امریکہ: 3600 پرندوں کی ’قتل و غارت گری‘، دو افراد پر فرد جرم عائد

امریکی ریاست مونٹانا میں وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے جاری ’قتل و غارت گری‘ نے نہ صرف وفاقی طور پر محفوظ پرندوں کی دم کے پروں کی بلیک مارکیٹ میں اضافہ کیا بلکہ ’ملک کی قومی علامت‘ کو بھی نشانہ بنایا۔

28 فروری 2023 کی اس تصویر میں فلوریڈا کے اورلینڈو ویٹ لینڈز پارک میں ایک گنجا عقاب (بالڈ ایگل) کو جھپٹ کر اپنے شکار کو پکڑتے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) 

امریکہ میں دو افراد پر 36 سو پرندوں کو غیر قانونی طور پر گولی مارنے اور ان کے اعضا بلیک مارکیٹ میں فروخت کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ شکار کیے گئے پرندوں میں سنہری اور گنجے عقاب بھی شامل تھے، جن کا شکار کرنے پر پابندی ہے۔

امریکی ریاست مونٹانا میں وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے جاری ’قتل و غارت گری‘ نے نہ صرف وفاقی طور پر محفوظ پرندوں کی دم کے پروں کی بلیک مارکیٹ میں اضافہ کیا بلکہ ’ملک کی قومی علامت‘ کو بھی نشانہ بنایا۔

42  سالہ سائمن پال اور 48 سالہ ٹریوس جان برینسن پر گذشتہ ہفتے کل 15 الزامات عائد کیے گئے، جن میں ایک مبینہ سازش کا الزام، گنجے اور سنہرے عقاب کی غیر قانونی سمگلنگ کے 13 الزامات اور وفاقی قانون، لیسی ایکٹ کی خلاف ورزی کا ایک الزام شامل ہے۔

وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے برانسن کے پیغامات حاصل کیے، جن میں وہ خریداروں کو بتا رہے ہیں کہ وہ مستقبل میں فروخت کی غرض سےعقاب کے پروں کے لیے ’شکار‘ پر ہیں اور وہ ’جرائم کا ارتکاب‘ کر رہے تھے۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق دونوں افراد نے جنوری 2015 سے مارچ 2021 تک مغربی مونٹانا کے فلیٹ ہیڈ انڈین ریزرویشن میں شکار کیا۔

استغاثہ نے عدالتی ریکارڈ میں کہا، ’ملزمان نے غیر قانونی طور پر عقابوں کو امریکہ اور دیگر جگہوں پر بڑی نقد رقم کے عوض بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا۔‘

استغاثہ کا کہنا ہے کہ فلیٹ ہیڈ انڈین ریزرویشن پر واقع مونٹانا کے علاقے رونان کے قریب رہنے والے پال نے اس سکیم میں ’شوٹر‘ اور ’شیپر‘ کا کردار ادا کیا۔

فرد جرم کے مطابق ان کے پارٹنر برانسن کا تعلق واشنگٹن کے شہر کیوسک سے ہے اور وہ دارالحکومت سے مونٹانا کے ریزرو جاتے تھے جہاں وہ مسٹر پال سے ملتے جو مستقبل میں بلیک مارکیٹ میں فروخت کے لیے گنجے اور سنہرے عقابوں کو مارنے، ایک سے دوسری جگہ لے جانے اور بھیجنے میں مدد کرتے تھے۔‘

عدالتی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ گنجا عقاب صرف حیاتیاتی دلچسپی کا پرندہ ہی نہیں بلکہ اس ملک کی قومی علامت بھی ہے، جو امریکہ کے آزادی کے نظریات کا عکاس ہے۔

فرد جرم میں کہا گیا، ’مجموعی طور پر مدعا علیہان نے عقاب سمیت تقریباً 3600 پرندوں کو مارا۔ اس کے بعد مدعا علیہان نے غیر قانونی طور پر عقابوں کو امریکہ اور دیگر جگہوں پر بڑی نقد رقم کے عوض بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا۔‘

استغاثہ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ ان دونوں کے پاس عقاب کے شکار کے لیے ایک حربہ تھا، جس میں ’عقابوں کو لالچ دینے‘ کے لیے ہرن کو مارنا شامل تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان دونوں افراد کو سازش کے الزام میں زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید اور ڈھائی لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

فرد جرم میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ شکار کیے گئے 3600 پرندوں میں سے کتنوں کے شکار پر پابندی تھی۔

امریکہ کے قومی پرندے گنجے عقاب کو 1918 کے مائیگریٹری برڈ ٹریٹی ایکٹ اور 1940 کے بالڈ اینڈ گولڈن ایگل پروٹیکشن ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل ہے۔

20ویں صدی کے وسط میں مصنوعی کیڑے مار دوا ڈی ڈی ٹی کے وسیع پیمانے پر استعمال کی وجہ سے گنجے عقاب کی آبادی بہت زیادہ کم ہوئی، جس سے صرف چند سو زندہ رہ گئے تھے۔

1972 میں ڈی ڈی ٹی پر پابندی اور دیگر اقدامات سے آبادی میں اضافے کے بعد گنجے عقاب کو 2007 میں خطرے سے دوچار انواع کے ایکٹ کے تحفظ سے خارج کر دیا گیا تھا۔

یو ایس فش اینڈ وائلڈ لائف سروسز کے مطابق 2020 تک گنجے عقاب کی تعداد تین لاکھ 16 ہزار 700 ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ