے محمد رضوان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’آج کل کی شادیوں میں ہنگامہ، شور شرابا اور  دیگر کئی جھنجھٹ ہوتے ہوتے لیکن یہاں مسجد میں کافی پرسکون ماحول ہے اور شریعت بھی ہمیں سادگی سے مسجد میں نکاح کا حکم دیتی ہے۔‘

دلہے نے نوجوان نسل کو مشورہ دیا کہ وہ بھی سادگی کے ذریعے نکاح کو فروغ دیں اور اپنے اور لڑکی کے خاندان کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔

دلہن امینہ ارشاد نے اس موقع پر کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ ان کا نکاح سُنت کے مطابق مسجد میں ہو اور آج یہ خواب پورا ہو گیا۔

دلہن جو اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طالبہ ہیں، نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ ’نکاح میں سادگی پیدا کریں تا کہ وہ بابرکت ہو اور جہیز اور دیگر غیر شرعی رسومات اور تقریبات سے بچیں۔‘

دلہن کے والد ارشاد بیگ نے کہا کہ ’اسلام ہمیں سادگی سے زندگی گزارنے اور سادگی سے نکاح کا حکم دیتا ہے اس لیے ہم ایسی جگہ کی تلاش میں تھے جہاں ہم سادگی اور اسلام کے مطابق اپنی بیٹی کی رخصتی کر سکیں۔ مسجد رحمۃ للعالمین نے ہمیں یہ موقع فراہم کیا کہ ہم یہاں موسیقی اور دیگر شور شرابے سے بچتے ہوئے یہ تقریب انجام دیں سکیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا