جدید ترین بیٹری جو پانچ منٹ سے کم وقت میں چارج ہو سکے گی

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے بیٹری سے چلنے والے جہاز بنائے جا سکتے ہیں۔

تین مارچ 2024 کو کیلی فورنیا میں ایک الیکٹرک گاڑی برفانی طوفان کے دوران چارج ہو رہی ہے (اے ایف پی)

انجینیئروں کا کہنا ہے کہ لیتھیم سلفر بیٹریوں میں نئی ٹیکنالوجی سے انہیں گھنٹوں کی بجائے اب صرف پانچ منٹ سے بھی کم وقت میں چارج کیا جا سکتا ہے۔

لیتھیم سلفر بیٹریاں ان چند ٹیکنالوجیز میں سے ایک ہیں جو مستقبل میں زیادہ تر صارفین کے زیر استعمال اور الیکٹرک کاروں میں استعمال ہونے والی لیتھیم آئن بیٹریوں کی جگہ لے سکتی ہیں۔ یہ بیٹریاں زیادہ توانائی سٹور کرنے کی اہل ہیں اور سلفر کے استعمال کا مطلب ہے کہ انہیں بنانے کے لیے درکار مادے تلاش کرنا آسان اور سستا ہے۔

لیکن ان میں کئی مسائل کا بھی سامنا ہے جن میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ یہ بیٹریاں چارج برقرار رکھنے میں ناکام رہتی ہیں اور چارج ہونے میں کافی وقت لگاتی ہیں۔ بعض اوقات بیک اپ چارجنگ میں 10 گھنٹے تک کا وقت لگتا ہے جس کے نتیجے میں یہ ابھی تک اسے بڑے پیمانے پر مارکیٹ میں نہیں لائی گئیں۔

تاہم نئی تحقیق چارجنگ ٹائمنگ کے مسئلے کا حل پیش کرتی ہے جس سے یہ کہیں زیادہ تیزی سے چارج ہو سکتی ہیں۔ کاربن مواد اور کوبالٹ زنک کلسٹرز سے بنے ایک نئی قسم کے کیٹالسٹ کی مدد سے محققین بڑی مقدار میں پاور سٹور کرنے والی بیٹری بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو پانچ منٹ سے بھی کم وقت میں چارج ہو سکتی ہے۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے اور آسٹریلیا کی ایڈیلیڈ یونیورسٹی سے وابستہ شیژانگ چیاؤ نے کہا، ’ہماری اس پیش رفت میں توانائی ذخیرہ کرنے کی ٹیکنالوجیز میں انقلاب لانے اور مختلف ایپلی کیشنز کے لیے اعلیٰ کارکردگی والے بیٹری سسٹمز کی ترقی کو آگے بڑھانے کی صلاحیت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ لیتھیم سلفر بیٹریوں کی سست چارجنگ اور ڈسچارج کی شرح کو ٹھیک کرنے کی پہلی جامع کوشش ہے۔

محققین کو امید ہے کہ یہ نئی ایپلی کیشنز کی ایک رینج کا آغاز ہو سکتا ہے جن میں گرڈ کے لیے کنزیومر الیکٹرانکس اور انرجی سٹوریج دونوں شامل ہیں۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اینگلو آسٹریلین بیٹری کمپنی گیلیون نے کہا کہ ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ لیتھیم سلفر بیٹریوں کے لیے ان کے منصوبے کامیاب ہو رہے ہیں۔

کمپنی ان بیٹریوں کو ان مصنوعات میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جن میں الیکٹرک ہوائی جہاز شامل ہیں جو عمودی طور پر ٹیک آف اور لینڈ کر سکتے ہیں نیز یہ ڈرون اور مزید روایتی الیکٹرک گاڑیاں میں بھی استعمال ہوں گی۔

گیلین کے چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ ’انرجی کی منتقلی میں لیتھیم سلفر ٹیکنالوجی کی متوقع اہمیت اور مارکیٹ کے متوقع تجارتی پیمانے کی مضبوط پہچان بن رہی ہے۔ ٹیکنالوجی کی زیادہ تر متوقع ایپلی کیشنز ان بیٹریوں کو ترجیح دیں گی جہاں وزن اور حفاظت اہم ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ لیتھیم سلفر کی صلاحیت کافی عرصے سے معلوم ہے لیکن ان بیٹریوں کی کارکردگی کے فوائد کو حاصل کرنا آسان نہیں ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی