بٹرچکن کس نے ایجاد کیا؟ انڈیا میں عدالتی جنگ چھڑ گئی

دہلی میں ریستوران کے بانی کندن لال گجرال نے 1930 کی دہائی میں جب پشاور میں ریستوران کھولا تو اس وقت پہلی بار یہ سالن بنایا گیا تھا۔

21 جون 2021 کی اس تصویر میں ممبئی میں ایک ریستوران میں انڈین چیف سرنش گوئلا بٹر چکن بناتے ہوئے (اے ایف پی/ اندرانیل مکھر جی)

بین الاقوامی سطح پر انڈیا کے مشہور ترین پکوانوں میں سے ایک بٹر چکن مزیدار تو ہے ہی لیکن اب متنازع بھی، کیونکہ دو انڈین ریستوران اس کی ایجاد کے دعوے پر عدالت میں قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ مقدمہ دہلی کے مشہور ریستوران برانڈ موتی محل کے خاندان کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔ جو آنجہانی امریکی صدر رچرڈ نکسن اور انڈیا کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو اپنے مہمانوں میں شمار کرتا ہے۔

کیس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریستوران کے بانی کندن لال گجرال نے 1930 کی دہائی میں جب پشاور میں ریستوران کھولا تو اس وقت پہلی بار یہ سالن بنایا گیا تھا۔

2752 صفحات پر مشتمل عدالت میں دائر عرضی میں اس نے حریف ہوٹلوں کی چین دریا گنج کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے اس ڈش کے ساتھ ساتھ دال مکھنی کی ایجاد کا بھی جھوٹا دعویٰ کیا ہے۔

گجرال فیملی دو لاکھ 40,000 ڈالر ہرجانے کی مانگ کر رہی ہے اور یہ بھی الزام عائد کر رہی ہے کہ دریا گنج نے موتی محل کی ویب سائٹ اور اس کے ریستوران کی نقل کی ہے۔

موتی محل کے منیجنگ ڈائریکٹر منیش گجرال نے کہا، ’آپ کسی کی وراثت نہیں چھین سکتے... یہ ڈش اس وقت ایجاد کی گئی تھی جب ہمارے اجداد پاکستان میں تھے۔‘

دریا گنج – جو نسبتا حال ہی میں 2019 میں قائم کیا گیا تھا – کی جوابی دلیل ہے کہ ان کے مرحوم خاندان کے رکن کندن لال جگی نے 1947 میں گجرال کے ساتھ مل کر دہلی کا ریستوران کھولا تھا، اور یہ ڈش وہیں ایجاد ہوئی تھی۔ اس سے انہیں بھی یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ ڈش کی تخلیق کا دعویٰ کر سکیں۔

دریا گنج نے اپنی دلیل کی حمایت میں نے خبررساں ادارے روئٹرز کے ساتھ 1949 میں رجسٹرڈ پارٹنرشپ کی ہاتھ سے لکھی گئی دستاویز شیئر کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس تنازع نے قوم کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔ ٹی وی براڈکاسٹر ڈش کی تاریخ پر سیگمنٹ چلا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر بحث چھڑی ہوئی ہے۔

انڈیا کے سائی کرشنا اینڈ ایسوسی ایٹس میں انٹلیکچوئل پراپرٹی کے وکیل امیت دتہ نے کہا، ’یہ ایک آف بیٹ، انوکھا کیس ہے۔ آپ واقعی نہیں جانتے کہ بٹر چکن کی پہلی ڈش کس نے بنائی تھی۔ عدالت پر سخت دباؤ پڑے گا اور اسے حالاتی ثبوتوں پر بھروسہ کرنا پڑے گا۔‘

دتہ نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کی گواہی اہم ہوسکتی ہے جو کسی برانڈ کو دہائیوں پہلے کھائے جانے والے پکوان سے جوڑ سکتے ہوں۔

تندور سے پکے ہوئے چکن کے ٹکڑوں کو ٹماٹر کی گریوی میں کریم اور مکھن کو ملا کر تیار کی جانے والی ڈش کو تقریباً چار لاکھ صارفین کی درجہ بندی کے مطابق دنیا کے ’بہترین پکوانوں‘ کی فہرست میں 43 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

بٹر گارلک نان بریڈ کے بعد یہ دوسرے نمبر پر موجود انڈین کھانا تھا۔

اس معاملے کی پہلی سماعت پچھلے ہفتے دہلی ہائی کورٹ نے کی تھی اور اگلی سماعت مئی میں طے کی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا