بیرسٹر گوہر کے گھر چھاپے کی انکوائری، 5 افسران معطل: پولیس

اسلام آباد پولیس کے مطابق ابتدائی انکوائری کے بعد پانچ افسران بشمول ایس ایچ او مارگلہ کو تا حکم ثانی معطل کردیا گیا ہے اور تین دن میں انوائری رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نو اگست، 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر بیرسٹر گوہر خان کے گھر پر اسلام آباد پولیس کے چھاپے کی انکوائری شروع کر دی ہے اور پانچ افسران کو معطل کر دیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے جانے والے بیان میں اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ’13 جنوری بوقت سہ پہر مقامی پولیس ایک مخبر کی اطلاع پر اشتہاری کی تلاش میں F-7/2 پہنچی۔ مذکورہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے معلوم ہونے پر پولیس فوری واپس آگئی، بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں اپنے گھر پولیس جانے کی شکایت کی۔‘

اسلام آباد پولیس کے مطابق: ’چیف جسٹس آف پاکستان نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر کو طلب کیا اور معاملہ کی تحقیق کا حکم جاری کیا، معزز عدالت نے آئی سی سی پی او کو ذاتی طور پر چیئرمن پی ٹی آئی کے وقوعہ کے متعلق شکایت کو سننے کی ہدایت کی۔ آئی سی سی پی او ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کو معاملے کی تحقیق کرنے اور کسی بھی پولیس افسر کے قصوروار ہونے پر محکمانہ کارروائی کی یقین دہانی کروائی۔‘

اسلام آباد پولیس کے کہنا ہے کہ ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے ڈی پی او سٹی کو انکوائری افسر مقرر کر کے تفصیلی رپورٹ تین دن میں جمع کروانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

پولیس کے مطابق ابتدائی انکوائری کے بعد پانچ افسران بشمول ایس ایچ او مارگلہ کو تا حکم ثانی معطل کردیا گیا ہے۔

’انکوائری عمل میں لائی جا رہی ہے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین گوہر خان نے ہفتے کو کہا کہ کچھ افراد ان کے گھر میں داخل ہوئے اور ان کے اہل خانہ پر تشدد کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیرسٹر گوہر خان سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات اور پارٹی کے نشان بلے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی دائر درخواست پر سماعت میں شریک تھے کہ انہیں اس معاملے کی اطلاع ملی۔

دوران سماعت انہوں نے اپنے اہل خانہ پر تشدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’گھر پر کچھ لوگ آئے، فیملی پر تشدد کیا۔ چار ڈالے آئے تھے، کمپیوٹر اور دستاویزات لے کر چلے گئے۔ میرے بھیتجے اور بیٹے کو مارا، میرے پاس ابھی خبر آئی ہے۔‘

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’ایسا نہیں ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا کر کہا: ’اگر ایسا ہوا ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘

اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’وہ اس معاملے کو دیکھتے ہیں،‘ اس کے ساتھ ہی وہ عدالت سے روانہ ہو گئے۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر بھی چیئرمین گوہر خان کے گھر پر ’نامعلوم افراد کے حملے‘ کی تصدیق کی گئی۔

اسلام آباد پولیس نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ایک بیان میں کہا کہ پولیس ایک اطلاع پر اشتہاریوں کی تلاش میں ایک گھر پہنچی تھی، وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ مذکورہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے لہذا پولیس واپس آگئی۔

اسلام آباد پولیس نے اسے ایک معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہ کسی پر تشدد کیا گیا اور نہ ہی کوئی دستاویزات اٹھائی گئیں۔ بیان کے مطابق معاملے کی مزید تحقیقات عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست