ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نینی نے منگل کو کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ایران کی جوابی کارروائی میں طویل وقت لگ سکتا ہے۔
مشرق وسطیٰ 31 جولائی کو تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی موت کے بعد سے ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران اور حماس نے اسرائیل پر حملہ کرنے اور اس کے نتیجے میں اسماعیل ہنیہ کی موت کا الزام لگایا ہے جبکہ اسرائیل نے نہ تو اس کی تصدیق کی ہے اور نہ ہی اس کی تردید کی ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نینی نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کا حوالے سے کہا ہے کہ ’وقت ہمارے حق میں ہے اور اس ردعمل کا انتظار طویل ہو سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایرانی رہنما تمام حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کا ردعمل شاید ماضی کی کارروائیوں جیسا نہ ہو۔‘
فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک حملے کے نتیجے میں موت نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
جس کے بعد سے ایرانی فوج اور سیاسی حکام نے بارہا اسرائیل کو بیانات کی حد تک سخت جواب دیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے کہا ہے کہ ’ایران حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے اسرائیل کے ہاتھوں قتل کو بین الاقوامی قانونی راستوں سے لے کر چل رہا ہے۔‘
اصغر جہانگیر نے منگل کو کہا ہے کہ ’عدلیہ کی جانب سے 31 جولائی کو تہران میں اسرائیل حملے میں ہنیہ کی موت کے فوراً بعد ہی کارروائی کا آغاز کر دیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایران کا فوجی ردعمل بین الاقوامی سطح پر مناسب قانونی ذرائع سے اس معاملے کو آگے بڑھانے کی ضرورت کو ختم نہیں کرتا۔‘