100 سے زائد پاکستانی اور انڈیا کی مشہور شخصیات کو دبئی کا گولڈن ویزا دلوانے کے پیچھے ایک پاکستانی شہری معظم قریشی کا ہاتھ ہے۔
گولڈن ویزے کے تحت مخصوص شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد 10 سال تک کے لیے متحدہ عرب امارات میں رہائش کے مجاز ہو سکتے ہیں۔
معظم قریشی نے 10 سال قبل سیالکوٹ سے اپنے اور اپنے خاندان کے بہتر مستقبل کے لیے دبئی جانے کا فیصلہ کیا، جہاں سے ان کی زندگی کے ایک نئے سفر کا آغاز ہوا۔
انڈپینڈنٹ اردو نے معظم قریشی سے خصوصی ملاقات میں ان سے اس سفر اور گولڈن ویزا کے بارے میں تفصیلی جاننے کی کوشش کی۔
معظم قریشی سے جب ان کے اس سفر کی ابتدا کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ والد صاحب حیات نہیں تھے اور دوبہنیں پڑھ رہی تھیں، تو گھر کی کفالت کے لیے دبئی گیا، مختلف نوکریاں کیں اور اللہ نے 8، 10 سال میں کامیابی عطا کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معظم قریشی کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ سے ایسا کام کرنا چاہتے تھے، جس سے پردیس میں پاکستان کا مثبت چہرہ نظر آئے اور ملک کا نام روشن ہو۔
انہوں نے بتایا کہ چند سال پہلے وہ پاکستانی اداکار جنید خان سے ایک سیلفی لینے کے لیے ملے تھے، انہوں نے اس دوران ان سے گولڈن ویزے کے بارے میں پوچھا لیکن تب وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے، لیکن انہوں نے گولڈ ویزا دلوانے میں ان کی مدد کرنے کی حامی بھری اور متعلقہ ادارے سے معلومات لینا شروع کیں۔
جس میں انہیں بتایا گیا کہ اس کے لیے مکمل سی وی درکار ہو گی، جس میں انہوں نے جنید خان کی مدد کی اور یوں انہیں گولڈن ویزا ایشو کر دیا گیا، جس کے بعد جنید خان نے ان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ان کے ساتھ تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی اور وہاں سے ان کا ایک نیا سفر شروع ہوا جو ابھی تک جاری ہے۔
عام شہریوں کو گولڈن ویزے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
معظم قریشی کا کہنا تھا کہ لوگ ان سے انسٹاگرام پر رابطہ کرتے ہیں، کچھ دیر لگتی ہے لیکن وہ ہر کسی کو جواب دیتے ہیں اور ان کی مدد بھی کرتے ہیں، لیکن ان کا کہنا تھا کہ گولڈن ویزا اپنے ہاتھ میں نہیں ہے، دبئی حکومت کی کچھ شرائط ہیں، جن پر پورا اترنا ضروری ہے۔
دبئی کے گولڈن ویزا کے لیے کون اپلائی کر سکتا ہے ؟
اس سوال پر معظم قریشی نے بتایا کہ چونکہ دبئی شہریت نہیں دیتا تو اس نے کاروباری افراد یا جن کی وہاں پراپرٹیز ہیں اور جو لوگ بہت زیادہ آتے جاتے رہتے ہیں، ان کے لیے ایک گولڈن ویزے کی سہولت متعارف کروائی، جس سے 10 سال تک آپ جب مرضی چاہیں بغیر ویزے کی جھنجٹ کے دبئی کا سفر کر سکتے ہیں۔
اس سب کے لیے دبئی کی حکومت نے کچھ شرائط رکھی ہیں، جیسے اگر کوئی پروڈیوسر ہے تو اس کی اپنی فیلڈ میں ایک پہچان ہونی چاہیے، اس کا وکی پیڈیا پیج مضبوط ہونا چاہیے، اسی طرح اداکار اور کاروباری افراد کا بھی وکی پیڈیا پر اچھا نام ہونا چاہیے، کیونکہ حکومتی ٹیم آپ کی درخواست کے بعد آپ کی پروفائل کو دیکھتے ہوئے آپ کے گولڈن ویزے کے مستحق ہونے کا فیصلہ کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی گولڈن ویزے کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں، جن میں ڈاکٹرز اور انجینیئرز بھی شامل ہیں۔
ان سب کا اپنی فیلڈ میں 10 سال کا تجربہ ہونا چاہیے اور اگر وہ تجربہ دبئی میں ہی ہے تو ویزا حاصل کرنے میں مزید آسانی ہو سکتی ہے جبکہ 30 سے 40 ہزار درہم کمانے والے بھی اس کیٹیگری میں آتے ہیں۔
گولڈن ویزا کے فوائد؟
اس سوال کے جواب میں معظم نے بتایا کہ گولڈن ویزے سے پورا خاندان مستفید ہو سکتا ہے۔ دبئی سفر کرنے میں آسانی کے ساتھ ساتھ جس کے پاس گولڈن ویزا ہوگا وہ شخص با آسانی کسی کو بھی سپانسر کر سکے گا، جس میں ان کی فیملی کے ساتھ، ڈرایئورز اور گھر کے کاموں میں مدد کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
گولڈن ویزا رکھنے والے افراد دبئی رہتے ہوئے کوئی بھی کاروبار کر سکتے ہیں، پراپرٹیز لے سکتے ہیں جبکہ ڈالر اور درہم میں اپنے اکاؤنٹس بھی کھول سکتے ہیں۔