فلسطینی ایتھلیٹس کو پیرس اولمپکس میں بلائیں گے: انٹرنیشنل کمیٹی

انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے سربراہ تھامس باخ کے مطابق ’چاہے کوئی بھی (فلسطینی) ایتھلیٹ کھیل کے میدان میں کوالیفائی نہ کرے، پھر بھی فلسطین کی نیشنل اولمپک کمیٹی ان دیگر قومی اولمپک کمیٹیوں کی طرح دعوت نامےسے مستفید ہوگی،جن کے کھلاڑیوں نے کوالیفائی نہیں کیا۔

انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی (آئی او سی) کے سربراہ تھامس باخ کا کہنا ہے کہ پیرس اولمپکس میں چھ سے آٹھ فلسطینی ایتھلیٹس کی شرکت متوقع ہے جن میں سے کچھ کو ان کی کمیٹی کی جانب سے مدعو کیا جائے گا، چاہے وہ کوالیفائی کرنے میں ناکام ہی کیوں نہ ہوں۔

تھامس باخ نے جمعے کو اے ایف پی کو بتایا کہ 26 جولائی سے شروع ہونے والے پیرس گیمز کے متعدد کھیلوں کے لیے کوالیفکیشن ایونٹس جاری ہیں۔

سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں آئی او سی ہیڈکوارٹرز میں ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا: ’ہم نے وعدہ کیا ہے کہ چاہے کوئی بھی (فلسطینی) ایتھلیٹ کھیل کے میدان میں کوالیفائی نہ کرے، پھر بھی فلسطین کی نیشنل اولمپک کمیٹی (این او سی) ان دیگر قومی اولمپک کمیٹیوں کی طرح دعوت نامے سے مستفید ہوگی، جن کے کھلاڑیوں نے کوالیفائی نہیں کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ فلسطینی وفد کے ارکان کی تعداد ’چھ سے آٹھ‘ ہونے کی توقع ہے۔

تھامس باخ نے کہا کہ ’غزہ میں تنازعے کے پہلے دن سے‘ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے ’بہت سے مختلف طریقوں سے معاونت کی ہے تاکہ کھلاڑی کوالیفکیشن میں حصہ لیں اور اپنی تربیت جاری رکھ سکیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 فلسطینی گروپ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اسرائیلی اعدادوشمار کے مطابق تقریباً 1170 افراد مارے گئے تھے۔

بعد ازاں اسرائیل نے غزہ پر زمینی اور فضائی کارروائیاں شروع کیں، جن کے دوران غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 34 ہزار سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

تھامس باخ نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ آئی او سی نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر جو رویہ اپنایا وہ یوکرین پر روسی حملے کے معاملے میں مختلف تھا۔

یوکرین پر حملے کے بعد روس کو کئی بین الاقوامی کھیلوں سے معطل کر دیا گیا تھا اور اس کے کھلاڑی پیرس 2024 میں قومی پرچم تلے حصہ نہیں لے سکتے، تاہم پیرس گیمز میں حصہ لینے کے لیے ضروری ہے کہ انہوں نے کبھی بھی عوامی طور پر یوکرین کے خلاف جنگ کی حمایت نہ کی ہو اور نہ ہی فوج یا سکیورٹی سروسز میں ملازمت کی ہو۔

روس کے خلاف یہ پابندیاں ماسکو کی جانب سے 2022 میں بیجنگ میں سرمائی اولمپکس کے فوراً بعد یوکرین پر حملے کا نتیجہ تھیں۔

تاہم تھامس باخ نے کہا کہ ’اسرائیل اور فلسطین کے درمیان صورت حال بالکل مختلف ہے۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یوکرین پر روسی حملے، اسرائیل پر حماس کے حملے اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے تباہ کن نتائج کے حوالے سے اپنے عوامی بیانات میں انصاف سے کام لیا ہے۔

تھامس باخ نے کہا: ’پہلے دن سے، ہم نے اس بات کا اظہار کیا کہ ہم پہلے سات اکتوبر کو اور پھر غزہ میں جاری جارحیت اور اس کے خوفناک نتائج کے بارے میں کتنے خوف زدہ ہیں۔ ہم ہمیشہ بہت واضح رہے ہیں، جیسے کہ ہم یوکرین پر روسی حملے کے معاملے میں تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل