پشاور کا علاقے گل بہار میں ایک عمارت کے دروازے پر پہلے تو شادی ہال درج تھا، لیکن اب اسے کالے پینٹ (رنگ) سے مٹا کر ایک بینر لگا دیا گیا ہے، جس پر لکھی تحریر بہت سے لوگوں کے لیے نہ صرف نئی بلکہ حیرانگی کا باعث بھی تھی۔
یہ بینر کہہ رہا تھا: ’طارق وچھہ پارکنگ، یہاں قربانی کی جانوروں کی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔‘
حیرانی اس لیے ہوئی کہ کار پارکنگ کے بورڈ تو دیکھے تھے لیکن قربانی کے جانوروں کے لیے پارکنگ پہلی بار دیکھی۔
وچھہ( نوجوان بیل) پارکنگ کیا ہے؟
قربانی کی جانوروں کے لیے یہ عارضی پارکنگ طارق نامی ایک شخص نے قائم کی ہے جن کا مقصد ان لوگوں کو سہولت دینا ہے جو اپنے چھوٹے گھروں میں قربانی کے جانور نہیں رکھ سکتے۔
طارق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پشاور میں عموماً لوگوں کے گھر چھوٹے ہوتے ہیں اور جب وہ قربانی کے جانور خریدتے ہیں تو ان کے پاس عید تک کچھ دنوں کے لیے جانور رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی۔
’ہم نے باقاعدہ یہ پارکنگ قائم کی ہے جہاں چارہ، شیڈ اور جانوروں کے لیے ہر قسم کے سہولت موجود ہے۔‘
پارکنگ کا خیال کیسے آیا؟
طارق کا کہنا تھا کہ کچھ سال قبل جب انہوں نے پہلی مرتبہ قربانی کا جانور خریدا تو ان کے پاس اسے عید تک رکھنے کی کوئی جگہ نہیں تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جانوروں کو چھوٹے گھروں والے گلی کوچوں میں باندھتے ہیں، تو میں نے سوچا کہ اس قسم کی پارکنگ کی سہولت میسر کی جائے۔‘
طارق کے مطابق یہاں بیل، بھیڑ بکریاں، اونٹ اور بھینسیں بھی لائی جاتی ہیں جبکہ شام کے بعد قربانی کے جانور کے مالک اپنے بچوں کو بھی لے آتے ہیں۔
گل بہار کے رہائشی شیخ انجم نوید نے بتایا کہ انہوں نے قربانی کے لیے اونٹ خریدا تھا، لیکن گھر میں رکھنے کے لیے جگہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ اسے یہاں پارکنگ میں لے آئے۔
نوید نے بتایا کہ ’پہلے ہم محلے میں قربانی کے جانور باندھتے تھے۔ پچھلے سال محلے میں جب اونٹ باندھا تو چھیڑنے کی وجہ سے وہ بھاگ گیا اور کافی مشکل سے پکڑا گیا۔‘
’اس دفعہ سوچا جانور کو یہاں پارک کیا جائے کیونکہ یہاں سہولیات میسر ہیں اور دیکھ بھال کے لیے بندے بھی رکھے ہوئے ہیں۔‘