بلوچستان: نئی سیاسی جماعت کا انتخابات میں کتنا اثرورسوخ ہو گا؟

مرحوم عثمان خان کاکڑ کے برخوردار خوشحال خان کاکڑ نے پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے نام سے نئی سیاسی جماعت کی داغ بیل ڈالی ہے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے راہیں جدا کرنے والے مرحوم عثمان خان کاکڑ کے برخوردار خوشحال خان کاکڑ اور دیگر رہنما بلوچستان میں نئی سیاسی پارٹی کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی میں اختلافات کے بعد 2022 میں جماعت کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کئی مرکزی و صوبائی عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

انتخابات قریب آتے ہی خوشحال خان کاکڑ نے گذشتہ سال دو دسمبر کو قلعہ سیف اللہ میں عبدالصمد خان اچکزئی المعروف خان شہید  کی 50 ویں برسی کے موقع پر اپنی جماعت کا نام ’پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی‘ رکھنے کا اعلان کیا تھا اور پارٹی نے اپنا نیا جھنڈا بھی متعارف کیا۔آٹھ فروری کے انتخابات میں خوشحال خان کاکڑ  پہلی مرتبہ نوجوان سیاستدان کی صورت میں حصہ لے رہے ہیں۔

وہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 251 شیرانی کم ژوب کم قلعہ سیف اللہ، حلقہ این اے  265  پشین اور حلقہ این اے 262 کوئٹہ دو سے انتخابات لڑ رہے ہیں۔   

کم عمری میں سیاست میں آنے اور نئی پارٹی بنانے کی وجوہات کے بارے میں 30 سالہ خوشحال خان کاکڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’سیاست کاتعلق کم عمری سے نہیں اور میری عمر اتنی بھی کم نہیں ہے۔ آئین پاکستان کہتا ہے کہ آپ اٹھارہ سال عمر کے بعد ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں اور سیاست کر سکتے ہو اور 25 سال کی عمر میں ملک کے وزیر اعظم بن سکتے ہیں تو یہ کوئی کم عمری نہیں ہے۔ اور ہم نے نئی پارٹی نہیں بنائی ہے یہ وہی پرانی پارٹی ہے۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا ان سے ان کی جماعت کا نام چھینا گیا اور اسی لیے انہوں نے نئی پارٹی کا نام پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی رکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خوشحال خان کاکڑ کے والد عثمان خان کاکڑ زندگی کے آخری لمحات تک پشتونخواملی عوامی پارٹی کا حصہ رہے جبکہ ان کی وفات کے بعد خوشحال خان کاکڑ نے پی کے ایم اے پی سے راہیں جدا کر دیں۔

اپنی والد کی پارٹی سے راہیں جدا کرنے کے بارے میں وہ بتاتے ہیں کہ وہ آج بھی انہیں نظریات اور نقاط پر سیاست کر رہے ہیں جس پر ان کے والد کرتے تھے۔

خوشحال خان کاکڑ نے بتایا: ’دراصل میرے والد کی شہادت کے بعد لوگوں نے ان کے نظریات سے راہیں جدا کیں۔

’میں ان نظریات سے راہیں جدا نہیں کرنا چاہتا تھا اسی لیے اُس جماعت میں بحران پیدا ہوا اور وہ ٹوٹ گئی۔‘

آٹھ فروری کے انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمیسہ الیکشن کے بجائے سلیکشن اور دھاندلی ہوتی رہی ہے۔

خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے علاوہ خیبر پشتونخوا، راولپنڈی، اسلام آباد اور کراچی سے بھی ان کی جماعت کے امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست