سندھ: تحریک انصاف کا سینیٹ الیکشن بائیکاٹ، سیاست یا کچھ اور؟

سینیٹ کی 48 خالی نشستوں میں سے 18 پر امیدوار بلامقابلہ منتخب کر لیے گئے ہیں جب کہ 30 نشستوں پر انتخاب دو اپریل کو ہو گا۔

26 دسمبر 2023 کو سینیٹ کے ایک اجلاس کا منظر (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان تحریک انصاف نے 31 مارچ کو انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سندھ سے سینیٹ الیکشن میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا۔

تحریک انصاف سندھ کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ’سینیٹ کا الیکشن چوری سے جیتا جا رہا ہے، سندھ سے پی ٹی آئی کے چھ امیدوار سینیٹ الیکشن کے لیے میدان میں تھے تاہم اب وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے بائیکاٹ کیوں کیا، اس حوالے سے صحافی و تجزیہ نگار جبار ناصر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’حلیم عادل شیخ نے بائیکاٹ کے ساتھ کہا تھا کہ ہم ریٹائرمنٹ لے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کا یہ بیان اشارہ کرتا ہے کہ وہ فیصل واوڈا کی حمایت کررہے ہیں جس کے بعد پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھ جائے گا، تاکہ وہ بھی ریٹائرمنٹ کی طرف جائیں تو ایسی صورت میں ساری کی ساری نشستیں بلامقابلہ ہو جائیں گی اور پولنگ نہیں ہوگی، تاہم بائیکاٹ کی صورت میں سینیٹ الیکشن ہوں گے۔‘

جبار ناصر کے مطابق ’پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بائیکاٹ کا اعلان باہمی مشاورت سے کیا گیا ہے۔‘

دوسری جانب صحافی سنجے سادھوانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ صرف خبروں کی زینت بننے کے لیے کیا اور یہ ان کا سیاسی حربہ ہے۔‘

’تحریک انصاف کے نو ارکان سندھ اسمبلی میں ہیں، اور سات جنرل نشستیں ہیں، ایک نشست کے لیے 21 یا 23 ووٹ درکار ہوتے ہیں، تو پی ٹی ائی کے اتحادی بھی سندھ اسمبلی میں موجود نہیں، اس کی وجہ سے ان نمبرز کا کسی کو فائدہ نہیں تھا۔‘

’پاکستان تحریک انصاف کوئی ایک بھی نشست نہیں نکال پاتی، وہ ایوان میں سیاست نہیں کر سکیں گے، اسی لیے انہوں نے بائیکاٹ کر لیا، پیپلز پارٹی کے گیارہ، ایک متحدہ قومی موومنٹ کے فرحان چشتی اور ایک فیصل واوڈا  یہ مجموعی طور پر 13 ارکان ہیں، اس لحاظ سے پیپلز پارٹی اپنے ایک سینیٹر کو فیصل واوڈا کے حق میں  دستبردار کروائے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب سرفراز راجڑ بھی مستعفی ہو گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری علی پلھ نے بائیکاٹ سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اپنے مہمان خصوصی فیصل واوڈا کو جتوانے کے لیے پیپلز پارٹی نے سرفراز راجڑ کو سینیٹ الیکشن سے دستبردار کرا دیا، کیونکہ ہمارے بائیکاٹ سے پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھ گیا ہے، ہم ایک ایک کر کے سب کو منظر عام پر لائیں گے کہ جمہوریت کا نعرہ لگانے والوں کی اصلیت کیا ہے۔‘

علی پلھ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم پرامن احتجاج کریں گے تاکہ پوری دنیا کو پتہ چلے کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا ہے، فیصل واوڈا کا ایک ووٹ بھی نہیں ہے، یہاں جس کے پاس پاور ہے اسی کا زور چلتا ہے۔‘

سینیٹ کی 48 خالی نشستوں میں سے 18 پر امیدوار بلامقابلہ منتخب کر لیے گئے ہیں جب کہ 30 نشستوں پر انتخاب دو اپریل کو ہو گا۔ ان میں پنجاب کی سات جنرل نشستوں، بلوچستان کی سات جنرل نشستوں، دو خواتین اور دو ٹیکنوکریٹ اور علما کی نشستیں شامل ہیں۔.

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست