’یہ میرے بچوں کی طرح ہیں‘: کبوتر بازی کی شوقین انڈین خاتون

نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی 38 سالہ شاہینہ پروین اس مشغلے کو اپنا کر ایک قدیم روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ کبوتروں سے دور نہیں رہ سکتیں۔

انڈیا میں اگرچہ کبوتر بازی کا مشغلہ دم توڑ رہا ہے، لیکن دارالحکومت نئی دہلی کی گنجان گلیوں میں رہنے والی شاہینہ پروین کی کہانی کبوتروں سے محبت کی لازوال داستان بیان کر رہی ہے۔

 38 سالہ شاہینہ پروین کو آس پڑوس میں رہنے والے لوگ بھابھی جی کے نام سے پکارتے ہیں۔

ایسا کوئی دن نہیں ہوتا جب لوگ شاہینہ کا بے صبری سے انتظار نہ کر رہے ہوں کہ کب وہ اپنے گھر کی چھت پر آکر کبوتروں کو پنجرے سے باہر چھوڑیں۔

ان کے دن کا آغاز کبوتر کی تربیت کے سیشن سے ہوتا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر وہ اپنے کبوتروں کو لمبی پروازوں کی تربیت دیتی ہیں۔

کبوتر زمانہ قدیم سے ہی ایک پسندیدہ پرندہ رہا ہے، جس کی گھر میں موجودگی نیک شگن مانا جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ہندوستان میں مغل دورِ حکومت میں کبوتر بازی کا آغاز ہوا۔ شاہ جہاں اور جہانگیر کبوتروں کا شوق رکھتے تھے۔

شاہینہ نے بتایا کہ وہ بچپن میں اپنے والد کے ساتھ چھت پر جاکر کبوتروں کو اڑاتے دیکھ کر خوشی محسوس کرتی تھیں، جس کی وجہ سے ان میں بھی کبوتر بازی کا شوق پیدا ہوا۔

شاہینہ نے ریسر بننے کے لیے بہت انتظار کیا، یہاں تک کہ ان کی شادی ہوگئی۔ ان کی خوش قسمتی سے ان کے شوہر محمد عارف بھی کبوتر بازی کرنے والے تھے، جنہوں نے شاہینہ کو کبوتروں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری دی اور آہستہ آہستہ انہیں اس کے گُر بھی سکھائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہینہ کے مطابق: ’میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میں شادی کے بعد کبوتر اڑا سکتی ہوں، تاہم جب میرے شوہر نے مجھے کبوتروں کی دیکھ بھال کرنے کو کہا تو میں حیران رہ گئی۔ یہی وجہ تھی کہ ہمارا رشتہ مضبوط ہو گیا۔ میں اپنے شوہر سے کبوتروں اور اس پیشے سے جڑی چیزوں پر  بات چیت کرتی ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ کبوتروں کے شوق کی وجہ سے ہمارا رشتہ زیادہ مضبوط ہوا۔‘

ان کے پاس 200 سے زیادہ کبوتر ہیں اور انہیں ان کبوتروں سے بے پناہ محبت ہے۔ بقول شاہینہ: ’وہ بالکل میرے بچوں کی طرح ہیں اور میں ان سے دور نہیں رہ سکتی۔‘

کبوتروں کی دیکھ بھال کے لیے شاہینہ نے پرندوں کو طبی امداد فراہم کا ہنر بھی سیکھ لیا ہے۔ اکثر وہ زخمی پرندوں کو اپنے کمرے میں لاتی ہیں اور ان کے مکمل صحت یاب ہونے تک ان کی دیکھ بھال کرتی ہے۔

اپنی شناخت بنانے کے لیے شاہینہ نے بہت محنت کی۔ انہوں نے پرندوں کو صحت مند رکھنے کے لیے تربیت حاصل کی۔

وہ بتاتی ہیں کہ کبوتروں کو ایک دن میں 10 گرام بیج کھلانے کی ضرورت ہے اور ضرورت سے زیادہ کھانا بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔

اس کام میں ماہر بننے اور تربیت کے حصول کے لیے شاہینہ نے ایک استاد کی خدمات بھی حاصل کیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی