یو اے ای: یہودیوں کی پہلی عبادت گاہ 2022 تک بنے گی

ابوظہبی کے ’بین المذاہب ہم آہنگی کمپلیکس‘ میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے علاوہ مسجد اور گرجا گھر بھی تعمیر کیا جائے گا۔

یو اے ای میں مقیم یہودیوں کی قلیل تعداد دبئی میں ایک نجی گھر کو عبادت خانے کے طور پر استعمال کرتی ہے(پکسا بے)

متحدہ عرب امارات کے ’بین المذاہب ہم آہنگی کمپلیکس‘ میں 2022 تک پہلی باضابطہ یہودی عبادت گاہ کی تعمیر مکمل کر لی جائے گی۔

ابوظہبی کے اخبار دی نیشنل میں اتوار کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق یہ عبادت گاہ ’دینی ابراہیمی خاندان‘ کمپلیکس کا ایک حصہ ہے۔ کمپلیکس میں مسجد اور گرجا گھر بھی تعمیر کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کمپلیکس کی تعمیر کا اعلان فروری میں پوپ کے دورہِ متحدہ عرب امارات کے موقعے پر کیا گیا تھا۔ یہ کسی بھی پاپائے اعظم کا خطہِ عرب کا پہلا دورہ تھا۔

مسلمان اکثریتی ملک متحدہ عرب امارات خود کو برداشت اور مذہبی آزادی و ثقافتی تنوع کا مرکز قرار دیتا ہے، لیکن حکومت عوام کو حکمرانوں پر تنقید کی اجازت نہیں دیتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انسانی حقوق کی تنظیمیں متحدہ عرب امارات میں سماجی کارکنوں کو گرفتار کرنے پر تنقید کرتی رہی ہیں۔

یہ عبادت خانہ امارات میں یہودیوں کی پہلی باضابطہ عبادت گاہ ہوگی۔ یہاں مقیم یہودیوں کی قلیل تعداد دبئی میں ایک نجی گھر کو عبادت خانے کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

ملک میں دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں میں مسیحوں کے گرجا گھر، ہندوؤں کے لیے ایک مندر اور سکھوں کے لیے گردوارہ بھی موجود ہے۔

امارات میں رہنے والے زیادہ تر افراد غیر ملکی ملازمت پیشہ مزدور ہیں، جن میں سب سے بڑی تعداد بھارتی شہریوں کی ہے۔ ابو ظہبی میں واقع بھارتی سفارت خانے کے مطابق متحدہ عرب امارات میں 26 لاکھ بھارتی شہری مقیم ہیں جو امارات کی آبادی کا 30 فیصد بنتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن اسرائیلی سیاست دان کئی عالمی تقریبات میں شرکت کرنے یہاں آچکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا