شامی صدر احمد الشرع آج (پیر کو) کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کر رہے ہیں۔
احمد الشرع نے طویل عرصے پر ملک میں برسراقتدار بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹا کر گذشتہ سال ملک کی باگ ڈور سنبھالی اور وہ اب عالمی تنہائی ختم کرنے کے لیے مختلف ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔
یہ وائٹ ہاؤس میں کسی شامی صدر کا پہلا دورہ ہو گا جبکہ دونوں رہنماؤں کی یہ دوسری ملاقات ہے۔
پہلی ملاقات چھ ماہ قبل سعودی عرب میں ہوئی تھی، جس سے محض چند روز قبل ہی واشنگٹن نے احمد الشرع کو دہشت گردوں کی خصوصی عالمی فہرست سے نکالا تھا۔
42 سالہ احمد الشرع نے گذشتہ سال اقتدار سنبھالا جب ان کے عسکری گروپ نے شمال مغربی شام سے بجلی کی سی رفتار سے حملہ کر کے 8 دسمبر کو بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا۔
اس کے بعد سے شام نے اپنے علاقائی تعلقات میں حیران کن تبدیلی دیکھی جب وہ ایران اور روس جیسے پرانے اتحادیوں سے دور ہو کر ترکی، خلیجی ممالک اور اب امریکہ کے قریب آ گیا ہے۔
ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ پیر کی ملاقات میں سکیورٹی معاملات سرفہرست رہیں گے۔
امریکہ، شام اور اسرائیل کے درمیان ایک ممکنہ سکیورٹی معاہدے پر بات چیت میں ثالث کا کردار بھی ادا کر رہا ہے۔
روئٹرز کے مطابق واشنگٹن دمشق کے ایک ہوائی اڈے پر امریکی فوجی موجودگی قائم کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی قیادت والے اتحاد میں شام کے شامل ہونے کا باضابطہ اعلان بھی اسی ملاقات میں متوقع ہے تاکہ داعش کے خلاف جنگ میں تعاون کیا جا سکے۔
ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’شام کے حوالے سے کافی پیش رفت ہوئی ہے۔
’میں سمجھتا ہوں کہ الشرع بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ یہ مشکل خطہ ہے اور وہ ایک مضبوط شخصیت ہیں، لیکن میری ان سے بہت اچھی سمجھ بوجھ ہے۔‘
ٹرمپ نے مئی میں ریاض میں ہونے والی پہلی ملاقات کے بعد شام پر تمام پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم سیزر سینکشن ایکٹ کے تحت عائد سخت ترین پابندیاں ختم کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہے۔
امریکی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ 2025 کے اختتام سے پہلے ان پابندیوں کو ختم کرنا چاہتی ہے مگر ماہرین کے مطابق جاری سرکاری شٹ ڈاؤن سے اس عمل میں تاخیر ہو سکتی ہے۔