جیلوں میں بھیڑ کے باوجود فسادی رہا نہیں ہوں گے: برطانوی وزیر

برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کی کابینہ کے وزیر نے کہا ہے کہ برطانیہ کی جیلوں میں حد سے زیادہ بھیڑ کے باوجود فسادیوں کو جلد رہا نہیں کیا جائے گا۔

11 اپریل 2024 کو لندن میں بیلمارش جیل کے باہر قید خانے کا سائن بورڈ دیکھا جا سکتا ہے (ہینری نکولس/ اے ایف پی)

برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کی کابینہ کے وزیر نے کہا ہے کہ برطانیہ کی جیلوں میں حد سے زیادہ بھیڑ کے باوجود فسادیوں کو جلد رہا نہیں کیا جائے گا۔

ایک دعوے میں، جسے بعد میں واضح کیا گیا، وزیر تجارت جوناتھن رینالڈز نے کہا کہ وہ (فسادی) حکومت کی ریلیز سکیم میں شامل نہیں ہوں گے۔

لیکن چند گھنٹوں بعد ایک ذرائع نے کہا کہ ان کا یہ بیان درست نہیں۔ ذرائع نے بعد میں واضح کیا کہ فسادات میں ملوث افراد میں سے کچھ اس سکیم کے لیے اہل ہوسکتے ہیں اور یہ ان کی سزا اور سزا کی مدت پر منحصر ہے جب کہ پرتشدد مجرموں کی رہائی کا امکان نہیں ہے۔

یہ دعویٰ اس وقت سامنے آیا جب وزیر انصاف شبانہ محمود نے خبردار کیا ہے کہ ملک کی سڑکوں پر پرتشدد مناظر کا اثر فوجداری انصاف کے نظام میں ’مہینوں اور سالوں تک‘ محسوس کیا جائے گا۔

انہوں نے گذشتہ ماہ جیلوں میں جگہ خالی کرنے کے لیے کچھ قیدیوں کو جلد رہا کرنے کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے اس فیصلے کا الزام آخری کنزرویٹو حکومت پر عائد کیا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اس بات کی ضمانت دے سکتے ہیں کہ فسادیوں کو اس ریلیز سکیم کے تحت جلد آزاد نہیں کیا جائے گا، جوناتھن رینالڈز نے جی بی نیوز پر دی کیملا ٹومینی شو کو بتایا: ’میں سمجھتا ہوں کہ وہ (رہا) نہیں ہوں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ان مشکل فیصلوں کی وجہ سے تھا جو نئی حکومت میں وزرا کی طرف سے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے تھے کہ جیلوں میں گنجائش بنائی جائے۔ ہم اس تباہ کن حالت سے آگے بڑھ رہے ہیں جو ہمیں ورثے میں ملی ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے نظام میں صلاحیت موجود ہے۔‘

انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ فسادات سے متاثرہ مقامی کاروبار کی حمایت کریں۔

انہوں نے کہا: ’اگر آپ ان شاندار مقامی کاروبار کی پرواہ کرتے ہیں جو آپ کی کمیونٹی کے لیے انتہائی اہم ہیں تو براہ کرم آنے والے دنوں اور ہفتوں میں اپنا ان سے تعاون کریں۔‘

لیکن انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ فسادات کے دنوں میں جو دنیا بھر میں ٹیلی ویژن سکرینوں پر نشر ہوا، سے پریشان ہیں کہ یہ برطانیہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو متاثر کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں ’پریشان نہیں‘ ہیں باوجود اس کے کہ لیبر کو امید ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے برطانیہ کی ترقی میں مدد مل سکتی ہے۔

رواں ہفتے جب تشدد پھیل رہا تھا، چانسلر ریچل ریوز امریکہ اور کینیڈا کے تین روزہ دورے کے دوران عالمی سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کر رہی تھیں، جہاں انہوں نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ ’برطانیہ کاروبار کے لیے کھلا ہے۔‘

جوناتھن رینالڈز نے کہا: ’یہ واضح طور پر ایک مشکل صورت حال ہے کہ ایک ملک کی حیثیت سے اس طرح کے حالات کا مقابلہ کرنا پڑے۔ تاہم میں یہ کہوں گا کہ جن بڑے سرمایہ کاروں سے میں بات کرتا ہوں وہ حکومت کے سیاسی استحکام، ٹیکس نظام کی یقین دہانی، منصوبہ بندی کی پالیسی میں تبدیلیوں اور ہماری جانب سے لاگو کیے گئے دیگر کاروبار دوست اقدامات سے متاثر ہیں۔‘

’اور یقینی طور پر اکتوبر میں ہونے والے سرمایہ کاری سربراہی اجلاس کے حوالے سے ہمیں بہت زیادہ دلچسپی ہے، اس لیے میں اس کے اثرات کے بارے میں فکر مند نہیں ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ فسادات کے مجموعی نقصانات واضح نہیں ہیں لیکن چھوٹے کاروباروں پر اس کا اثر ’بہت گہرا‘ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ بیمہ کنندگان کو فوری طور پر ان کے کلیمز کی ادائیگی کرنے اور کاروباروں کو الرٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر انہوں نے بیمہ نہیں کرایا یا مناسب طریقے سے وہ بیمہ کا احاطہ نہیں کر رہے ہیں تو وہ رائٹس کمپینسیشن ایکٹ کے تحت مدد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ