پاکستان کے صوبہ پنجاب میں انڈیا سے ننکانہ صاحب دربار پر حاضری کے لیے آنے والے سکھ خاندان کے ساتھ بدھ کو لاہور میں ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا ہے جس کا نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لے لیا۔
انڈیا کے رہائشی کنول جیت سنگھ نے بدھ کو لاہور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ اپنی فیملی کے ساتھ ننکانہ صاحب دربار پر یاترا کے لیے پاکستان آئے ہوئے ہیں۔‘
کنول جیت کے مطابق وہ بدھ کو اپنے خاندان والوں کے ہمراہ لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک شاپنگ سینٹر میں شاپنگ کرنے آئے تھے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ’جیسے ہی ہم خریداری کر کے باہر نکلے تو دو باوردی افراد سامنے آئے اور تلاشی دینے کا کہہ کر روک لیا۔‘
کنول جیت نے مزید کہا کہ ’انہوں نے پستول دکھا کر اڑھائی لاکھ روپے انڈین جبکہ ڈیڑھ لاکھ روپے پاکستانی روپے چھین لیے۔ ساتھ ہی طلائی زیورات بھی ہتھیا لیے اور موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے۔‘
ترجمان لاہور پولیس آغا احتشام حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سکھ یاتریوں سے ہونے والی واردات ڈکیتی نہیں نوسر بازی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
احتشام حیدر کے مطابق اس معاملے پر ڈی آئی جی لاہور نے متاثرہ فیملی سے ملاقات کر کے انہیں قانونی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ان کے مطابق: ’جلد ہی ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔‘
لاہور کا یہ علاقہ ہائی سکیورٹی زون کی حدود میں آتا ہے جہاں کرکٹ سٹیڈیم بھی واقع ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی۔
ترجمان وزیر اعلیٰ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی فوری شناخت کی جائے اور 48 گھنٹے میں انہیں قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
بیان میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ’گلبرگ جیسے علاقے میں سکھ فیملی سے ڈکیتی کا واقعہ سنگین غفلت ہے۔ غفلت کا تعین کیا جائے اور ذمہ دار پولیس کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سکھ یاتری ہمارے مہمان ہیں اور ان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔‘