خیبرپختونخوا کی قومی اصلاحی تحریک ’جس نے 1100 دشمنیوں کا خاتمہ کروایا‘

قومی اصلاحی تحریک کے صوبائی آرگنائزر سہراب علی نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ معاشرے میں قتل وغارت اور دیگر تنازعات کو ختم کرنے کے لیے قومی اصلاحی تحریک کی بنیاد ڈالی۔

خیبرپختونخوا کی قومی اصلاحی تحریک کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ اس تحریک نے ’تین سالوں میں 1100 سے زائد دشمنیوں کو دوستی میں بدل دیا جبکہ 12 ہزار دیگر تنازعات بھی حل کر چکے ہیں۔‘

قومی اصلاحی تحریک کے صوبائی آرگنائزر سہراب علی نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ معاشرے میں قتل وغارت اور دیگر تنازعات کو ختم کرنے کے لیے قومی اصلاحی تحریک کی بنیاد ڈالی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک کو انہوں نے اپنے علاقے لوند خوڑ میں یونین کونسل سے شروع کیا اور بعد میں تحصیل کی سطح پر اور اب صوبے کے 21 اضلاع تک اس کا نیٹ ورک پھیل چکا ہے۔

سہراب علی نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں افراتفری پھیل گئی ہے جس کو بحیثیت قوم اور ادارے مل کر اس دلدل سے نکل سکتے ہیں۔

سہراب نے بتایا کہ قومی اصلاحی تحریک میں معاشرے کے دانشور اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو اکھٹا کر کے زندگی کے تمام شعبوں میں اصلاحات لے کر آنا چاہتے ہیں جس کو اداروں کے ساتھ مل کر نافذ کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سہراب علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ قومی اصلاحی تحریک کی پہلی ترجیح معاشرے میں قتل وغارت کو ختم کرنا ہے۔

’ہمارے صوبے خیبرپختوںخوا میں سال 2022 میں دشمنیوں میں 5070 لوگ قتل ہوئے ہیں۔ جس کے لیے ہمارے ملک میں ایسا کوئی ادارہ، مذہبی تنظیم اور نا ہی کوئی سیاسی پارٹی ہے جو اس کو کنٹرول کرسکے۔

’پہلے ہماری ترجیحات میں ان دشمنیوں کو معاشرے سے ختم کرنا ہے اور اس کو دوستی میں تبدیل کرنا ہے۔ دوسری ترجیح، دیگر تنازعات کو مصالحت کے ذریعے حل کرنا ہے تا کہ بات قتل وغارت تک نہ پہنچے۔

’ہماری تیسری ترجیح معاشرے میں منشیات سے اپنی نوجوان نسل کو بچانا ہے۔‘

قومی اصلاحی تحریک کے صوبائی آرگنائزر سہراب علی نے بتایا کہ دوسرے جو تنازعات ہیں جس میں گھریلو تنازعات یا اراضی تنازعات ہیں، اس میں تقریباً 12 ہزار صلح نامے ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ قومی اصلاحی تحریک کے ذریعے زندگی کے جتنے تنازعات ہیں اس پر کام کر رہے ہیں۔

سہراب نے بتایا کہ’ اس سلسلے میں سرکاری اداروں کے سربراہان کے ساتھ بھی ہماری مشاورت جاری ہے۔ ابھی ہمارا نیٹ ورک صوبے کی 21 اضلاع تک پہنچ چکا ہے۔

’انشااللہ پانچ چھ سال میں ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال معاشرے کے قیام میں ہمیں کامیابی مل جائے گی لیکن جب تک معاشرہ خود نہیں اٹھے گا تب تک ہمارے مسائل ختم نہیں ہوں گے۔‘

خیبرپختونخوا میں قتل وغارت کس بات پر ہوتی ہے؟

قومی اصلاحی تحریک کے بانی سہراب علی نے بتایا کہ ہمارے علاقوں کا اپنا ایک کلچر ہوتا ہے جس میں ضلع چارسدہ، پشاور اورمردان میں زیادہ تر اراضی کے تنازعات پر قتل وغارت کے واقعات دیکھنے میں آتے ہیں جبکہ بعض علاقوں میں خواتین کو وجہ بنا کر بھی لوگ آپس میں تنازعات بنا لیتے ہیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست