کتے سے پہلے کون سا جانور انسان کا بہترین دوست تھا؟

پاٹاگونیا میں 1500 سال پرانی ہڈیوں کی باقیات کے تجزیے سے پتہ چلا کہ ڈوسیکون ایوس نامی جانور ’شکاری گروہوں کا ایک قیمتی ساتھی‘ تھا۔

دو اپریل 2020 کو لی گئی اس تصویر میں علی خورشید نامی کراچی کا ایک شہری آوارا کتوں کو کھانا دینے سے قبل ان کے ساتھ کھیل رہا ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی) 

ماہرین آثار قدیمہ نے ایک ایسے جانور کا انکشاف کیا ہے جو  کتے سے پہلے انسان کا بہترین دوست تھا۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ارجنٹائن میں معدوم ہونے والی لومڑی شاید ایک وفادار ساتھی جیسی تھی، جس کا انسانوں کے ساتھ ’مضبوط رشتہ‘ تھا۔

پاٹاگونیا میں ایک تدفین کے مقام پر 1500 سال پرانی ہڈیوں کی باقیات کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ڈوسیکون ایوس – جسے جزائر فاک لینڈ کا بھیڑیا بھی کہا جاتا ہے – ’شکاری گروہوں کا ایک قیمتی ساتھی‘ تھا۔

لومڑی کی ہڈیاں ایک ہی جانور کی ہیں جبکہ انسانی باقیات 21 مختلف افراد کی ہیں، جسے سائنس دانوں نے ’ایک بہت ہی نایاب اور غیر معمولی دریافت‘ قرار دیا ہے۔

اس ٹیم نے رائل سوسائٹی اوپن سائنس جریدے میں شائع ہونے والے نتائج میں ایک انسان اور ایک جنگلی جنوبی امریکی لومڑی کے درمیان اس تعلق کو’انوکھا کیس‘ کے طور پر بیان کیا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہڈیوں پر کٹنے کے نشانات کم ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈی ایوس کو انسانوں نے خوراک کے لیے شکار نہیں کیا تھا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے سکول آف آرکیالوجی سے وابستہ ڈاکٹر اوفیلی لیبراسیور کا کہنا ہے کہ ’ایسے کئی عوامل ہیں جن کی وجہ سے ہماری لومڑی کو انسانوں کی غذا کا حصہ بننے کے بجائے ساتھی یا پالتو جانور کے طور پر شناخت کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کسی بھی جانور کی ہڈی میں کٹے ہونے کے نشانات نہیں ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کو کھایا نہیں گیا تھا۔‘

’اس نمونے کو 21 دیگر انسانوں کے ساتھ انسانی تدفین کی جگہ پر دفن کیا گیا تھا۔

’یہ ایک بہت ہی نایاب اور غیر معمولی دریافت ہے، اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی شاید ذاتی نوعیت کی اہمیت ہے۔

’بالآخر، اس کی خوراک جنگلی کتوں کی غذا کے بجائے سائٹ پر دفن انسانوں سے ملتی جلتی تھی، جس میں آپ کے عام ڈوسیکون ایوس بھی شامل تھے۔‘

خوراک میں اتنی مماثلت سے پتہ چلتا ہے کہ اسے یا تو شکاریوں نے کھلایا تھا یا اسے باورچی خانے کا بچا ہوا کھانا کھلایا گیا تھا۔

محققین کا کہنا ہے کہ ڈی ایوس کے جسم کا وزن تقریبا 10 سے 15 کلو گرام ہوگا، جو ایک جرمن شیفرڈ کے سائز کے برابر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ برازیل، یوراگوئے اور ارجنٹائن سمیت جنوبی امریکہ کے بڑے حصوں میں گھاس اور کم جھاڑیوں والے مختلف کھلے علاقوں میں رہتا تھا۔

ٹیم کا کہنا ہے کہ آثار قدیمہ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ ڈی ایوس تقریبا 500 سال پہلے معدوم ہو گیا تھا، لیکن ان کے معدوم ہونے کی وجوہات واضح نہیں ہیں۔

ایک نظریہ یہ ہے کہ 700 سے 900 سال پہلے پاٹاگونیا میں گھریلو کتوں کی آمد نے ان کی موت میں کردار ادا کیا ہوگا۔

تاہم محققین کا کہنا ہے کہ دونوں انواع کے درمیان کسی بھی ممکنہ ملاپ نے ڈی ایوس کے معدوم ہونے میں اہم کردار ادا نہیں کیا کیونکہ ’اس سے صحت مند ہائبرڈ اولاد پیدا ہونے کے کم امکانات ہیں۔‘

اور کیا ان لومڑیوں نے اچھے پالتو جانور پیدا کیے ہوں گے یہ بھی ابھی تک نامعلوم ہے۔

ڈاکٹر لیبراسیور کا کہنا تھا کہ ’ہو سکتا ہے کہ کچھ انسانوں سے کم خوفزدہ ہوں، جس کی وجہ سے قریبی تعلق کی بڑھوتری میں مدد ملی ہو، لیکن ہم فی الحال اس کی تصدیق نہیں کر سکتے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ شکاری برادری کے ساتھ اتنے قریبی تعلقات رکھنے والے ڈوسیکون ایوس کا نمونہ تلاش کرنا بہت نایاب اور واقعی دلچسپ ہے، اور یہ انسانی اور جنگلی جنوبی امریکی لومڑی کے تعلق کا ایک انوکھا کیس ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق