تیزاب حملے کے وقت میری چار سالہ بیٹی بھی ساتھ تھی: شہزاد اکبر

شہزاد اکبر نے انڈپینڈںٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اتوار کی شام چار سے پانچ بجے کے درمیان اس وقت ان پر حملہ ہوا جب وہ اپنے گھر پر اپنے بچوں کے ساتھ موجود تھے۔

شہزاد اکبر 21 ستمبر 2020 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (فائل فوٹو/ انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ اتوار کی شام لندن میں ان کی رہائش گاہ پر نامعلوم افراد نے ان پر تیزاب سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ میں بطور مشیر داخلہ خدمات دینے والے شہزاد اکبر نے انڈپینڈںٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اتوار کی شام چار سے پانچ بجے کے درمیان اس وقت ان پر حملہ ہوا جب وہ اپنے گھر پر اپنے بچوں کے ساتھ موجود تھے۔

شہزاد اکبر نے اس حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’میں برطانیہ میں اپنے گھر پر اپنے بچوں کے ساتھ موجود تھا جب باہر گھنٹی بجی۔ عموماً ڈیلیوری بوائے ہوتے ہیں تو میں نے لائٹ آن کی اور میری چار سالہ بچی بھی میرے ساتھ میرے پیچھے کھڑی تھی۔‘

’جیسے ہی دروازہ کھولا تو جیکٹ میں ملبوس شخص جس نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا اور اس کے دائیں ہاتھ میں ایک بوتل تھی جس میں پڑا محلول مجھ پر پھینک دیا جو بعد میں فرانزک میں بھی معلوم ہوا کہ تیزاب تھا۔‘

شہزاد اکبر کہتے ہیں کہ ’تیزاب ان کے سر، چہرے، بازو اور کپڑوں پر گرا جسے میں نے فوری طور پر دروازہ بند کرتے ہی قریبی واش روم میں جا کر پانی سے صاف کیا۔‘

ان کے مطابق انہوں نے فوراً پولیس سے رابطہ کیا جس پر پولیس، ایمرجنسی سروسز والے پہنچے اور انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں سے وہ صبح چار بجے گھر واپس آئے۔

سابق وفاقی وزیر شہزاد اکبر گذشتہ سال اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے فوراً بعد ہی پاکستان چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان پر ہونے والے حملے کے بارے میں انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ ’میرا بازو زیادہ جلا اور سر پر نشان ہیں مگر چہرہ اور آنکھیں محفوظ رہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں پاکستان سفارت خانے نے تاحال ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد ان کے گھر اور پورے محلے میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملہ آور کا چہرہ تو نہیں دیکھا مگر پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اس شخص کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا