ڈونلڈ ٹرمپ نیو ہیمپشائر پرائمری بھی جیت گئے

رپبلکن پارٹی میں جاری صدارتی امیدوار کی دوڑ میں ٹرمپ کو 54.2 فیصد اور ان کی حریف نکی ہیلی کو 43.7 فیصد ووٹ ملے۔

 رپبلکن صدارتی امیدوار اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 23 جنوری 2024 کو نیو ہیمپشائر کے شہر ناشوا میں ایک الیکشن نائٹ پارٹی کے دوران خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ کی رپبلکن پارٹی میں جاری صدارتی امیدوار کی دوڑ میں ڈونلڈ ٹرمپ منگل کو اہم امریکی ریاست نیو ہیمپشائر پرائمری بھی جیت گئے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے سروے کرنے والے ادارے ایڈیسن ریسرچ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 75 فیصد ووٹوں کی گنتی میں ٹرمپ کو 54.2 فیصد اور ان کی حریف نکی ہیلی کو 43.7 فیصد ووٹ ملے۔

اس جیت سے ڈونلڈ ٹرمپ رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی الیکشن کے لیے امیدوار نامزد ہونے اور جو بائیڈن کے ساتھ غیرمعمولی مقابلے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

صدارتی امیدوار کے لیے رپبلکن پارٹی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی واحد حریف نکی ہیلی نے حالیہ شکست کے باوجود مقابلہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

77 سالہ ٹرمپ نے اپنی حریف امیدوار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب پرائمری مقابلہ نکی ہیلی کی آبائی ریاست ساؤتھ کیرولائنا میں گا تو ’ہم آسانی سے جیت جائیں گے۔‘

امریکی ریاست آئیووا کے بعد نیو ہیمپشائر میں بھی فتح کے باوجود ٹرمپ نے نکی ہیلی کی حمایت کرنے والے اعتدال پسند ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا اور اپنے سخت گیر موقف پر قائم رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک موقعے پر پرائم ٹائم ٹی وی پر قسم اٹھاتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ ایک ’ناکام ہوتا ہوا ملک‘ ہے اور دعویٰ کیا کہ بغیر دستاویزات کے تارکین وطن نفسیاتی ہسپتالوں اور جیلوں سے آ رہے ہیں اور ’ہمارے ملک کو ختم کر رہے ہیں۔‘

دوسری جانب نکی ہیلی نے منگل کو نیو ہیمپشائر پرائمری میں شکست بعد رپبلکن ووٹروں کو حریف ڈونلڈ ٹرمپ سے دور کرنے کے لیے متنبہ کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ متنازع سابق امریکی صدر کی نامزدگی نومبر میں جو بائیڈن کی جیت کا باعث بنے گی۔

انہوں نے نیو ہیمپشائر میں ایک واچ پارٹی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’سیاست میں سب سے زیادہ خفیہ راز یہ ہے کہ ڈیموکریٹس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتخاب لڑنے کی کتنی چاہ ہے۔‘

نکی ہیلی نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ مقابلہ ’ابھی ختم نہیں ہوا۔‘ ساتھ ہی انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ ڈیموکریٹس دراصل ان کے سابق باس کے خلاف انتخاب لڑنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کا ’افراتفری‘ کے بیج بونے کا ریکارڈ ہے۔

52  سالہ ہیلی نے کہا: ’وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ ملک میں واحد رپبلکن ہیں، جنہیں جو بائیڈن شکست دے سکتے ہیں۔‘

ٹرمپ کی تقریر کے بعد جوبائیڈن نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا: ’اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ رپبلکن امیدوار ہوں گے اور ملک کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ ہماری جمہوریت، ہماری شخصی آزادی، انتخاب کرنے کے حق سے لے کر ووٹ ڈالنے کے حق تک، اس سے زیادہ داؤ پر کچھ نہیں لگ سکتا۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ