رمضان کے پہلے دو عشروں میں ایئر لائنز کا کاروبار متاثر

قومی ایئر لائن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ رمضان کے پہلے دو عشروں میں سیٹوں کی بکنگ نہیں ہوتی جب کہ آخری دنوں میں دگنی فلائٹس کی ضرورت پڑتی ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے طیارے 10 اکتوبر 2012 کو اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹارمک پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)

رمضان کے پہلے دو عشروں کے دوران جہاز کے ذریعے اندرون اور بیرون ملک سفر میں کمی واقع ہوتی ہے، جس کے باعث اکثر ایئر لائنز کو اپنی فلائٹس منسوخ کرنا پڑ جاتی ہیں۔

ایسا ہی بدھ کو ہوا جب کراچی سمیت ملک کے مختلف ایئر پورٹس پر پاکستان کی قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی سات پروازوں سمیت ایک درجن سے زیادہ فلائٹس منسوخ کر دی گئیں۔

قومی ایئر لائن کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہنا تھا:’ایسا ہر سال رمضان کے پہلے دو عشروں کے دوران ہوتا ہے کہ فلائٹس میں کوئی سیٹ بک نہیں ہوتی۔‘

انہوں نے کہا کہ مسافر نہ ہونے کے باعث پہلے سے شیڈول فلائٹس کو منسوخ کرنا پڑتا ہے اور وہی پروازیں دوسرے کسی دن یا وقت اڑائی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے دو عشروں کی نسبت رمضان کے آخری 15۔20 دنوں میں لوگ عید منانے اپنے اپنے گھروں کو جاتے ہیں تو ہوائی سفر میں بھی اضافہ ہوتا ہے اوت پی آئی اے کو پروازوں کی تعداد دوگنی کرنا پڑتی ہے۔

’عام طور پر پروازوں کا شیڈول 10 سے 15 دن پہلے بنایا جاتا ہے اور کوئی سیٹ بک نہ ہونے کی صورت میں محض چند روز قبل ہی اوقات تبدیل کر دیے جاتے ہیں۔‘   

پی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ مقررہ وقت پر نہ اڑنے والی ایسی پروازوں کو منسوخ نہیں کہا جا سکتا بلکہ ان کے اوقات تبدیل کر دیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ، ’ایئرپورٹس کا انتظام سول ایوی ایشن اتھارٹی (ای اے اے) سنبھالتی ہے اور فلائٹس کا شیڈول بھی اتھارٹی ہی دیکھتی ہے۔ تو جب ہم کسی فلائٹس کا وقت تبدیل کرتے ہیں تو سی اے اے ان فلائٹس کو منسوخ ظاہر کرتی ہے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ایئرلائن انڈسٹری مسافروں کے بوجھ کی تعداد سے چلتی ہے۔ اگر بکنگ نہیں ہو گی تو مقررہ وقت پر فلائٹ آپریشن جاری رکھنا ممکن نہیں ہوتا کیوں کہ کوئی بھی ایئر لائن جہاز چلانے کے عملے کو بھاری معاوضہ دینے کے علاوہ مختلف فیسیں بھی ادا کرتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر رینٹ کی فلائٹس ہوں تو خرچہ مزید بڑھ جاتا ہے کیوں کہ ایسی صورت میں معاوضہ ڈالر میں ادا کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی ایئر لائن بغیر وجہ کے کوئی بھی فلائٹ کینسل کرتی ہے تو ان پر بھاری جرمانہ عائد ہوتا ہے۔ اس لیے عام طور پر فلائٹ کو منسوخ نہیں کیا جاتا۔‘ 

ایک سوال کے جواب میں ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں تقریباً 42 کمرشل ایئر پورٹس ہیں، جن میں اکثر مکمل طور پر فعال ہیں۔

’غیر فعال ایئر پورٹس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عملہ ہر وقت موجود رہتا ہے اور ایمرجنسی کی صورت میں لینڈنگ کرنے والے جہاز کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان