کراچی: پسند کی شادی پر قتل ہونے والے میاں بیوی اور کمسن بیٹے کی تدفین

پولیس اور ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق لاشوں کو پہلے مقتولین کے آبائی علاقے لسبیلہ بھجوایا گیا، مگر مقتولہ کے اہلِ خانہ نے لاشیں وصول کرنے یا تدفین کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ ان کے پاس تدفین کے لیے جگہ موجود نہیں۔

31 جولائی 2025 کو ایک ہی خاندان کے تین افراد کی کراچی کے گھگھر پھاٹک کے قریب گاؤں بمبو گوٹھ میں تدفین کی گئی (ایدھی فاؤنڈیشن)

کراچی کے  علاقے گھگھر پھاٹک کے قریب گاؤں بمبو گوٹھ میں آج ایک ہی خاندان کے تین افراد کو سپردِ خاک کر دیا گیا ہے جنہیں مبینہ طور پر پسند کی شادی کرنے پر ’غیرت کے نام پر قتل‘ کیا گیا تھا۔

مقتولین کو پہلے بلوچستان کے ضلع لسبیلہ دفنانے کی کوشش کی گئی، تاہم خاتون کے رشتہ داروں نے تدفین سے انکار کر دیا۔

فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق، دو روز قبل بدھ کو کراچی کے علاقے گھگھر پھاٹک کے ایک گھر سے ایک مرد، ایک عورت اور ایک چھ سالہ بچے کی لاشیں ملی تھیں، جنہیں تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔ مقتولین کی شناخت 45 سالہ عبدالمجید، ان کی اہلیہ 40 سالہ سکینہ، اور ان کے بیٹے عبدالنبی کے طور پر ہوئی۔

پولیس اور ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق لاشوں کو پہلے مقتولین کے آبائی علاقے لسبیلہ بھجوایا گیا، مگر مقتولہ کے اہلِ خانہ نے لاشیں وصول کرنے یا تدفین کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ ان کے پاس تدفین کے لیے جگہ موجود نہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ایمرجنسی کنٹرول روم انچارج عظیم خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’جمعرات کو لاشوں کو بلوچستان کے لسبیلہ سے 10 کلومیٹر دور آبائی گاؤں لے جایا گیا، مگر خاندان نے لاشیں لینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد عبدالمجید کے بھائی نوروز خان نے لاشیں وصول کیں اور گھگھر پھاٹک کے قریب بمبو گوٹھ میں تدفین کر دی گئی۔‘

سٹیل ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او اسلم بلو کے مطابق مقتول عبدالمجید مزدور تھا اور گزشتہ آٹھ سال سے اپنی بیوی سکینہ اور بیٹے کے ساتھ گھگھر پھاٹک کے اسی گھر میں مقیم تھا۔ پولیس کے مطابق پسند کی شادی پر سکینہ کے بھائی اور دیگر رشتہ داروں نے ’غیرت کے نام پر تینوں کو قتل‘ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’تینوں کو رات گئے کسی وقت گھر کی چار دیواری کے اندر کلہاڑیوں کے وار سے قتل کیا گیا۔ واردات کے فوراً بعد سکینہ کے بھائی نے عبدالمجید کے بھائی کو فون کر کے اطلاع دی کہ میاں، بیوی اور بچہ مار دیے گئے ہیں، جا کر لاشیں اٹھاؤ اور دفنانے کا بندوبست کرو۔‘

پولیس کے مطابق جائے وقوع سے آلہ قتل دو کلہاڑیاں اور دیگر شواہد برآمد ہوئے ہیں، جنہیں فرانزک کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ تفتیش جاری ہے اور جلد ہی ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

تین افراد کے قتل پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’واردات کی ہر زاویے سے تفتیش کی جائے اور قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘

واضح رہے کہ سندھ اور بلوچستان میں ’کاروکاری‘ یا غیرت کے نام پر قتل کے واقعات اکثر رپورٹ ہوتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں پہاڑی مقام پر ایک خاتون اور مرد کو چند افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ بعدازاں وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ قتل غیرت کے نام پر کیا گیا اور ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (HRCP) کی سالانہ رپورٹ ’انسانی حقوق کی صورتحال 2024‘کے مطابق: ’2024 کے دوران سندھ میں خواتین پر غیرت کے نام پر تشدد کے کم از کم 134 واقعات رپورٹ ہوئے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان