مون سون بارشوں اور ان کے باعث بننے والی سیلابی صورت حال کی وجہ سے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں کم از کم پانچ افراد کی جانیں جانے کی اطلاعات ہیں، جب کہ 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے تین صوبوں میں پانچ اموات ہو چکی ہیں۔
این ڈی ایم اے کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق اموات تیز بارشوں کے باعث عمارتوں کے گرنے، ڈوبنے اور آسمانی بجلی گرنے کے باعث بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں رونما ہوئیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے ایک گاؤں میں تیز بارش کے باعث دیوار گرنے سے ایک شخص ملبے کے نیچے دب کر جان سے گیا۔
اسی طرح پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں چھت گرنے کے واقع میں ایک بجے سمیت دو افراد جان سے گئے، جب کہ ضلع نارووال میں شخص سیلابی پانی میں ڈوب کر جان سے گیا۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سندھ کے ضلع جامشورو میں آسمانی بجلی کے گرنے سے بھی ایک موت واقع ہوئی۔
اسی طرح بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں تیز بارشوں کی وجہ سے چھتوں اور دیواروں کے گرنے سے 10 افراد زخمی ہوئے، جن میں دو خواتین اور چھ بچے بھی شامل ہیں۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں بھی بارش کی وجہ سے تین اموات کی اطلاعات ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلابی صورت حال کی وجہ سے کم از کم 20 رہائشی عمارتوں کو مکم یا جزوی نقصان بھی پہنچا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں بارشوں کی وجہ سے کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا، جب کہ کئی ایک علاقوں میں سیلابی پانی رہائشی علاقوں میں گھس گیا اور گھروں کو نقصان پہنچایا۔
بعض دوسری اطلاعات کے مطابق نلوچستان کے سرحدی شہر چمن اور نوشکی میں ریل کی پٹڑیوں کو سیلابی ریلوں سے نقصان پہنچا۔
ادھر خیرپور ،سکھر اور مضافاتی علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق سکھر میں 180ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی، بارش کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی معطل ہو گئی۔
خبر پختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں شدید بارش کے بعد سیلابی ریلوں نے رہائشی علاقوں کو متاثر کیا، جب کہ جنڈولہ میں سیلابی پانی سے فصلوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
جنوبی وزیرستان میں وانا گومل زام روڈ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی مقامات پر بند ہو گئی اور ٹریفک کی روانی متاثر رہی، جب کہ ضلع خیبر میں بارش کے بعد برساتی نالوں میں طغیانی آئی۔
محکمہ مو سمیات کی پیشنگوئی کے مطابق اتوار کو سندھ، پنجاب اور مشرقی بلوچستان کے بعض علا قوں میں موسلادھار بارش ہونے کے امکانات ہیں۔
دریاؤں میں سیلاب کی صورت حال
فیڈرل فلڈ کمیشن (ایف ایف سی) کے مطابق اس وقت دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر کے درمیان درمیانے درجے جب کہ تربیلا تونسہ کے درمیان اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر نچلے سیلاب ہے۔
ایف ایف سی کی روزانہ کی رپورٹ کے مطابق انڈس ریور سسٹم کے دیگر تمام بڑے دریا یعنی جہلم، چناب، راوی اور ستلج معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) لاہور کے مطابق شمال مغربی راجستھان (انڈیا) کے اوپر موجود سائیکلونک سرکولیشن شدت اختیار کر کے ایک کم دباؤ والے نظام میں تبدیل ہو گیا ہے جس کا مرکز اب بہاولپور ڈویژن اور سندھ کے علاقوں میں ہے۔
دوسری جانب مضبوط مغربی لہر شمالی افغانستان پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
ایف ایف ڈی لاہور نے آئندہ 24 گھنٹوں (اتوار کے روز) کے دوران اسلام آباد، پنجاب (راولپنڈی، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور، فیصل آباد اور ساہیوال ڈویژن) اور خیبرپختونخوا سمیت تمام بالائی دریاؤں کے زیریں علاقوں میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
ایف ایف سی کے مطابق ملک کے بڑے آبی ذخائر تربیلا، چشمہ اور منگلا کا مشترکہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 10.814 ایم اے ایف ہے جو ان کی مکمل 13.354 MAF گنجائش کا 80.98 فیصد ہے۔
دوسری جانب انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے ہفتے کو مختلف ڈیمز سے 439,500 کیوسک پانی چھوڑا جہاں پانی کی آمد 457,600 کیوسک ہے۔
ارسا کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1549.00 فٹ اور منگلا ڈیم میں 1212.80 فٹ تھی۔
کالاباغ، تونسہ، گڈو اور سکھر بیراجوں سے پانی کا اخراج بالترتیب 321,600، 318,100، 385,600 اور 362,900 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح دریائے کابل سے نوشہرہ کے مقام پر کل 65,400 کیوسک اور دریائے چناب سے مرالہ کے مقام پر 60,600 کیوسک پانی چھوڑا گیا۔