کولئی پالس: ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکی کے قتل پر وزیراعلی کا نوٹس

کولئی پالس پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ’کچھ دن قبل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں دو لڑکیاں اور لڑکا ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔ اس کے بعد ویڈیو میں موجود ایک لڑکی کو قتل کر دیا گیا جبکہ دوسری لڑکی محفوظ ہے۔‘

آٹھ نومبر 2023 کو ضلعی پولیس سربراہ کولئی پالس کے زیر صدارت ضلعے میں جرائم کی روک تھام کی ماہانہ کارگردگی کے جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (کولائی پالس پولیس)

خیبر پختونخوا کے ضلع کولئی پالس میں پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر لڑکے کے ساتھ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایک لڑکی کے قتل کا نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے نوٹس لے لیا ہے۔ لڑکا روپوش ہے اور ویڈیو میں نظر آنے والی دوسری لڑکی کو پیر کو عدالت کے حکم پر والدین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

کولئی پالس پولیس کے ترجمان محمد عارفین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کچھ دن قبل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں دو لڑکیاں اور لڑکا ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔

’اس کے بعد ویڈیو میں موجود ایک لڑکی کو قتل کر دیا گیا جبکہ دوسری لڑکی محفوظ ہے۔‘

پولیس ترجمان نے بتایا کہ ’ویڈیو میں نظر آنے والی دوسری لڑکی کو آج (پیر) عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور والدین کی یقین دہانی پر عدالت نے ان کو والد کے حوالے کیا ہے جبکہ ویڈیو میں نظر آنے والا لڑکا روپوش ہے۔‘

پولیس کے مطابق قتل ہونے والی لڑکی کی عمر 17 سے 18 سال ہے اور ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

عارفین نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اس کے لیے تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی ہے تاکہ واقعے کی تحقیقات ہوسکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب پولیس ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا قتل کرنے کا فیصلہ مقامی جرگے نے کیا تھا تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ قتل کا فیصلہ کس نے کیا ہے۔‘

عارفین کے مطابق ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے لیکن پولیس تفتیش کر رہی ہے۔

واقعے کا مقدمہ کولئی پالس پولیس سٹیشن میں 24 نومبر کو درج کیا گیا تھا۔ مقدمے کے مطابق (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) واقعے سے تین چار دن قبل مقتولہ کی لڑکے کے ساتھ تصاویر فیس بک ہر وائرل ہوئی تھیں اور اس کے بعد مقتولہ کے والد اور چچا نے مل کر لڑکی کو موقع پاکر اپنے گھر کے اندر ہی قتل کردیا۔

مقدمے کے مطابق ملزمان نے مقتولہ کو دیگر نامعلوم ملزمان کے ساتھ صلح مشورے سے غیرت کے نام پر قتل کیا ہے۔

لڑکی کی قتل کے واقعے کا خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلی ارشد حسین نے نوٹس بھی لیا ہے۔ 

وزیر اعلی ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق جرگے کی ایما پر لڑکی کی قتل کی فوری انکوائری کا حکم دیا گیا ہے اور رپورٹ وزیر اعلی ہاؤس میں جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بیان کے مطابق کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی جبکہ وزیر اعلی نے مقتولہ لڑکی کی ساتھی کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت بھی دی ہے۔

ایسا ہی ایک واقعہ تقریبا 2011 میں بھی اسی ضلع میں سامنے آیا تھا جب سوشل میڈیا پر لڑکوں کے ناچنے، لڑکیوں کے گانا گانے اور تالیاں بجانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

ویڈیو وائرل ہونے اور بعد میں تقریبا آٹھ سال مقدمہ چلنے کے بعد مقامی عدالت کی جانب سے 2019 میں تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ پانچ ملزمان کو ثبوت نہ ہونے کے بنا پر بری کردیا گیا تھا۔

اسی معاملے کو کوہستان کے ایک سماجی کارکن افضل کوہستانی 2012 میں منظر عام پر لائے تھے اور اس کے بعد افضل کوہستانی کو بھی 2019  میں ایبٹ آباد کے ایک بازار میں قتل کردیا گیا تھا جبکہ افضل کوہستالی کے تین بھائیوں کو بھی قتل کردیا گیا تھا۔

اُس ویڈیو میں نظر آنے والے تین لڑکے افضل کوہستانی کے چھوٹے بھائی تھے جن کو 2013  میں قتل کردیا گیا تھا۔ تین بھائیوں کے قتل کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد 2018 میں سپریم کورٹ کے حکم پر اس کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور بعد میں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان