انگلینڈ کے نوجوان کرکٹر شعیب بشیر ٹیم کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کے لیے انڈیا نہیں پہنچ سکے ہیں کیونکہ انڈین امیگریشن کی ہدایات پر ابوظہبی ائیرپورٹ پر انہیں سفر کرنے سے روک دیا گیا۔
شعیب بشیر کے پاسپورٹ پر ویزا نہیں لگا ہوا تھا۔ انگلینڈ کی ٹیم کے ویزے بی سی سی آئی نے آن لائن جاری کیے تھے اور اس صورت میں پاسپورٹ پر ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے تاہم ائیرلائن کو اس کی ایک نقل فراہم کر دی جاتی ہے۔ اب انہیں انگلینڈ میں ویزا دے دیا گیا ہے۔
تاہم انگلینڈ کی ٹیم اتوار کو جب ابوظہبی ائیرپورٹ پہنچی تو حیدر آباد کی پرواز کے لیے ائیرلائن نے شعیب بشیر کو روک دیا۔ ان کا نام اس فہرست میں شامل نہیں تھا جو ائیرلائن کو جاری کی گئی تھی۔ اگرچہ بی سی سی آئی نے ان کے ویزے کے لیے بھی انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو مطلع کر دیا تھا لیکن انڈین امیگریشن نے پاسپورٹ پر ویزے سے مشروط کردیا تھا۔
شعیب بشیر فوری طور پر انگلینڈ واپس پہنچے ہیں جہاں ای سی بی نے ان کا ویزا درخواست جمع کرا دی ہے۔ امید ہے کہ انہیں آج تک ویزا جاری ہوجائے گا اور اگر سب کچھ صحیح رہا تو وہ جمعرات کو انڈیا پہنچ جائیں گے۔ لیکن وہ اس روز شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں شریک نہیں ہوسکیں گے۔
شعیب بشیر کے ویزے کے تنازع کی ای سی بی کے ڈائریکٹر آپریشن سٹیورٹ ہوپر نے ابوظہبی میں انڈین سفارت خانے کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں لندن میں سفارت خانے سے رجوع کرنے کے لیے کہا گیا۔
انگلینڈ کرکٹ بورڈ انڈین کرکٹ بورڈ کے ساتھ اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن خیال کیا جارہا ہے کہ شعیب بشیر کو پاکستانی والدین کے باعث پیپر ویزے سے انکار کیا گیا ہے۔ اس سے قبل گذشتہ سال آسٹریلیا کے انڈین دورے میں پاکستانی نژاد عثمان خواجہ کو بھی ابتدائی طور پر ویزے سے انکار کردیا گیا تھا اور کافی کوششوں کے بعد ویزا دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس نے اس صورت حال کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی ٹیم کا دسمبر کے وسط میں اعلان کیا جاچکا تھا تو اگر ایسا کوئی مسئلہ تھا تو وقت سے پہلے بتایا جاسکتا تھا۔ انہیں افسوس ہے کیونکہ وہ شعیب کو حیدر آباد میں ٹیم میں کھلانا چاہتے تھے۔
انگلینڈ کے کوچ برینڈن میک کولم نے اس صورت حال کو جلد حل ہونے کی توقع ظاہر کی ہے تاہم وہ شعیب بشیر کی پہلے ٹیسٹ میں شمولیت چاہتے ہیں۔
انگلینڈ کے وزیراعظم آفس ڈاؤننگ سٹریٹ نے اس مسئلے سے عدم واقفیت کا اظہار کیا ہے اور ای سی بی کی طرف سے کسی ایسے واقعے کی رپورٹ نہ دینے کی تصدیق کی ہے تاہم آفس نے بنیادی طور پر کسی بھی انگلش شہری کے ساتھ امتیازی سلوک کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے ہر شہری کے ساتھ مساوی سلوک ہونا چاہیے۔
سمرسیٹ کاؤنٹی کے 20 سالہ شعیب بشیر نے اپنے پہلے ہی کاؤنٹی سیزن میں شاندار بولنگ کی تھی۔ انہوں نے چھ میچوں میں 10 وکٹ لے کر ایک ابھرتے ہوئے آف سپنر کے روپ میں سامنے آئے تھے اور انڈین پچوں پر بہت موثر ثابت ہوسکتے تھے۔
ان کے ویزے کا مسئلہ تو شاید حل ہوجائے لیکن انڈیا کی ویزا پالیسی کے باعث ایسے تمام کھلاڑیوں کے لیے مشکلات پیدا ہوتی رہتی ہیں جن کے والدین کا کسی بھی حوالے سے پاکستان سے تعلق رہا ہو۔
آسٹریلیا پر کرونا کا وار
ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے قبل آسٹریلیا کی ٹیم کے کئی کھلاڑی کووڈ 19 کا شکار ہوگئے ہیں۔ آل راؤنڈر کیمرون گرین اور کوچ اینڈریو میک ڈونلڈ متاثرین میں شامل ہیں۔
وہ گذشتہ ہفتے ایڈیلیڈ میں پہلے ٹیسٹ کے اختتام پر بلے باز ٹریوس ہیڈ کے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد بیمار پڑ گئے تھے، جس میں میزبان ٹیم نے 10 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
اس کے بعد ان کا ٹیسٹ منفی آیا ہے اور وہ برسبین میں کھیلیں گے جہاں دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ جمعرات سے شروع ہوگا۔
جب تک وہ بہت زیادہ بیماری محسوس نہیں کرتے، گرین اور میکڈونلڈ کی بھی میچ میں شرکت کی توقع ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کیمرون گرین اور اینڈریو میکڈونلڈ ٹیسٹ منفی آنے تک کھلاڑیوں سے علیحدہ رہیں گے۔