ریفری کی سیٹی بجتے ہی مقابلہ شروع ہوا تو دو پانچ سالہ ایرانی لڑکیوں نے کراٹے کا بھرپور مقابلہ پیش کیا۔ یہ منظر حالیہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران میں مارشل آرٹس کے بدلتے ہوئے رویے کی علامت ہے۔
سفید کراٹے یونیفارم میں ملبوس یہ دونوں کمسن حریف رنگین بیلٹس اور حفاظتی ہیڈ گیئر پہنے روایتی اکھاڑے میں ایک دوسرے کے گرد گھوم رہی تھیں۔
ان کی پھرتی تیز اور بھرپور تھیں۔ ہر کک اور بلاک مکمل مہارت اور کنٹرول کے ساتھ کیا گیا اور خواتین پر مشتمل تماشائیوں نے انہیں بھرپور داد دی۔
تین منٹ بعد آخری سیٹی بجی تو دونوں حریفوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا اور گلے لگا لیا۔
یہ مقابلہ ایک سالانہ ریجنل ٹورنامنٹ کا حصہ تھا جس میں 230 شرکا تہران میں جمع ہوئے تھے اور مقابلے سے پہلے باقاعدہ فارمیشن میں کھڑے ہوئے۔
خواتین اور لڑکیوں کے مقابلے کی فوٹوگرافی اور ویڈیو بنانے کی غیر معمولی اجازت سرکاری سطح پر بڑھتی ہوئی آزاد خیالی کی علامت ہے۔
44سالہ سامانہ پارسا، جو اپنی بیٹی کے ساتھ پانچ برس سے کراٹے کی مشق کر رہی ہیں، کہتی ہیں: ’یہ کھیل کسی طور پر بھی تشدد آمیز نہیں کیونکہ یہ نظم و ضبط کو فروغ دیتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا: ’میں نے دیکھا ہے کہ بچوں کے رویے پر اس کے مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ کراٹے جذبات کے اظہار اور تناؤ کے وقت سکون حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران میں طویل عرصے تک خواتین کے لیے اس کھیل کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا۔
1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد کچھ عرصے کے لیے خواتین پر تمام مارشل آرٹ کھیلوں پر پابندی لگا دی گئی تھی مگر بعد میں سخت لباس ضابطوں کے ساتھ اجازت بحال کر دی گئی۔
جیسے جیسے زیادہ خواتین کراٹے کی طرف آ رہی ہیں، یہ کھیل ایران کی بدلتی ہوئی معاشرتی فضا کی علامت بنتا جا رہا ہے، جہاں نوجوان شہری نسل روایتی صنفی کرداروں اور سماجی اصولوں کو خاموشی سے چیلنج کر رہی ہے۔
پچھلے ہفتے ایرانی ایتھلیٹ اطوسا گلشاد نژاد نے سعودی عرب میں ہونے والے اسلامک سولیڈیریٹی گیمز میں ایک اور طلائی تمغہ جیتا۔
ایران میں خواتین حالیہ برسوں میں وسیع پیمانے پر سماجی حدود کو چیلنج کر رہی ہیں جن میں لازمی لباس ضابطے کی مخالفت بھی شامل ہے۔
یہ رجحان خاص طور پر ستمبر 2022 میں ہونے والے اس واقعے کے بعد نمایاں ہوا جب 22 سالہ کرد ایرانی مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت ہو گئی تھی، جنہیں مبینہ طور پر ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔