قتل کی سازشوں میں مبینہ انڈین کردار ’سنجیدہ معاملہ‘: امریکہ

امریکہ نے پیر کو کہا ہے کہ وہ کینیڈا اور امریکہ میں قتل کی دو سازشوں میں انڈین انٹیلی جنس سروس کے مبینہ کردار کو ایک سنجیدہ معاملے کے طور پر دیکھتا ہے۔

29 اپریل 2024 کی اس تصویر میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر واشنگٹن ڈی سی میں پریس بریفنگ کے دوران (اے ایف پی)

امریکہ نے پیر کو کہا ہے کہ وہ کینیڈا اور امریکہ میں قتل کی دو سازشوں میں انڈین انٹیلی جنس سروس کے مبینہ کردار کو ایک سنجیدہ معاملے کے طور پر دیکھتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز  نے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انڈیا کی انٹیلی جنس سروس کا ایک افسر ایک ایسے امریکی شہری کے قتل کے ناکام منصوبے میں براہ راست ملوث تھا، جو امریکہ میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے سب سے زیادہ تنقید کرنے والوں میں سے ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مذکورہ افسر گذشتہ جون میں کینیڈا میں ایک سکھ کارکن کے قتل میں بھی ملوث تھا، جسے گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔

دوسری جانب انڈین وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں ’ایک سنگین معاملے پر غیر ضروری اور بے بنیاد الزامات‘ لگائے گئے ہیں جبکہ نئی دہلی میں اس معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان میں کہا: ’اس معاملے پر قیاس آرائیوں اور غیر ذمہ دارانہ تبصروں کا کوئی فائدہ نہیں۔‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور ہم اسے بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ہم اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نومبر میں امریکی حکام نے بتایا تھا کہ انڈین حکومت کا ایک اہلکار سکھ علیحدگی پسند اور امریکہ اور کینیڈا کی دوہری شہریت رکھنے والے گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی کوشش کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔

تاہم انڈیا نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خود کو اس معاملے سے الگ کرلیا اور کہا کہ وہ باضابطہ طور پر امریکی خدشات کی تحقیقات کرے گا اور 18 نومبر کو تشکیل دیے گئے پینل کے نتائج پر ’ضروری کارروائی‘ کرے گا۔

پنوں، سکھس فار جسٹس کے جنرل کونسل ہیں، جسے انڈیا نے 2019 میں انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ’غیر قانونی تنظیم‘ قرار دیا تھا اور اس کے بعد 2020 میں انڈیا نے پنوں کو بھی ’انفرادی دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔

یہ انڈیا اور امریکہ میں بائیڈن انتظامیہ دونوں کے لیے ایک نازک مسئلہ ہے کیونکہ وہ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے بارے میں مشترکہ خدشات کے پیش نظر قریبی تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکہ سے قبل کینیڈا نے بھی کہا تھا کہ وہ ان قابل اعتماد الزامات کی تحقیق کر رہا ہے جن میں کہا گیا کہ وینکوور کے مضافاتی علاقے میں ایک اور سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ممکنہ طور پر انڈین ایجنٹ ملوث ہی، تاہم انڈیا نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا