ریاست مخالف بیانیہ: مولانا عبدالعزیز، اہلیہ کے خلاف مقدمات

اسلام آباد پولیس نے سیکٹر جی سکس میں واقع لال مسجد انتظامیہ کے نمائندے مولانا عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ کے خلاف ریاست مخالف تقاریر پر بدھ کو الگ الگ مقدمات درج کیے ہیں، جن میں سنگین نوعیت کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

سات فروری 2014 کی اس تصویر میں لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے (اے ایف پی)

اسلام آباد پولیس نے سیکٹر جی سکس میں واقع لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ کے خلاف ریاست مخالف تقاریر پر بدھ کو الگ الگ مقدمات درج کر لیے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مولانا عبدالعزیز نے فجر کی نماز کے بعد پاکستانی فوج کو اپنی تقریر میں تنقید کا نشانہ بنایا اور ریاست مخالف بیانیہ اپناتے ہوئے کہا کہ ’ہماری حکومت اور پاکستانی فوج غلطی پر ہے۔‘

ایف آئی آر کے مطابق مولانا عبدالعزیز نے ’اپنے خود ساختہ مذہبی نظریات کی بنیاد پر حق اور باطل کی غلط تشریح کرتے ہوئے فوج اور حکومت کو باطل پر ہونا‘ قرار دیا ہے۔

مزید کہا گیا کہ عبدالعزیز نے اپنے ان نظریات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے ذریعے پھیلایا، جس کا مقصد ’تحریک طالبان جیسی کالعدم دہشت گرد تنظمیوں کی تشہیر کرنا اور ان کی کارروائیوں کو درست قرار دے کر ایسی تخریبی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش ہے۔‘

ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم نے فوج کے اندر جوانوں میں حوصلہ شکنی اور بغاوت جیسے عناصر پیدا کرنے اور افسران اور جوانوں کو اکسانے کی بھی کوشش کی ہے تاکہ وہ اپنے فرائض اور ریاست سے کیے وعدے سے پیچھے ہٹ جائیں۔

مزید کہا گیا کہ ملزم کے اس فعل کا مقصد ’عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خوف اور دہشت پھیلانا اور عوام، مذہبی عناصر اور افواج پاکستان کے درمیان خلا اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ اس بیان سے عام فرد کی زندگی کو دہشت کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔‘

ایف آئی آر کے متن کے مطابق مولانا عبدالعزیز کا یہ فعل قابل مواخذہ ہے، لہٰذا ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ام حسان کے خلاف درج کیے گئے ایک مقدمے میں بھی ’دہشت گردی سمیت سنگین نوعیت‘ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

ام حسان، جن کا اصل نام ماجدہ یونس ہے، کے خلاف انتظامیہ اور پولیس کو دھمکی دینے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

 ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو میں اسلام آباد میں ’ضلعی انتظامیہ کی اجازت کے باوجود کسی بھی طرز کا ثقافتی یا میوزیکل پروگرام نہ ہونے دینے کی دھمکی دی ہے۔‘

ایف آئی آر کے مطابق ام حسان نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’بے جا مداخلت کر کے اپنے دیگر ساتھیوں کی مدد سے ایسے پروگرام ازخود زبردستی بند کروا دیے تھے اور آئندہ بھی وہ ایسا کریں گی۔‘

مزید کہا گیا کہ ام حسان نے تقریر میں اسلحہ رکھنے اور اسے استعمال کرنے جبکہ کسی سرکاری جگہ پر ہینڈ گرینیڈ استعمال کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔ ’ملزمہ کے اس عمل سے نہ صرف مذہبی نظریات کا پرچار کیا گیا بلکہ سرکار کے کام میں مداخلت کی گئی اور عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔‘

یہ دونوں ایف آئی آرز پولیس کی مدعیت میں درج کی گئی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے لال مسجد کے مفتی تحسین سے رابطہ کیا، جنہوں نے بتایا کہ ’مولانا عبدالعزیز یا ان کی اہلیہ کو ان ایف آئی آرز کا تاحال علم نہیں ہے۔ مولانا عبدالعزیز نے بھی ابھی تک کسی ایف آئی آر کا زکر نہیں کیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’معلومات لینے کے بعد ہی درج مقدمات پر ردعمل دیا جا سکتا ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان