حمزہ بن لادن کی ہلاکت: امریکی صدر نے تصدیق کر دی

حمزہ بن لادن کا آخری بیان گذشتہ برس سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے جزیرہ نما عرب کے عوام کو بغاوت پر اکسایا تھا۔

30 سالہ حمزہ، جو اسامہ بن لادن کے 20 بچوں میں سے 15 ویں نمبر پر تھے، القاعدہ کی نئی قیادت کے طور پر دیکھے جا رہے تھے۔(اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنیچر کو تصدیق کی ہے کہ القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کے صاحبزادے اور تنظیم کے نامزد جانشین حمزہ بن لادن پاکستان کی سرحد کے قریب افغانستان میں انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی میں مارے گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا: ’حمزہ بن لادن کی ہلاکت سے القاعدہ نہ صرف اہم قائدانہ صلاحیتوں اور اسامہ بن لادن کے ساتھ علامتی تعلق سے محروم ہو گیا ہے بلکہ اس سے گروپ کی اہم آپریشنل سرگرمیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘

امریکی میڈیا نے اگست کے شروع میں انٹیلیجنس حکام کے حوالے سے اطلاع دی تھی کہ جونیئر بن لادن دو برس قبل ایک امریکی کارروائی میں ہلاک ہوگئے تھے۔

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے گذشتہ ماہ حمزہ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انہیں دستیاب معلومات کے مطابق‘ جونیئر بن لادن ہلاک ہو گئے ہیں تاہم صدر ٹرمپ اور دیگر اعلی عہدیداروں نے عوامی طور پر اس خبر کی تصدیق نہیں کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب عرب نیوز نے قبائلی ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ حمزہ بن لادن دو برس قبل ایک فضائی حملے میں پاک، افغان سرحدی علاقے کے قریب ہلاک ہوئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ حمزہ اس گھر میں مقیم تھے جسے فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جب کہ مقامی افراد بس اتنا ہی جانتے تھے کہ اس حملے میں طالبان کے ساتھ ایک فارسی بولنے والے شخص بھی ہلاک ہوا تھا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ اس حملے کا اصل نشانہ عبدالرؤف نامی ایک طالبان رہنما تھے۔ ایک سینیئر پاکستانی ذرائع نے بھی تصدیق کی تھی کہ حمزہ ایک سال سے زیادہ عرصہ پہلے ہلاک ہو گئے تھے۔ ان کے مطابق: ’حمزہ پاکستان کی سرحد کے قریب افغان علاقے میں مارا گیا تھا یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ان کی ہلاکت کیسے ہوئی تھی۔

30 سالہ حمزہ، جو اسامہ بن لادن کے 20 بچوں میں سے 15 ویں نمبر پر تھے، القاعدہ کی نئی قیادت کے طور پر دیکھے جا رہے تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے رواں سال فروری میں ان کے سر پر 10 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم رکھی تھی لیکن تب تک شاید وہ ہلاک ہو چکے تھے۔

حمزہ بن لادن کا گذشتہ برس آخری بیان سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے جزیرہ نما عرب کے عوام کو بغاوت پر اکسایا تھا۔ القاعدہ کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے اپنے آبائی وطن سعودی عرب کو بھی دھمکی دی تھی۔ سعودی عرب نے رواں سال مارچ میں حمزہ کی شہریت منسوخ کر دی تھی۔

ماہرین کے مطابق القاعدہ کے نئے سربراہ ایمن الظواہری نے 2015 میں اپنے آڈیو پیغام میں حمزہ کو تنظیم کے اہم رکن کے طور پر متعارف کرایا تھا۔ وہ شدت پسند تنظیم میں نوجوانوں کی آواز سمجھے جاتے تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے 2017 میں حمزہ بن لادن کو عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے مغربی دارالحکومتوں میں دہشت گرد حملوں پر زور دیا تھا کیوں کہ وہ امریکہ سے اپنے والد کی ہلاکت کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔

حمزہ نے دیگر ممالک میں موجود امریکی شہریوں کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی جب کہ انہوں نے جزیرہ نما عرب کے قبائلیوں پر سعودی عرب کے خلاف لڑنے کے لیے یمن میں موجود القاعدہ میں شمولیت پر بھی زور دیا تھا۔

القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کو امریکہ کی سپیشل فورسز نے 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد کے قریب ایک کارروائی کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔ حمزہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت وہ ایران میں نظربند تھے۔ اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی دستاویز کے مطابق القاعدہ کی قیادت حمزہ کو اپنے والد کے ساتھ منسلک کرنے کی خواہاں تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ