لاہور: خطرناک ڈور سے بچنے کے لیے موٹر سائیکل سواروں کے جتن

پنجاب حکومت نے ایک جانب پولیس کو پتنگ بازی، پتنگیں اور ڈور فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا ہے تو دوسری جانب اس سال موٹر سائیکلوں پر سیفٹی تار یا راڈ لگا کر دھاتی ڈور سے بچنے کی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پتنگ بازی میں کیمیکل اور دھاتی ڈور کا استعمال موٹر سائیکل سواروں کے لیے وبال جان بنی ہوئی ہیں۔

فیصل آباد اور لاہور میں دھاتی ڈور گلے پر پھرنے سے متعدد شہری جان سے جا چکے ہیں اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل چلاتے ہوئے انہیں خوف محسوس ہوتا ہے کہ نہ جانے کب اچانک دھاتی ڈور سے انہیں نقصان اٹھانا پڑ جائے۔

یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت نے ایک جانب پولیس کو پتنگ بازی، پتنگیں اور ڈور فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا ہے تو دوسری جانب اس سال موٹر سائیکلوں پر سیفٹی تار یا راڈ لگا کر نقصان سے بچنے کی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور ٹریفک پولیس کی افسر عمارہ اطہر نے کہا کہ شہر میں اب تک 25 ہزار موٹر سائیکل سواروں کو سیفٹی تاریں اور راڈز مفت تقسیم کی جا چکی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح پیٹرولنگ پولیس کی موٹر سائیکلوں پر بھی سیفٹی تاروں کو یقینی بنایا گیا ہے۔

شہری اپنی مدد آپ کے تحت بھی موٹر سائیکل مارکیٹوں سے مختلف قسم کی تاریں اور راڈ لگوا کر جان بچانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے لاہور میں موٹر سائیکلوں کا سامان فروخت کرنے والی دکانوں کا جائزہ لیا کہ کس طرح موٹر سائیکل پر سیفٹی تاریں مختلف انداز میں لگائی جا رہی ہیں۔

اس دوران دیکھا گیا کہ کئی شہری لوہے کی تار سے بنے کپڑے لٹکانے والے ہینگرز کو ہیلمنٹ پر لگا کر کام چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ سیفٹی تاریں مارکیٹ میں بھی دستیاب ہیں، جن کی قیمت 300 سے 800 روپے تک ہے۔

شہریوں نے موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں سے بھی مطالبہ کیا کہ دو پہیوں والی سواری پر راڈ یا سیفٹی تار نصب کی جائے تاکہ دھاتی ڈور سے کسی موٹر سائیکل سوار کو نقصان نہ پہنچے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان